HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : نعیم احمد

Please login for Bookmark , Comment or Highlight ...

اس شمارے میں

’’قرآنیات ‘‘ میں حسب سابق جناب جاوید احمد غامدی صاحب کا ترجمۂ قرآن ’’البیان‘‘ شائع کیا گیا ہے۔ یہ قسط سورۂ یوسف (۱۲) کی آیات ۱۔۲۲ کے ترجمہ اور حواشی پر مشتمل ہے۔ ان آیات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت یوسف علیہ السلام کی سرگذشت سے آگاہ کیا ہے۔ اس کے سنانے کا مقصد ان باتوں کا جواب دینا تھا جو اس دور میں لوگوں کے ذہنوں میں نبی اور آپ کی دعوت سے متعلق پیدا ہو رہے تھے۔ اس سرگذشت میں ان کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں۔

’’معارف نبوی‘‘ میں ’’موطا امام مالک‘‘ کی جس روایت کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اس میں بیان ہوا ہے کہ اپنی ذات کا احتساب، اصل تقویٰ کی علامت ہے۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے میں کامیابی ہے، ورنہ سخت عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ’’معارف نبوی‘‘ ہی کے تحت معز امجد صاحب کا مضمون ’’تعظیم خداوندی کے تقاضے‘‘ شامل اشاعت ہے۔ اس میں بیان ہوا ہے کہ بوڑھے مسلمان، حافظ قرآن اور منصف حکمران کی تعظیم کرنا، اللہ تعالیٰ کی تعظیم میں سے ہے۔

’’سیر و سوانح‘‘ کے تحت محمد وسیم اختر مفتی صاحب کے مضمون میں جلیل القدر صحابی حضرت خالد بن سعید رضی اللہ عنہ کے ایمان لانے اور غزوات میں ان کی شرکت کا ذکر ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان کے ہجرت حبشہ کے واقعے اور حالات زندگی کو بیان کیا گیا ہے۔

’’نقطۂ نظر‘‘ کے تحت پروفیسر خورشید عالم صاحب نے اپنے مضمون ’’عورت کی دیت‘‘ میں بیان کیا ہے کہ عورت کی نصف دیت کا جو تصور عام طور پر رائج ہے، یہ ٹھیک نہیں ہے۔ اسلام نے دیت کی مقدار متعین نہیں کی ہے اور نہ ہی مرد اور عورت کی دیتوں میں کسی فرق کی پابندی کو لازم ٹھہرایا ہے۔ ’’نقطۂ نظر‘‘ ہی کے تحت رضوان اللہ صاحب نے اپنے مضمون ’’بعد از موت‘‘ کے تیسرے حصے میں عقیدۂ اِحیا کو بیان کیا ہے۔ اس کے مطابق انسانی روح ایک نئے انسانی جسم اور نئی دنیا میں دوبارہ زندگی پائے گی۔ یہ عمل اس دنیا کے خاتمے کے بعد ہو گا۔

’’ادبیات‘‘ میں الطاف حسین حالی کی نظم شائع کی گئی ہے۔ اس میں انھوں نے ایک بے رحم آقا کے ظلم و ستم کو بیان کیا ہے جو اپنے نوکروں سے کام لینے کے معاملے میں انھیں کسی قسم کی بھی سہولت دینے کا روادار نہ تھا۔

________

 

B