HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : متفرق

احسانات الٰہی

تو ہی دیتا ہے مریضوں کو شفا   

تو ہی کُل عالَم کا ہے حاجت روا

تو امید جان پُر افسوس ہے   

تو ہی تسکینِ دلِ مایوس ہے

جِس قدر مُحتاجِ آب و نان ہیں   

سب تِری سرکار کے مِہمان ہیں

تو ہی برساتا ہے پانی ابر سے   

مہر سے۔ حاشا! کِسی کے جبر سے

تو ہی دیتا ہے درختوں کو نُمو   

تو ہی دیتا ہے گُلوں کو رنگ و بو

تو ہی کرتا ہے شجر کو بار ور

   اور لگاتا ہے تو ہی برگ و ثمر

آسمان پر ہو ۔ کہ ہو زیرِ زمین   

ایک ذرّہ تُجھ سے مُستغنی نہیں

پُہنچتا ہے تو ہی سب کی داد کو   

تو ہی سنتا ہے ہر اِک فریاد کو

بادشہ محمود یا بندہ ایاز   

سب تِرے محتاج ہیں اَے بے نیاز

تیرے آگے عِلّت و اسباب کیا   

تیرے ہاں کم یاب کیا ۔ نایاب کیا


ہر گھڑی تیری نئی اِک شان ہے

بس یہی دین اور یہی ایمان ہے

(سفینۂ اردو، مرتب: مولوی محمد اسمعٰیل میرٹھی ۱۰۶)

________

B