HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : جاوید احمد غامدی

غزل

خیال وخامہ


o
مجھ کو کیا غم ہے ، خداے مہرباں رکھتا ہوں میں
واسطہ تنہا یہی اک درمیاں رکھتا ہوں میں
تیری آغوش کرم بھی ، سایۂ رحمت بھی ہے
اب یہاں اپنے زمین و آسماں رکھتا ہوں میں
علم و دانش کی طلب ، صدق و صفا کی آرزو
گر قبول افتد ، یہی اک ارمغاں رکھتا ہوں میں
ساتھ ہے کوئی اگر تو ایک ذوق جستجو
ہے یہی جو ساز و برگ کارواں رکھتا ہوں میں
تو اگر سمجھے تو ہے اب بھی خرد کا پاسباں
وہ کلام حق کہ جس کو حرز جاں رکھتا ہوں میں
مجھ کو ارزانی ہوئی ہے گل فروشوں کی زباں
اپنے سینے میں مگر آتش فشاں رکھتا ہوں میں
جب حریفوں کا ہنر دشنام ہے تو کیا کہوں
ہاتھ میں گرچہ قلم ، منہ میں زباں رکھتا ہوں میں

____________

 

B