’’قرآنیات‘‘ میں جناب جاوید احمد غامدی صاحب کا ترجمۂ قرآن ’’البیان‘‘ شائع کیا گیا ہے۔ یہ قسط سورۂ حجر (۱۵) کی آیات ۷۸۔۹۹ کے ترجمہ اور حواشی پر مشتمل ہے۔ ان آیات میں رسولوں کی تکذیب کرنے والی قوموں کا تذکرہ اور ان کا انجام بیان ہوا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا ہے کہ اگر تمھاری قوم کے لوگوں نے بھی ان قوموں ہی کی تقلید کی تو ان کا انجام بھی وہی ہو گا۔ کفار کے مقابلے میں کامیابی آپ کا مقدر ہو گی۔
’’معارف نبوی‘‘ میں مولانا امین احسن اصلاحی کے مضمون میں زبان کے فتنے سے اندیشے کے بارے میں موطا امام مالک کی چند روایات شامل اشاعت ہیں۔ اسی کے تحت شاہد رضا صاحب کے مضمون میں مرحومہ ماں کی طرف سے صدقہ کرنے کے ثواب کے بارے میں ذکر کیا گیا ہے۔ یہ معز امجد صاحب کے ایک انگریزی مضمون کا اردو ترجمہ ہے۔
’’سیر و سوانح‘‘ کے تحت محمد وسیم اختر مفتی صاحب کے مضمون میں جلیل القدر صحابی حضرت ابو فکیہہ یسار رضی اﷲ عنہ کے قبول اسلام اس کے نتیجے میں کفار کی طرف سے ان پر ڈھائے گئے مظالم اور ان کے حالات زندگی کو بیان کیا گیا ہے۔
’’مقالات‘‘ میں مولانا حمید الدین فراہی صاحب نے اپنے مضمون ’’معروف و منکر‘‘ میں بیان کیا ہے کہ معروف وہ ہے جسے عرب نے معروف مانا ہو اور منکر وہ ہے جسے انھوں نے منکر قرار دیا ہو۔ اسی کے تحت مولانا امین احسن اصلاحی صاحب کی ایک تقریر ’’معرفت حق اور اس کے تقاضے‘‘ شائع کی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اپنے اند رصبر اور عزیمت پیدا کرنے کے لیے حق کا علم اور اس کی معرفت حاصل کیجیے۔ اسی حق اور صبر پر حقیقت میں زندگی کا دوام ہے۔
’’نقطۂ نظر‘‘ کے تحت ڈاکٹر خالد ظہیر صاحب نے اپنے مضمون ’’دیت و قصاص کے قانون کی اصل روح‘‘ میں اس قانون کے بارے میں اپنا نقطۂ نظر بیان کیا ہے۔
’’یسئلون‘‘ میں مولانا امین احسن اصلاحی صاحب نے سنت کو معلوم کرنے کے ذرائع میں خلفاے راشدین کے تعامل کی وضاحت کی ہے۔
’’ادبیات‘‘ میں جاوید احمد غامدی صاحب کی ایک غزل شائع کی گئی ہے۔
____________