HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : معز امجد

مسلمانوں کی ایک حالت

ترجمہ وتدوین: شاہد رضا

رُوِیَ أَنَّہُ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:إِذَا کَانَ أُمَرَاؤُکُمْ خِیَارَکُمْ وَأَغْنِیَاؤُکُمْ سُمَحَاءَ کُمْ وَأُمُوْرُکُمْ شُوْرٰی بَیْنَکُمْ فَظَہْرُ الْأَرْضِ خَیْرٌ لَّکُمْ مِّنْ بَطْنِہَا وَإِذَا کَانَ أُمَرَاؤُکُمْ شِرَارَکُمْ وَأَغْنِیَاؤُکُمْ بُخَلَاءَ کُمْ وَأُمُوْرُکُمْ إِلٰی نِسَاءِکُمْ فَبَطْنُ الْأَرْضِ خَیْرٌ لَّکُمْ مِّن ظَہْرِہَا.
روایت کیا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تمھارے بہترین لوگ تمھارے حکمران ہوں، تمھارے مال دار سخی تر ہوں اور تمھارے اجتماعی معاملات آپس میں مشورے سے طے پاتے ہوں، تو تمھارے لیے زمین کی پیٹھ اس کے پیٹ سے بہتر ہے۱؂۔ مگر جب تمھارے بدترین لوگ تمھارے حکمران ہوں، تمھارے مال دار بخیل ہوں اور تمھارے اجتماعی معاملات تمھاری عورتوں کے ہاتھوں میں ہوں، تو زمین کا پیٹ تمھارے لیے اس کی پیٹھ سے بہتر ہے۲؂۔
وضاحت

یہ روایت ترمذی، رقم ۲۲۶۶ میں روایت کی گئی ہے۔ یہ صرف ایک ہی سند سے مروی ہے۔اس سند میں ایک راوی صالح بن بشیر المری ہیں جن کو غیر ثقہ گردانا گیا ہے۔ ان کے بارے میں بعض محدثین کی آرا ذیل میں بیان کی جاتی ہیں:

علامہ ابن عدی اپنی کتاب ’’الکامل فی ضعفاء الرجال‘‘ میں بیان کرتے ہیں:

قال یحیی بن معین: صالح المُرِّی ضعیف أو قال: لیس بشیء ... سألت أحمد بن حنبل عن صالح المری قال: صالح صاحب قصص یقص علی الناس لیس ہو صاحب حدیث ولا إسناد ولا یعرف الحدیث، وقال عمرو بن علی: وصالح المری ہو رجل صالح منکر الحدیث جدًّا یحدث عن قوم ثقات بأحادیث مناکیر...ثنا البخاری قال: صالح بن بشیر أبو بشر المری البصری القاص منکر الحدیث... قال السعدی: صالح المری کان قاصًا واہی الحدیث وقال النسائی: فیما أخبرنی محمد بن العباس عنہ قال: صالح المری بصری متروک الحدیث.(۴/ ۶۰)
’’یحیٰ بن معین کہتے ہیں: صالح المری ضعیف ہے یا کہا کہ وہ کچھ نہیں ہے...میں نے امام احمد بن حنبل سے صالح المری کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا کہ صالح المری ایک قصہ گو تھا جو لوگوں کے سامنے قصے بیان کرتا تھا، وہ کوئی محدث یا سلسلۂ اسناد میں سے نہیں تھا اور نہ وہ حدیث جانتا تھا۔ عمرو بن علی کہتے ہیں: صالح المری ایک صالح آدمی تھا، مگر بہت منکر الحدیث تھا جو ثقہ راویوں کی طرف منسوب کر کے منکر احادیث روایت کرتا تھا... امام بخاری کہتے ہیں: صالح بن بشیر ابوبشر المری البصری ایک قصہ گو اور منکر الحدیث تھا... سعدی کہتے ہیں: صالح المری ایک قصہ گو اور واہی الحدیث تھا۔ امام نسائی کہتے ہیں کہ مجھے محمد بن عباس نے خبر دی کہ صالح المری بصری متروک الحدیث ہے۔‘‘

صاحب ’’الکاشف‘‘ لکھتے ہیں:

...وقال أبوداؤد: لا یکتب حدیثہ.(۱/ ۴۹۳)
’’...اور ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس کی حدیثیں نہ لکھی جائیں (اس کی احادیث قابل قبول نہیں ہیں)۔‘‘

علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ ’’تہذیب التہذیب‘‘ میں کہتے ہیں:

...وقال الدارقطنی: ضعیف.(۴/ ۳۳۴)
’’... اور دارقطنی کہتے ہیں کہ وہ ضعیف ہے۳؂۔‘‘
حاصل بحث

چونکہ یہ روایت ایسی سند کے ذریعے سے روایت کی گئی ہے جس میں ایک راوی صالح بن بشیر المری ضعیف اور غیر ثقہ ہیں، اس لیے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ واقعتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے۔

_____

۱؂ یعنی اس زمین پر زندگی گزارنا موت سے بہتر ہے۔

۲؂ یعنی اس زمین پر زندگی گزارنے سے موت بہتر ہے۔

۳ ؂ صالح بن بشیر المری کے بارے میں مزید معلومات کے لیے ملاحظہ کیجیے: الکامل فی ضعفاء الرجال، ابن عدی ۴/ ۶۰۔۶۳؛ المجروحین، ابن ابی حاتم ۱/ ۳۷۱۔۳۷۳؛ الجرح والتعدیل، ابن ابی حاتم ۴/ ۳۹۵؛ الضعفاء الصغیر، بخاری ۱/ ۵۸؛ التاریخ الکبیر، بخاری ۴/ ۲۷۳؛ الکاشف، ذہبی ۱/ ۴۹۳؛ تہذیب التہذیب، ابن حجر عسقلانی ۴/ ۳۳۴؛ تقریب التہذیب، ابن حجر عسقلانی ۱/ ۲۷۱؛ لسان المیزان، ابن حجر عسقلانی ۷/ ۲۴۴ اور الضعفاء الکبیر، عقیلی ۲/ ۱۹۹۔

________

B