۱۔ دُنیا میں اپنے آپ کو جو کھینچتے ہیں دور
دیکھا تو صاف فہم میں کچھ اُن کے ہے قصور
ورنہ جو باصفا ہیں خِرد مند و ذی شعور
کیا دخل اُن کو آئے کبھی نخوت و غُرور
رکھتے غُبارِ کینہ سے وہ سینہ صاف ہیں
ہر نیک و بد سے صورتِ آئینہ صاف ہیں
*
۲۔ کیا کیا جہاں میں ہو چکے شاہانِ ذی کرم
کِس کِس طرح سے رکھتے تھے ساتھ اپنے وہ حشم
آخر گئے جہان سے تنہا سوئے عدم
دارا کہاں ، کہاں ہے سکندر ، کہاں ہے جم
کوئی نہ یاں رہا ہے نہ کوئی یہاں رہے
کُچھ اے ظفرؔ رہے تو نِکوئی یہاں رہے
(سفینۂ اردو، مرتب: مولوی محمد اسمعٰیل میرٹھی ۱۲۵۔۱۲۶)
________