HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : نعیم احمد

اس شمارے میں

’’قرآنیات ‘‘ میں حسب سابق جناب جاوید احمد غامدی صاحب کا ترجمۂ قرآن ’’البیان‘‘ شائع کیا گیا ہے۔یہ قسط سورۂ ہود (۱۱) کی آیات ۲۵۔۹۹ کے ترجمہ اور حواشی پر مشتمل ہے۔ ان آیات میں حضرت نوح، حضرت ہود، حضرت صالح، حضرت لوط، حضرت شعیب اور حضرت موسیٰ علیہم السلام اور ان کی قوموں کا ذکر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان تمام انبیا کو ان کی قوموں کی طرف اصلاح اور نجات کے لیے بھیجا، مگر کم لوگ ہی اللہ سے ڈرنے اور اس پر ایمان لانے والے نکلے۔ ایمان لانے والوں کو اللہ نے اپنی رحمت سے بچا لیا اور باقی سب کو ایک سخت عذاب سے دوچار کر دیا۔

’’معارف نبوی‘‘ میں ’’موطا امام مالک‘‘ کی دو روایات کا انتخاب شاملِ اشاعت ہے۔ پہلی روایت میں اللہ تعالیٰ کی لوگوں کو نصیحت ہے کہ ایک اللہ کی عبادت کرو، کسی کو اس کا شریک نہ ٹھیراؤ اور اس کی رسی کو مضبوط تھامو، حکمرانوں کی اطاعت کرو، دھوکا دینے اور مال کو ضائع کرنے سے اپنے آپ کو بچائے رکھو۔ دوسری روایت میں ذکر ہے کہ آدمی کو ایسا صاف گو ہونا چاہیے کہ سننے والا بات کو بخوبی سمجھے کہ اس کا مقصد کیا ہے؟ اپنے معاملے میں کیا طریقہ اختیار کرے گا اور کوئی بات کہی جائے تو اس کا جواب کیا دے گا؟ ’’معارف نبوی‘‘ ہی کے تحت معز امجد صاحب کا مضمون ’’مسلمانوں کی ایک حالت‘‘ شامل اشاعت ہے۔ اس میں بیان ہوا ہے کہ جب تمھارے حکمران اچھے ہوں، تمھارے مال دار سخی ہوں اور تمھارے اجتماعی معاملات آپس میں مشورے سے حل ہوتے ہوں تو یہ زندگی تمھارے لیے بہتر ہے۔اگر معاملہ اس کے برعکس ہو تو اس زندگی سے موت بہتر ہے۔

’’مقالات‘‘ کے تحت ’’تعیین خطاب ‘‘کے عنوان سے امام حمید الدین فراہی کے مضمون کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اس میں انھوں نے قرآن کے حوالے سے اس بات کو واضح کیا ہے کہ قرآن، بے شک اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، مگر اس میں تمام خطاب اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے نہیں ہے، بلکہ اس میں کئی جگہوں پر خطاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بھی ہے اور کچھ مقامات پر خطاب بندوں کی طرف سے بھی ہے، جیسے ’اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ‘ (ہم تیری ہی بندگی کرتے ہیں اور تجھی سے مدد چاہتے ہیں)۔

’’سیر وسوانح‘‘ کے تحت محمد وسیم اختر مفتی صاحب کے مضمون میں جلیل القدر صحابی حضرت عمیر بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے کم سنی میں ایمان لانے کے واقعے اور ان کے حالات زندگی کا ذکر ہے۔

’’نقطۂ نظر‘‘ میں رضوان اللہ صاحب نے اپنے مضمون ’’بعد از موت‘‘ میں زندگی، موت اور مرنے کے بعد دوبارہ زندگی کے تصور کو واضح کیا ہے۔

’’ادبیات‘‘ میں سراج الدین محمد بہادر شاہ ظفر کی نظم شائع کی گئی ہے۔ اس میں انھوں نے بتایا ہے کہ انسان کے مرنے کے بعد اس کے نیک اعمال اسے لوگوں کے دلوں میں زندہ رکھتے ہیں۔

_______

 

B