کہہ رہا تھا یہ اک آزاد کہ ہے جن میں ملاپ دولت و بخت ہے ہر حال میں ان کے ہمراہ
نہ انھیں حاجت اعواں ۱ نہ تلاش انصار نہ انھیں خوف بداندیش نہ بیم بدخواہ!
پر نہیں رابطہ جس قوم میں اور یک جہتی اس کی دنیا سے یہ سمجھو کہ گئی عزت و جاہ
نہ ملا ذان۲ کے لیے قلعہ نہ خندق نہ فصیل نہ مفید ان کے لیے فوج نہ لشکر نہ سپاہ
ایک ملا نے سنا جب یہ سخن فرمایا تکیہ اور اس قدر اسباب پہ کرنا ہے گناہ
اتفاق اور نفاق اصل میں کچھ چیز نہیں دست قدرت کے ہے سب ہاتھ سفید اور سیاہ
واں نہ ملت کی ضرورت ہے نہ کچھ پھوٹ کا ڈر پڑ گئی فضل کی مولا کے جدھر ایک نگاہ
کہا آزاد نے سچ ہے کہ وہ دے ساتھ اگر کر دیں افراد پراگندہ۳ جماعت کو تباہ
پر مجھے خوب ہے اللہ کی عادت معلوم اس کو جب۴ دیکھا ہے دیکھا ہے جتھوں کے ہمراہ
________
۱ دوست، مددگار۔
۲ جاے پناہ۔
۳ بکھرے ہوئے۔
۴ ’ید اللّٰہ فوق جماعۃ‘ کی طرف اشارہ ہے۔
____________