HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : ساجد حمید

ٹڈی لشکر خدا

سُءِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرَادِ فَقَالَ أَکْثَرُ جُنُوْدِ اللّٰہِ لَا آکُلُہُ وَلَا أُحَرِّمُہُ.۱؂ [مَا لَمْ یُحَرَّمْ فَہُوَ لَنَا حَلَالٌ].۲؂
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹڈی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: یہ اللہ کے لشکروں میں سے سب سے بڑا ہے ، نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ حرام کرتا ہوں۔جب تک یہ حرام نہ کیا جائے، ہمارے لیے حلال ہے۔۱؂
ترجمے کے حواشی

۱۔ ٹڈی کی حلت بہت سی روایتوں سے ثابت ہے۔ مندرجہ بالا روایت پڑھ کر محسوس ہوتا ہے کہ یہ کسی خاص واقعے سے متعلق ہے۔ ’جُنُوْدِ اللّٰہِ‘ (اللہ کے لشکروں ) کے الفاظ اس کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔ لگتا ہے کہ کسی موقع پر مدینہ یا کسی نواحی بستی میں ان کا حملہ ہوا تو اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیاہو گا کہ یہ جو حملہ آور ٹڈیاں ہیں،جو اس بستی پر اللہ کا لشکر بن کر آئی ہیں کیا انھیں کھایا جائے ؟یا ٹڈیوں کے بارے میں ویسے ہی پوچھا گیا ہو گا کہ یہ جب قوموں کے لیے تباہی کا سامان بن کر آتی ہیں تو کیا اس صورت میں بھی ان کو کھایا جائے؟ غالباً اسی قسم کے سوال کے جواب میں آپ نے یہ فرمایا ہو گا کہ یہ اللہ کے بڑے لشکروں میں سے ہے، اس لیے میں انھیں نہیں کھاؤں گا ،لیکن حرام بھی نہیں کروں گا، جب تک کہ انھیں حرام نہ کردیا جائے۔ٹڈیوں کے بارے میں ایسی صورت میں سوال کا پیدا ہونا ایک فطری امر ہے۔

متن کے حواشی

۱۔ اس حدیث کا یہ متن سنن ابی داؤد، رقم ۳۸۱۳ سے لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ یہی متن سنن ابی داؤد، رقم ۳۸۱۴؛ سنن البیہقی، رقم ۱۸۷۷۳۔ ۱۸۷۷۴؛ سنن ابن ماجہ، رقم ۳۲۱۹ میں بھی آیا ہے۔

۲۔ یہ جملہ مصنف عبد الرزاق، رقم ۸۷۵۷ سے لیا گیا ہے۔

 _________________

B