’’قرآنیات‘‘ میں جناب جاوید احمد غامدی صاحب کا ترجمۂ قرآن ’’البیان‘‘ شامل اشاعت ہے۔ یہ قسط سورۂ حجر (۱۵) کی آیات ۲۶۔۴۸ کے ترجمہ اور حواشی پر مشتمل ہے۔ ان آیات میں بتایا ہے کہ جو لوگ غرور و تکبر کے ساتھ رسول کی تکذیب کر رہے ہیں۔ ان کے کفر کا اصل سبب ابلیس کی وہ دھمکی ہے جو اس نے آدم کو سجدہ سے انکار کر کے مہلت کی صورت میں حاصل کی تھی کہ میں آدم کی ساری ذریت کو گمراہ کر کے چھوڑوں گا۔ اللہ تعالیٰ نے شیطان کو اس کی مہلت دی اور فرمایا کہ میرے مخلص بندوں پر تیرا کوئی زور نہیں چلے گا۔
’’معارف نبوی‘‘ کے تحت شاہد رضا صاحب کے مضمون ’’اچھائی اور برائی کی ابتدا کرنے کا صلہ‘‘ میں ذکر ہے کہ جس شخص نے اطاعت اللہ کے ساتھ اسلام میں ایک اچھے طریقے کی ابتدا کی تو اس کے لیے نہ صرف اس عمل کا اجر ہے، بلکہ اس پر عمل کرنے والے کے اجر میں بھی وہ شریک ہو گا۔ اس کے برخلاف جس نے برے طریقے کی ابتدا کی تو اس کے لیے نہ صرف اس عمل کا بوجھ ہو گا، بلکہ اس شخص کے عمل کا بھی ایک حصہ ہو گا جو اس کے بعد اس طریقے پر عمل پیرا ہو گا۔ یہ معز امجد صاحب کے ایک انگریزی مضمون کا اردو ترجمہ ہے۔
’’مقامات‘‘ میں جناب جاوید احمد غامدی صاحب کا مضمون ’’دین کا ماخذ‘‘ شائع کیا گیا ہے۔ اس مضمون میں انھوں نے دین اسلام کے ماخذ اللہ کی کتاب اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے بارے میں وضاحت کی ہے۔
’’سیر و سوانح‘‘ کے تحت محمد وسیم اختر مفتی صاحب کے مضمون کے آخری حصے میں جلیل القدر صحابی حضرت ابو ذر غفاری رضی اﷲ عنہ کے تعلیم و تعلم سے لگاؤ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دین سیکھ کر آگے پہنچانے کو واضح کیا ہے۔
’’نقطۂ نظر‘‘ کے تحت ڈاکٹر عرفان شہزاد صاحب نے اپنے مضمون میں سید احمد شہید کی حیات اور خدمات کے بارے ہزارہ یونیورسٹی میں منعقدہ ایک بین الاقوامی کانفرنس کا احوال بیان کیا ہے۔ اسی کے تحت رضوان اللہ صاحب نے اپنے مضمون میں تعددازواج پر قرآن پاک کی ایک آیت کی روشنی میں سیر حاصل بحث کی ہے۔
’’ادبیات‘‘ میں میر ببر علی انیس کی نظم ’’تلقین صبر‘‘ شائع کی گئی ہے۔ اس میں اولاد کی موت پر والدین کو صبر کی تلقین کا ذکر ہے۔
____________