HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : جاوید احمد غامدی

البیان: الحجر ۱۵: ۱- ۲۵ (۱)

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الٓرٰ تِلْکَ اٰیٰتُ الْکِتٰبِ وَقُرْاٰنٍ مُّبِیْنٍ(۱) رُبَمَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَوْکَانُوْا مُسْلِمِیْنَ(۲) ذَرْھُمْ یَاْکُلُوْا وَیَتَمَتَّعُوْا وَیُلْھِھِمُ الْاَمَلُ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ(۳) وَمَآ اَھْلَکْنَا مِنْ قَرْیَۃٍ اِلَّا وَلَھَا کِتَابٌ مَّعْلُوْمٌ(۴) مَا تَسْبِقُ مِنْ اُمَّۃٍ اَجَلَھَا وَمَا یَسْتَاْخِرُوْنَ(۵) وَقَالُوْا یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْ نُزِّلَ عَلَیْہِ الذِّکْرُ اِنَّکَ لَمَجْنُوْنٌ(۶) لَوْ مَا تَاْتِیْنَا بِالْمَلٰٓءِکَۃِ اِنْ کُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ(۷) مَا نُنَزِّلُ الْمَلٰٓءِکَۃَ اِلَّا بِالْحَقِّ وَمَا کَانُوْٓا اِذَا مُّنْظَرِیْنَ(۸) اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحٰٰفِظُوْنَ(۹) وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ فِیْ شِیَعِ الْاَوَّلِیْنَ(۱۰) وَمَا یَاْتِیْھِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَھْزِءُ وْنَ(۱۱) کَذٰلِکَ نَسْلُکُہٗ فِیْ قُلُوْبِ الْمُجْرِمِیْنَ(۱۲) لَایُؤْمِنُوْنَ بِہٖ وَقَدْ خَلَتْ سُنَّۃُ الْاَوَّلِیْنَ(۱۳) وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَیْھِمْ بَابًا مِّنَ السَّمَآءِ فَظَلُّوْا فِیْہِ یَعْرُجُوْنَ(۱۴) لَقَالُوْٓا اِنَّمَا سُکِّرَتْ اَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَّسْحُوْرُوْنَ(۱۵)
وَلَقَدْ جَعَلْنَا فِی السَّمَآءِ بُرُوْجًا وَّزَیَّنّٰھَا لِلنّٰظِرِیْنَ(۱۶) وَحَفِظْنٰھَا مِنْ کُلِّ شَیْطٰنٍ رَّجِیْمٍ(۱۷) اِلَّا مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَاَتْبَعَہٗ شِھَابٌ مُّبِیْنٌ(۱۸)  
وَالْاَرْضَ مَدَدْنٰھَا وَاَلْقَیْنَا فِیْھَا رَوَاسِیَ وَاَنْبَتْنَا فِیْھَا مِنْ کُلِّ شَیْءٍٍ مَّوْزُوْنٍ(۱۹) وَجَعَلْنَا لَکُمْ فِیْھَا مَعَایِشَ وَمَنْ لَّسْتُمْ لَہٗ بِرٰزِقِیْنَ(۲۰) وَاِنْ مِّنْ شَیْءٍ اِلَّا عِنْدَنَا خَزَآءِنُہٗ وَمَا نُنَزِّلُہٗٓ اِلَّا بِقَدَرٍ مَّعْلُوْمٍ(۲۱)
وَاَرْسَلْنَا الرِّیٰحَ لَوَاقِحَ فَاَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَسْقَیْنٰکُمُوْہُ وَ مَآ اَنْتُمْ لَہٗ بِخٰزِنِےْنَ(۲۲)
وَاِنَّا لَنَحْنُ نُحْیٖ وَنُمِیْتُ وَنَحْنُ الْوٰٰرِثُوْنَ(۲۳) وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِیْنَ مِنْکُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَاْخِرِیْنَ(۲۴) وَاِنَّ رَبَّکَ ھُوَ یَحْشُرُھُمْ اِنَّہٗ حَکِیْمٌ عَلِیْمٌ(۲۵)


ـــــــــ ۲ ـــــــــ

اللہ کے نام سے جو سراسر رحمت ہے، جس کی شفقت ابدی ہے۔
یہ سورۂ ’الٓرٰ‘۴۷؎ ہے۔یہ کتاب الہٰی اور قرآن مبین۴۸؎ کی آیتیں ہیں۔وہ دن بھی آئیں گے، جب یہ منکرین تمنا کریں گے کہ کاش، ہم مسلمان ہوتے۔ اِنھیں چھوڑو، یہ کھائیں پئیں، مزے کریں اور اِن کی آرزوئیں اِنھیں بھلاوے میں ڈالے رکھیں۔ پھر یہ عنقریب جان لیں گے۔ (یہ عذاب کے لیے جلدی نہ مچائیں)۔ ہم نے جس بستی کے لوگوں کو بھی ہلاک کیا ہے، اُس کے لیے ایک مقرر نوشتہ رہا ہے۔ کوئی قوم نہ اپنے مقرر وقت سے آگے بڑھتی ہے نہ پیچھے ہٹتی ہے۔(اِنھیں بھی یہ مہلت اِسی بنا پر دی گئی تو) اِنھوں نے کہہ دیا کہ اے وہ شخص جس پر یہ یاددہانی اتاری گئی ہے، تم یقینا دیوانے ہو۴۹؎۔ اگر تم سچے ہو تو ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں لے آتے؟ہم فرشتوں کو صرف فیصلے کے ساتھ اتارتے ہیں ۵۰؎ اور (جب وہ اتارے جائیں گے تو) اُس وقت اِنھیں مہلت نہیں دی جائے گی۔ (یہ قرآن کا مذاق اڑاتے ہیں۔ تم مطمئن رہو، اے پیغمبر)، اِس میں شبہ نہیں کہ یہ یاددہانی خود ہم نے اتاری ہے اور ہم ہی اِس کے نگہبان ہیں ۵۱؎۔ ہم نے تم سے پہلے بھی بہت سی گزری ہوئی قوموں میں اپنے رسول بھیجے تھے۔ (اُن کا طریقہ بھی یہی تھا کہ) اُن کے پاس جو رسول بھی آیا، وہ اُس کا مذاق اڑاتے رہے۔ ہم اِس طرح کے مجرموں کے دل میں اِس (دعوت) کو اِسی طرح (تیر و نشتر بنا کر) اتارتے ہیں۔ یہ اِس پر ایمان نہ لائیں گے۔ اِن کے اگلوں سے یہی طریقہ چلا آ رہا ہے۔ ہم اِن پر آسمان کا کوئی دروازہ کھول دیتے جس میں یہ چڑھنے لگتے، تب بھی یہی کہتے کہ ہماری آنکھیں دھندلا گئی ہیں، بلکہ ہم سب لوگوں پر جادوکر دیا گیا ہے۔۱-۱۵
(یہ دیکھیں تو سہی)، ہم نے آسمان میں مضبوط قلعے بنائے ہیں ۵۲؎ اور اُس کو دیکھنے والوں کے لیے رونق دی ہے اور ہر شیطان مردود۵۳؎ (کی در اندازی)سے اُس کو محفوظ کر دیا ہے، الاّ یہ کہ سن گن لینے کے لیے چوری چھپے کوئی کان لگائے۔ پھر ایک روشن شعلہ اُس کا تعاقب کرتا ہے۵۴؎۔۱۶-۱۸
ہم نے زمین کو بچھایا،(اُس کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے) اُس میں پہاڑوں کے لنگر ڈال دیے، ہر قسم کی چیزیں ایک تناسب کے ساتھ اُس میں اگا دیں اور اُس میں تمھاری معیشت کے اسباب بھی فراہم کر دیے اور اُن کی معیشت کے بھی جنھیں تم روزی نہیں دیتے۵۵؎۔ حقیقت یہ ہے کہ کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس کے خزانے ہمارے پاس نہ ہوں، لیکن اُس کو ہم ایک معین اندازے ہی سے اتارتے ہیں ۵۶؎۔ ۱۹-۲۱
ہم ہی ہواؤں کو بار آور بنا کر چلاتے ہیں۔ پھر آسمان سے پانی برساتے ہیں اور تمھیں اُس سے سیراب کر دیتے ہیں۔ تم اُس کے یہ ذخیرے جمع کرکے نہیں رکھ سکتے تھے۔ ۲۲
(چنانچہ) کچھ شک نہیں کہ ہم ہی زندہ کرتے اور ہم ہی مارتے ہیں اور سب کے وارث بھی ہم ہی ہیں ۵۷؎۔ ہم اُن کو بھی جانتے ہیں جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں اور اُن کو بھی جانتے ہیں جو بعد میں آنے والے ہیں۔ یقینا تمھارا پروردگار ہی ہے جو (ایک دن) اِن سب کو اکٹھا کر لے گا۔ اِس لیے کہ وہ حکیم و علیم ہے۵۸؎۔ ۲۳-۲۵

۴۷؎ اِس نام کے معنی کیا ہیں؟ اِس کے متعلق ہم اپنا نقطۂ نظر سورۂ بقرہ (۲) کی آیت ۱ کے تحت بیان کر چکے ہیں۔

۴۸؎ اصل الفاظ ہیں: ’تِلْکَ اٰیٰتُ الْکِتٰبِ وَقُرْاٰنٍ مُّبِیْنٍ‘۔ اِن میں ’وَ‘تفسیر کی ہے اور قرآن کی تنکیر تفخیم شان کے لیے ہے۔ لفظ ’مُبِیْن‘ استدلال کے محل میں ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ کلام جو اِن کو سنایا جا رہا ہے، یہ حقائق کو اِس طرح مبرہن کر دینے والا ہے کہ اِس کے بعد مزید کسی دلیل کی ضرورت نہیں رہتی۔ اِس کا بیان ہی اِس کی صداقت کی دلیل بن جاتا ہے۔

۴۹؎ یہ بات وہ طنزیہ انداز میں اور اِس معنی میں کہتے تھے کہ تم ہمیں عذاب کی وعیدیں سناتے اور اپنے اور اپنے ساتھیوں کے لیے فوز و فلاح کے دعوے کرتے ہو، یہ سب تمھارا خبط ہے اور اِسی خبط میں تم اِس طرح کی باتیں بھی کرنے لگے ہو کہ تم پر وحی آتی ہے اور فرشتے اترتے ہیں۔

۵۰؎ یعنی اُس وقت اتارتے ہیں، جب کسی قوم کا فیصلہ چکا دینے کا ارادہ کر لیا جاتا ہے۔ اُس وقت صرف فیصلہ چکایا جاتا ہے، یہ مہلت نہیں دی جاتی کہ فرشتوں کو دیکھ رہے ہو تو اب ایمان لے آؤ۔

۵۱؎ مطلب یہ ہے کہ اِن کی یاددہانی کے لیے یہ قرآن تم اپنی طرف سے تصنیف کرکے نہیں لائے ہو۔ یہ ہم نے اتارا ہے اور تمھاری طرف سے بغیر کسی تمنا اور طلب کے اتارا ہے، اِس لیے اِس کی حفاظت بھی ہم ہی کریں گے۔ یہ اِس کو یا اِس کی دعوت کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں گے۔ قرآن کے بارے میں یہ اُسی طرح کا وعدہ ہے، جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرمایا ہے کہ ’وَاللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ*‘۔ یہ وعدہ حرف بہ حرف پورا ہوا اورقرآن کے خلاف اُس کے دشمنوں کی تمام تدبیریں ناکام ہو گئیں۔ وہ نہ کسی کے مٹائے مٹ سکا، نہ دبائے دب سکا، نہ اُس کی قدر و منزلت میں کوئی کمی آئی، نہ اُس کی دعوت میں کوئی رکاوٹ ڈالی جا سکی اور نہ اُس میں تحریف اور ردوبدل کرنے کی کوئی کوشش کبھی کامیاب ہو سکی۔وہ جس طرح دیا گیا، ٹھیک اُسی طرح دنیا کو منتقل ہو گیا۔ یہاں تک کہ اب اُس کے خلاف کچھ کرنا کسی کے لیے ممکن ہی نہیں رہا۔

۵۲؎ اِس سے مراد وہ آسمانی قلعے ہیں جن میں خدا کے ملائکہ اور کروبیوں کی فوجیں اُن سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت مامور رہتی ہیں جن سے آگے کسی جن یا انسان کو بڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔

۵۳؎ اصل میں لفظ ’رَجِیْم‘ آیا ہے۔ شیطان کے لیے یہ صفت اُس سنگ باری کا ہدف بن جانے کی رعایت سے آئی ہے جس کا ذکر آگے ہوا ہے۔

۵۴؎ اِس سے غالباً وہی شعلے مراد ہیں جنھیں ہم اپنی اصطلاح میں شہاب ثاقب کہتے ہیں۔ مدعا یہ ہے کہ تم پیغمبر سے معجزے مانگتے ہو۔ رات کو کبھی کھلے میدان میں کھڑے ہو کر آسمان پر نظر ڈالو، اُس کی وسعتوں میں چمکتے ہوئے تارے اور اُن سے ٹوٹتے ہوئے شہاب تمھارے سامنے خدا کی عظمت اور اُس کے جلال و جمال کا ایسا منظر پیش کریں گے کہ حیران و ششدر ہو کر رہ جاؤ گے اور بے اختیار پکار اٹھو گے کہ ’رَبَّنَا، مَا خَلَقْتَ ھٰذَا بَاطِلاً**‘۔ اِس سے ضمناًیہ بات بھی واضح ہوئی کہ خدا کی بات صرف اُس کے ملائکہ لا سکتے ہیں، اُسے کوئی جن یا انسان زمین سے صعود کرکے اور ملاء اعلیٰ کے حدود میں داخل ہو کر اپنے طور پر حاصل نہیں کر سکتا۔ جو کاہن، جوگی، عامل اور صوفی اِس کے دعوے کرتے ہیں، وہ سب فریب نفس میں مبتلا ہیں۔ اُن کے علوم اور ذرائع، سب زمینی ہیں اور اُن کی مدد سے وہ اتنا ہی جان سکتے ہیں، جتنا زمین کے حدود میں پہنچا دیا گیا ہے۔

۵۵؎ اصل الفاظ ہیں:’وَمَنْ لَّسْتُمْ لَہٗ بِرٰزِقِیْنَ‘۔اِن میں حرف جر کو عربیت کے قاعدے سے ایک جگہ حذف کر دیا ہے۔ چنانچہ ’مَنْ لَّسْتُمْ‘درحقیقت’وَلِمَنْ لَّسْتُمْ‘ ہے۔ ہم نے ترجمہ اِسی کے لحاظ سے کیا ہے۔

۵۶؎ یہاں اور اِس سے پہلے اندازے اور تناسب کے ذکر سے جس حقیقت کی طرف اشارہ مقصود ہے، وہ یہ ہے کہ خدا کے خزانوں میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے، لیکن وہ اُن میں سے اتنا ہی اتارتا ہے، جتنا زمین پر انسان کے قیام و بقا اور آرام و راحت کے لیے ضروری ہے۔ وہ علیم و حکیم ہے اور خوب جانتا ہے کہ اگر کوئی ایک چیز بھی حد مطلوب سے تجاوز کر جائے تو پورا نظام عالم درہم برہم ہو جائے گا۔

۵۷؎ یعنی ہم ہی باقی رہ جائیں گے اور سب کو آنا بھی ہمارے پاس ہی ہے۔ اگر کسی نے کسی اور سے کوئی امید باندھ رکھی تو اِس وہم سے نکل آئے، اِس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

۵۸؎ مطلب یہ ہے کہ حکیم ہے، اِس لیے لازماً ایک روز جزا لائے گا اور علیم بھی ہے، اِس لیے نہ اُس سے کوئی چھپ سکتا ہے اور نہ وہ کسی کے عمل سے بے خبر ہے۔

[باقی]

_______

* المائدہ۵: ۶۷۔ ”اللہ اِن لوگوں سے تمھاری حفاظت کرے گا۔“

** اٰل عمرٰن۳: ۱۹۱۔ ”پروردگار، تو نے یہ سب بے مقصد نہیں بنایا ہے۔“

______________________

B