HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : رضوان اللہ

حروف مقطعات پر تشدید

سوال: ’الٓمّ‘، سورۂ بقرہ کے آغازمیں آنے والے حروف مقطعات ہیں۔اس پر لکھی ہوئی تشدید کے بارے میں چند سوالات ذہن میں خلجان پیدا کرتے ہیں:

۱۔ کیا یہ تشدیدمحض تزیین کے لیے ہے؟

۲۔ ایسا نہیں ہے توپھراس کوہم لوگ پڑھتے کیوں نہیں ہیں؟

۳۔ اگر اسے پڑھنامطلوب نہیں ہے تو پھراس کو لکھ دینا،کیایہ غلط نہیں ہے؟

۴۔ اگراس کالکھناصحیح اور ضروری ہے توجن مصاحف قرآنی میں اسے نہیں لکھاگیا توکیاوہ سب غلط ہیں ؟

۵۔ اوراگریہ دونوں غلط ہیں تو علماکی طرف سے اس پر نقد کیوں نہیں کیاگیا؟(محمدسلمان، دہلی،انڈیا)

جواب: حروف کے بارے میں یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ یہ لکھنے میں توصرف ایک حرف ہوتے ہیں، مگران کو پڑھا جائے تویہ ایک سے زائد حروف کی آوازدیتے ہیں۔ جیسے ’الم‘ میں’ا‘ کو ’الف‘، ’ل‘ کو ’لام‘ اور ’م‘ کو ’میم‘ پڑھا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو ’الٓمّ‘ کے اوپر آنے والی تشدیداصل میں ’لام‘ کے آخری حرف اور ’میم‘ کے پہلے حرف کے اکٹھا ہو جانے کی وجہ سے آئی ہے۔ چنانچہ یہ بالکل صحیح لکھی گئی ہے اورہم میں سے ہرکوئی اس کو پڑھتا بھی ہے۔ رہا دوسرے مصاحف کا معاملہ کہ جن میں اس کی املا نہیں کی گئی تو وہ بھی غلط نہیں ہے۔ اسے وہاں اس اعتماد پر نہیں لکھاگیاکہ پڑھنے والے اس کو سمجھتے ہیں اور اگر نہ بھی سمجھیں تو تلاوت کرتے ہوئے اس کو ادا ضرور کر دیتے ہیں۔

(رضوان اللہ)

____________

B