’’قرآنیات‘‘ میں حسب روایت جناب جاوید احمد غامدی صاحب کا ترجمۂ قرآن ’’البیان‘‘ شائع کیا گیا ہے۔ یہ قسط سورۂ ابراہیم (۱۴) کی آیات ۲۸۔۵۲ کے ترجمہ اور حواشی پر مشتمل ہے۔ ان آیات میں قریش کو اپنی قوم کو ہلاکت کی طرف لے جانے پر سخت سرزنش کی گئی ہے اور ان کا ٹھکانا جہنم بتایا ہے۔ قریش کے اس دعوے کی تردید کی گئی ہے جس میں وہ اپنے شرک کی دلیل یہ بتاتے کہ یہ دین ان کو حضرت ابراہیم علیہ السلام سے وراثت میں ملا ہے۔ خاتمۂ سورہ کی آیات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی گئی ہے اور کفار کے لیے سخت دھمکی ہے۔
’’معارف نبوی‘‘ کے تحت شاہد رضا صاحب کے مضمون میں نظم اجتماعی کے متعلق پانچ چیزوں سمع، اطاعت، جہاد، ہجرت اور نظم اجتماعی سے وابستگی کا ذکر ہے۔ یہ معز امجد صاحب کے ایک انگریزی مضمون کا اردو ترجمہ ہے۔
’’دین و دانش‘‘ میں جاوید احمد غامدی صاحب نے اپنے مضمون میں حج و عمرہ کا مقصد، اس کے ایام اور اس کے طریقے کو بیان کیا ہے۔ اسی کے تحت اپنے دوسرے مضمون میں قربانی کی تاریخ، قربانی کا مقصد اور قربانی کے قانون کو واضح کیا ہے۔
’’مقامات‘‘ میں جاوید احمد غامدی صاحب نے اپنے مضمون ’’ازواج مطہرات‘‘ میں بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اولین تین نکاح حیثیت بشری میں اور باقی آٹھ نکاح آپ نے ایک دینی ذمہ داری اور نبوت و رسالت کے منصبی تقاضوں سے کیے، بشری خواہشات سے اِس کا کوئی تعلق نہ تھا۔
’’سیر و سوانح‘‘ کے تحت محمد وسیم اختر مفتی صاحب کے مضمون کے دوسرے حصے میں حضرت ابو ذر غفاری رضی اﷲ عنہ کا حضرت معاویہ اور حضرت عثمان سے اختلاف اور ان کا مدینہ سے ربذہ کی طرف سفر اور وہاں قیام کا ذکر ہے۔
’’نقطۂ نظر‘‘ کے تحت رضوان اللہ صاحب نے اپنے مضمون ’’بعد از موت‘‘ کے آٹھویں حصے میں دوزخ کے حالات اور وہاں مجرموں کو جو کھانا پینا دیا جائے گا، اس کا نقشہ کھینچا ہے۔ اسی کے تحت رانا معظم صفدر صاحب نے اپنے مضمون میں شہید کی تعریف اور اس کے وسیع معنوں کو بیان کیا ہے۔ یہ ڈاکٹر خالد ظہیر صاحب کے انگریزی مضمون ’’Definition of a Shaheed‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔
’’ادبیات‘‘ میں جاوید احمد غامدی صاحب کی ایک غزل شائع کی گئی ہے۔
____________