HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : جاوید احمد غامدی

غزل

خیال وخامہ

o

شوق بے پروا کی خوے جاں گدازی اب کہاں!
اے شب ہجراں ، وہ شب بھر نے نوازی اب کہاں!
جس کی رعنائی سے خوابوں کا جہاں آباد تھا
وہ خیال یار کی عشوہ طرازی اب کہاں!
جس نے بخشا تھا کبھی شعر و سخن کو اعتبار
وہ شب غم اب کہاں ، اُس کی درازی اب کہاں!
درہم و دینار کے بندے قطار اندر قطار
علم و دانش کی وہ پہلی بے نیازی اب کہاں!
جن کی سیرت میں کبھی دیکھا تھا سجدوں کا جمال
مسجدیں آباد ہیں ، پر وہ نمازی اب کہاں!
علم و اخلاق و محبت کی بنا پر دہر میں
تھی کبھی ہم کو بھی حاصل سرفرازی ، اب کہاں!
تیغ اٹھے گی تو اُن کی تیغ ہو گی بے نیام
جن کا یہ مذہب تھا وہ مردان غازی اب کہاں!
ہوں اگر خر بھی میسر تو غنیمت جانیے
ہر سیاسی اصطبل میں اسپ تازی اب کہاں!
کون سمجھے ، کون سمجھائے تصوف کے رموز
دوستوں کی بزم میں اصغر نیازیؔ اب کہاں!

________

B