HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : جاوید احمد غامدی

البیان: یوسف ۱۲: ۱۰۲- ۱۱۱ (۵)

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 

(گذشتہ سے پیوستہ)  


ذٰلِکَ مِنْ اَنْبَآءِ الْغَیْبِ نُوْحِیْہِ اِلَیْکَ وَمَا کُنْتَ لَدَیْھِمْ اِذْ اَجْمَعُوْٓا اَمْرَھُمْ وَھُمْ یَمْکُرُوْنَ(۱۰۲)
وَمَآ اَکْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِیْنَ(۱۰۳) وَمَا تَسْءَلُھُمْ عَلَیْہِ مِنْ اَجْرٍ اِنْ ھُوَ اِلَّا ذِکْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۴) وَکَاَیِّنْ مِّنْ اٰیَۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ یَمُرُّوْنَ عَلَیْھَا وَھُمْ عَنْھَا مُعْرِضُوْنَ(۱۰۵) وَمَا یُؤْمِنُ اَکْثَرُھُمْ بِاللّٰہِ اِلَّا وَھُمْ مُّشْرِکُوْنَ(۱۰۶) اَفَاَمِنُوْٓا اَنْ تَاْتِیَھُمْ غَاشِیَۃٌ مِّنْ عَذَابِ اللّٰہِ اَوْ تَاْتِیَہُمُ السَّاعَۃُ بَغْتَۃً وَّھُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ(۱۰۷) 
قُلْ ھٰذِہٖ سَبِیْلِیْٓ اَدْعُوْٓا اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِیْ وَسُبْحٰنَ اللّٰہِ وَمَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ(۱۰۸) 
وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِیْٓ اِلَیْہِمْ مِّنْ اَھْلِ الْقُرٰی اَفَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَیَنْظُرُوْا کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ وَلَدَارُ الْاٰخِرَۃِ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ اتَّقَوْا اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ(۱۰۹) حَتّٰٓی اِذَا اسْتَیْءَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوْٓا اَنَّھُمْ قَدْ کُذِبُوْا جَآءَ ھُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّیَ مَنْ نَّشَآءُ وَلَا یُرَدُّ بَاْسُنَا عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ(۱۱۰) لَقَدْکَانَ فِیْ قَصَصِھِمْ عِبْرَۃٌ لِّاُوْلِی الْاَلْبَابِ مَاکَانَ حَدِیْثًا یُّفْتَرٰی وَلٰکِنْ تَصْدِیْقَ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْہِ وَتَفْصِیْلَ کُلِّ شَیْءٍ وَّھُدًی وَّرَحْمَۃً لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ(۱۱۱)
یہ (سرگذشت) غیب کی خبروں میں سے ہے، اِسے ہم تمھاری طرف وحی کر رہے ہیں، (اے پیغمبر)۔ تم اُس وقت اُن کے پاس موجود نہ تھے، جب یوسف کے بھائیوں نے اپنا ارادہ پختہ کر لیا تھا اور وہ (اُس کے خلاف) سازش کر رہے تھے۔ ۱۰۲
(اِس کے باوجود) اِن لوگوں کی اکثریت کا حال یہ ہے کہ تم خواہ کتنا ہی چاہو، وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں ۱۲۴؎۔ تم اِس(خدمت) پر اُن سے کوئی اجر نہیں مانگ رہے ہو (کہ وہ گریز و فرار کی راہیں تلاش کریں)۔ یہ تو صرف ایک یاددہانی ہے دنیا والوں کے لیے۔ (وہ تم سے نشانی مانگتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ) زمین اور آسمانوں میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن پر سے وہ گزرتے ہیں اور اُن کی کچھ پروا نہیں کرتے۔ اُن میں سے اکثر خدا کو اِسی طرح مانتے ہیں کہ ساتھ ہی اُس کے شریک ٹھیرائے ہوئے ہیں۔ پھر کیا وہ (اپنے اِن شریکوں پر بھروسا کرکے)مطمئن ہو گئے ہیں کہ اُن پر خدا کے عذاب کی کوئی آفت آ پڑے یا اُن پر اچانک قیامت آجائے اور وہ اُس سے بالکل بے خبر ہوں۔۱۰۳-۱۰۷
اِن سے صاف صاف کہہ دو،یہ میری راہ ہے، میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں، پوری بصیرت کے ساتھ، میں بھی اور وہ بھی جو میری پیروی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اللہ (شرک کی تمام آلایشوں سے) پاک ہے۱۲۵؎ اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔۱۰۸
(اِنھیں تعجب ہے کہ ایک آدمی رسول بن کر آگیا ہے)۔ تم سے پہلے بھی، (اے پیغمبر)، ہم نے جتنے رسول بھیجے، سب اِنھی بستیوں کے رہنے والے آدمی ہی تھے، ہم اُن کی طرف وحی کرتے تھے۔ پھر کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ (اپنی آنکھوں سے) دیکھ لیتے کہ اُن لوگوں کا انجام کیا ہوا جو اِن سے پہلے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ آخرت کا گھر اُن لوگوں کے لیے کہیں بہتر ہے جنھوں نے تقویٰ اختیار کر لیا ہے۔ پھر کیا سمجھتے نہیں ہو؟ (یہ عذاب کے لیے جس طرح جلدی مچا رہے ہیں، اِن سے پہلے بھی اِسی طرح مچاتے رہے)، یہاں تک کہ جب (اُن کے) رسول (اُن سے) مایوس ہو گئے اور وہ بھی خیال کرنے لگے کہ اُن سے جھوٹ کہا گیا تھا (کہ اُن پر کوئی عذاب آنے والا ہے) تو ہماری مدد پیغمبروں کو پہنچ گئی۔ پھر اُن کو بچا لیا گیا جنھیں ہم چاہتے تھے (کہ بچا لیں) اور مجرم لوگوں سے ہمارا عذاب ٹالا نہیں جا سکتا۔ اُن کی سرگذشتوں میں عقل والوں کے لیے بہت کچھ سامان عبرت ہے۔ یہ (قرآن) کوئی گھڑی ہوئی بات نہیں ہے، بلکہ جو اِس سے پہلے موجود ہے، اُس کی تصدیق ہے اور ہر چیز کی تفصیل (جو ہدایت کے لیے ضروری ہے) اور اُن لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت جو ماننے والے ہیں ۱۲۶؎۔۱۰۹-۱۱۱

۱۲۴؎ یعنی اِس کے باوجود ایمان لانے والے نہیں کہ اِس وقت تم ایک ایسی سرگذشت اُنھیں سنا رہے ہو جو بجاے خود اِس بات کا ثبوت ہے کہ تم خدا کے پیغمبر ہو، اِس لیے کہ تمھارے لیے یہ غیب کی ایک خبر ہے۔ تم اُس وقت موجود نہیں تھے، جب یہ واقعہ پیش آیا، لیکن تم نے اِس صحت کے ساتھ اِسے سنایا ہے کہ لوگوں میں انصاف ہو تو اِس سے وہ بائیبل کے بیانات کی تصحیح کر سکتے ہیں جن میں تاریخی غلطیاں بھی ہیں اور قصے کے بعض قیمتی اجزا حذف بھی کر دیے گئے ہیں جنھیں بجا طور پر اِس قصے کی جان کہا جا سکتا ہے۔ تمھاری زبان پر جو کچھ جاری ہوا ہے، اُس کا ایک ایک لفظ حضرت یعقوب اور حضرت یوسف جیسے جلیل القدر پیغمبروں کی سیرت کے شایان شان اور عقل و فطرت کے مطابق ہے۔ تمھارے مخاطبین اگر بائیبل اور تالمود کے متقابل رکھ کر اِسے دیکھیں تو خود پکار اُٹھیں گے کہ یقینا یہ تمھاری طرف وحی کیا گیا ہے، یہ بائیبل یا تالمود کا چربہ نہیں ہے۔

۱۲۵؎ اِس سے وہ آلایشیں مراد ہیں جو مشرکانہ عقیدے کا لازمی تقاضا اور شرک کا منطقی نتیجہ ہیں۔

۱۲۶؎ یعنی آغاز کے لحاظ سے ہدایت اور انجام کے لحاظ سے رحمت۔

_________________

B