HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : نعیم احمد

اس شمارے میں

’’قرآنیات‘‘ میں حسب روایت جناب جاوید احمد غامدی صاحب کا ترجمۂ قرآن ’’البیان‘‘ شائع کیا گیا ہے۔ یہ قسط سورۂ یوسف (۱۲) کی آیات ۵۴۔۱۰۱ کے ترجمہ اور حواشی پر مشتمل ہے۔ حضرت یوسف علیہ السلام زندگی کے اس دور میں بادشاہ کی پیشکش پر ملک کے ذرائع پیداوار کا اہتمام و انصرام اپنے ذمے لیتے ہیں۔ قحط سے نمٹنے کے لیے پیداوار کو اپنی حسن تدبیر سے محفوظ کرتے ہیں۔ اسی قحط کی وجہ سے ان کے بھائی بھی غلے کے لیے ان کے دربار میں پہنچے۔ یہاں انھیں معلوم ہوا کہ جسے انھوں نے کنوئیں میں پھینک دیا تھا، آپ وہی ہیں۔ اس کے بعد حضرت یوسف اپنے تمام بھائیوں اور ماں باپ کو اپنے پاس بلواتے ہیں۔ دربار میں پہنچ کر سب کا سجدۂ تعظیمی بجا لانا، حضرت یوسف کے اس خواب کی تصدیق کرتا ہے جو انھوں نے بچپن میں دیکھا تھا کہ گیارہ ستارے اور چاند اور سورج اسے سجدہ کر رہے ہیں۔

’’معارف نبوی‘‘ کے تحت معز امجد صاحب کا مضمون ’’انصاری خواتین کی بیعت‘‘ شامل اشاعت ہے۔ اس پر ترجمہ و تدوین کا کام شاہد رضا صاحب نے کیا ہے۔ اس میں بیان کیا گیا ہے کہ عیدین میں حائضہ اور نوجوان عورتیں شامل ہوں، اور یہ کہ ان پر جمعہ فرض نہیں ہے، اور عورتوں کو جنازہ کے ساتھ چلنے سے منع فرمایا۔

’’مقامات‘‘ میں ’’قراء ت کا اختلاف‘‘ کے زیر عنوان جناب جاوید احمد غامدی کا ایک شذرہ شامل ہے۔ اس میں انھوں نے قرآن کریم کی قراء توں کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ قرآن کی قراء ت صرف وہی ہے جو مصحف میں ثبت ہے اور دنیا میں مسلمانوں کی اکثریت اسی طریقے پر اس کی تلاوت کر رہی ہے۔

’’سیر و سوانح‘‘ کے تحت محمد وسیم اختر مفتی صاحب کے مضمون کے پہلے حصے میں جلیل القدر صحابی حضرت عمار بن یاسر رضی اﷲ عنہ کے حالات زندگی بیان ہوئے ہیں جن میں کفار کی طرف سے ان کے مظالم سہنے، ان کے ایمان لانے اور مدینہ میں ان کے ہاتھوں مسجد قبا کی تعمیر کا ذکر ہے۔

’’نقطۂ نظر‘‘ کے تحت رضوان اللہ صاحب نے اپنے مضمون ’’بعد از موت‘‘ کے پانچویں حصے میں یوم حشر کے حوالے سے قیامت کے بارے میں بیان کیا ہے کہ قرآن کی روسے زندگی اور موت کے بعد برزخ میں چلے جانے کا یہ سلسلہ ہمیشہ جاری نہیں رہے گا۔ زندگی اور موت کا یہ سفر ایک دن اپنے انجام کو پہنچے گا۔ حتیٰ کہ ساری دنیا اور اس کا تمام نظام ختم ہو کر رہ جائے گا۔ کائنات کی اس تبدیلی کو دینی اعتبار سے قیامت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

’’یسئلون‘‘ میں مولانا اصلاحی صاحب سے پوچھا گیا یہ سوال نقل کیا گیا ہے کہ کیا اجتہاد کا عمل آج بھی اہمیت رکھتا ہے؟ دوسرے اجتہاد اور اجماع کا کیا جانا اب بھی قرآن کے ماہرین اور فقہا ہی کے لیے مخصوص ہے؟

’’ادبیات‘‘ میں جاوید احمد غامدی صاحب کی ایک غزل شائع کی گئی ہے۔

__________

 

B