HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : جاوید احمد غامدی

غزل

خیال وخامہ

o

ہم کو اُن کا دل کے ویرانے میں آنا یاد ہے

یاد ہے پھولوں کا ہر سو مسکرانا یاد ہے

چند لمحے ، اک نگاہ ناز ، پھر خواب و خیال

یاد ہے اُس شوخ سے دل کا لگانا یاد ہے

رحمت حق سے فقیروں پر ہے دونا التفات

ہاں مگر دنیا میں اُن کا آزمانا یاد ہے

عہد پیری میں وہی بچپن کی خو آنے لگی

اک ذرا سی بات پر آنسو بہانا یاد ہے

خود فراموشی میں اپنی ہوشیاری دیکھیے

مے کدے میں شیخ کا آنکھیں چرانا یاد ہے

لذت تعمیر بھی ہے وجہ تعمیر حیات

ریت سے دریا کنارے گھر بنانا یاد ہے

کیا سنائیں آپ کو اِس عاشقی کی داستاں

اُن کا آنا یاد ہے اور اُن کا جانا یاد ہے

B