HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : متفرق

فضول خرچی کا انجام

 

سرے پہ راہ کے بیٹھا تھا اک گداے ظریف

جہاں سے ہو کے گزرتے تھے سب صغیر و کبیر

ہر اک سے ایک درم مانگتا تھا بے کم بیش

سخی ہو اس میں کہ ممسک۱؂ غریب ہو کہ امیر

فضول خرچ تھا بستی میں ایک دولت مند

کہ جس کا تھا کوئی اسراف میں نہ شبہ و نظیر

ہوا جو ایک دن اس راہ سے گزر اس کا

درم ایک اس نے بھی چاہا کہ کیجیے نذر فقیر

کہا فقیر نے گو اپنی یہ نہیں عادت

کہ لیں درم سے زیادہ کسی سے ایک شعیر۲؂

پہ لوں گا آپ سے میں پانچ کم سے کم دینار۳؂

کہ دولت آپ کی پاتا ہوں میں زوال پذیر

یہی اللے تللے۴؂ رہے تو آپ کو بھی!

ہماری طرح سے ہونا ہے ایک روز فقیر

سو وقت ہے یہی لینے کا خود بدولت سے

دکھائے دیکھیے پھر اس کے بعد کیا تقدیر

_______

۱؂ بھول، کنجوس۔

۲؂ جو کے برابر۔

۳؂ اشرفی۔

۴؂ طور طریقے، رنگ ڈھنگ۔

____________

B