’’قرآنیات ‘‘ میں حسب سابق جناب جاوید احمد غامدی کا ترجمۂ قرآن ’’البیان‘‘ شائع کیا گیا ہے۔ا س میں سورۂ یونس (۱۰) کی آیات ۲۸۔۳۶ کا ترجمہ اور حواشی شامل ہیں۔ گذشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ مشرکین کے مزعومہ شرکا اور شفعا ان کے کام نہیں آئیں گے، ان آیات میں تفصیلاً بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے صرف زعم کی وجہ سے ان کو ہدایت سے نہیں نوازے گا۔
’’معارف نبوی‘‘ میں مولانا امین احسن اصلاحی کا مضمون’’ کڑکا سننے پر کیا کہنا چاہیے‘‘ اور’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ترکہ کے بارے میں‘‘ شامل کیا گیاہے۔ یہ’’ موطا امام مالک‘‘ کی چند روایات پر مشتمل ہے۔
’’مقالات‘‘ میں مولانا امین احسن اصلاحی کا مضمون ’’اسلام میں اتحاد کا طریقہ اور عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے زمانہ تک مسلمانوں کا طرز عمل‘‘ شامل اشاعت ہے۔ انھوں نے بیان کیا ہے کہ اہل اسلام کو اپنے دینی معاملات میں ترجیح قرآن مجید ہی کو دینی چاہیے، کیونکہ خلفاے راشدین کے زمانے تک آزادی رائے کے باوجود انتشار نہیں پایا جاتا تھا۔ وہ انفرادی و اجتماعی معاملات میں کتاب اللہ سے رہنمائی لیتے تھے۔
’’سیر وسوانح‘‘ میں جناب محمد وسیم اختر مفتی صاحب کا مضمون ’’حضرت عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ‘‘ شائع کیا گیا ہے۔ اس میں انھوں نے ان کے متعدد فضائل کے علاوہ واقعۂ ہجرت مدینہ، سریۂ عبداللہ بن جحش، سریۂ عکاشہ، غزوۂ بدر و احد، غزوۂ خندق، غزوۂ ذی قرد، جنگ بزاخہ میں کردار اور ان کی روایت حدیث کو بیان کیا ہے۔
’’نقد ونظر‘‘ میں جناب رضوان اللہ صاحب کا مضمون’’قوّامیت کے تقاضے ‘‘ شامل اشاعت کیا گیا ہے۔اس میں انھوں نے آیت ’فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰہُ‘ سے استدلال کرتے ہوئے کہا ہے کہ آیت میں وہ دو تقاضے بیان ہوئے ہیں جوخاوند کی سربراہی کی وجہ سے بیویوں پر لازم آتے ہیں۔
’’یسئلون‘‘ میں سوال وجواب کی صورت میں مولانا امین احسن اصلاحی کا مضمون ’’انسان کی فطرت اور اس کا طرز عمل ‘‘ شائع کیا گیا ہے۔ان کا موقف ہے کہ یہ خیال صحیح نہیں ہے کہ انسان کی فطرت کی نیکی پسندی کا لازمی تقاضا یہ ہونا چاہیے کہ وہ برائی کی راہ نہ اختیار کرے یا نہ اختیار کر سکے۔
____________