ترجمہ: شاہد رضا
روی جابر بن سمرۃ أنہ سمع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: إن ہذا الأمر لا ینقضی حتی یمضی فیہم إثنا عشرۃ خلیفۃ، ثم تکلم بکلام خفی علی. فقلت لأبی: ما قال؟ قال: کلہم من قریش.
حضرت جابر بن سمرہ۱(رضی اللہ عنہ)بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا:(غلبے اور طاقت کی۲) یہ موجودہ حالت اس وقت تک یقیناًرہے گی، جب تک (آخر کار)ان میں بارہ حکمران گزریں گے۳۔(حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:)پھر آپ نے کچھ فرمایا جس کو میں سمجھ نہ سکا۴۔لہٰذا میں نے اپنے والد سے پوچھا:آپ نے کیا فرمایا؟ انھوں نے جواب دیا:یہ (حکمران) قریش میں سے ہوں گے۔
۱۔یہ حدیث صرف حضرت جابر بن سمرہ (رضی اللہ عنہ)نے بیان کی ہے۔یہ حقیقت بعض دیگر روایات میں دی گئی معلومات کے مطابق ہے، جن کے مطابق نبی (صلی اللہ علیہ وسلم)نے یہ الفاظ درج ذیل مواقع پر ارشاد فرمائے تھے:
ا۔ماعز الاسلمی کو رجم کرنے کے بعد ایک اجتماع کے موقع پر۔۱
ب۔حجۃ الوداع کے اجتماع کے موقع پر۔۲
ج۔عرفات میں ایک اجتماع کو خطاب کرتے ہوئے۔۳
د۔لوگوں کی کثیر تعداد کی موجودگی میں۔۴
ہ۔نبی (صلی اللہ علیہ وسلم)نے یہ الفاظ قریش کے لوگوں کی موجودگی میں کہے تھے۔۵
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عوامی بیان کی کسی متبادل روایت کے مکمل نہ ہونے کی وجہ سے کسی شخص کے دماغ میں اس روایت کی صحت کے بارے میں شبہ ہو سکتا ہے۔
۲۔روایت باللفظ نہ ہونے کی وجہ سے اس بیان کو روایت کرنے میں بہت اختلاف پایا جاتا ہے۔تاہم، درج بالا روایت گویا نمایاں اختلافی روایات میں بیان کردہ مطلب کا احاطہ کرتی ہے۔مثلاً ’’اسلام مضبوط رہے گا‘‘،’’یہ دین مضبوط ہوتا رہے گا‘‘،’’یہ دین قائم رہے گا‘‘اور’’یہ دین غلبہ حاصل کرتا رہے گا ‘‘وغیرہ۔
۳۔یہ روایت قانون الٰہی، علم نبی کے متعلق ہے، جس کے مطابق قریش کوبنی اسمٰعیل کے سردار اور نمائندہ ہونے کی حیثیت سے دنیا میں غلبہ دیا گیا تھا۔نبی (صلی اللہ علیہ وسلم)نے لوگوں کو بتایا ہے کہ یہ غلبہ اس زمانے تک جاری رہے گا جس میں لوگ آخر کارقبیلۂ قریش کے بارہ مختلف حکمران دیکھیں گے۔
۴۔بعض روایات میں یہ بات واضح ہے کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وسلم)نے لوگوں کو آگاہ کیا کہ طاقت اور غلبے کی موجودہ حالت ایک طویل عرصے تک جاری رہے گی، تو لوگ خوش ہوئے، اپنی آوازوں کو بلند کیا اور اللہ تعالیٰ کی تعریف بیان کی، اس بلند آواز کی وجہ سے راوی یہ نہ سن سکے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وسلم)نے کیا فرمایا تھا۔
بعض اختلافات کے ساتھ یہ روایت بخاری، رقم۶۷۹۶؛ مسلم، رقم۱۸۲۱۔۱۸۲۲؛ ابوداؤد، رقم۴۲۷۹۔۴۲۸۱؛ ترمذی، رقم۲۲۲۳؛ احمد، رقم۲۰۸۲۴،۲۰۸۳۳،۲۰۸۳۶،۲۰۸۴۱،۲۰۸۵۰،۲۰۸۶۲،۲۰۸۶۸،۲۰۸۷۰، ۲۰۸۷۳، ۲۰۸۹۰،۲۰۸۹۲،۲۰۹۰۲،۲۰۹۰۹،۲۰۹۱۰،۲۰۹۲۱،۲۰۹۳۴،۲۰۹۴۳،۲۰۹۴۴،۲۰۹۶۰۔۲۰۹۶۲،۲۰۹۶۴، ۲۰۹۶۵،۲۰۹۷۴،۲۰۹۷۸،۲۰۹۸۸، ۲۰۹۹۹،۲۱۰۰۳،۲۱۰۵۱،۲۱۰۵۸،۲۱۰۷۱، ۲۱۰۷۷،۲۱۰۸۸؛ ابن حبان، رقم۶۶۶۱۔۶۶۶۳اور ابویعلیٰ، رقم۷۴۶۳میں بیان ہوئی ہے۔
علاوہ ازیں، اوپر متن میں دیے گئے الفاظ مسلم، رقم۱۸۲۱میں روایت کیے گئے ہیں۔
بخاری، رقم۶۷۹۶میں ’إن ہذا الأمر لا ینقضی حتی یمضی فیہم إثنا عشرۃ خلیفۃ‘ ((غلبے اور طاقت) کی یہ موجودہ حالت اس وقت تک یقیناًرہے گی، جب تک (آخر کار)ان میں بارہ حکمران گزریں گے)الفاظ کے بجاے ’یکون إثنا عشر أمیرًا‘(بارہ سردار ہوں گے)کے الفاظ روایت کیے گئے ہیں، جبکہ مسلم، رقم۱۸۲۱ب میں’لا یزال أمر الناس ماضیًا ما ولیہم إثنا عشرۃ رجلاً‘(ان لوگوں کی حکومت اس وقت تک جاری رہے گی، جب تک ان پر بارہ آدمی ولی ہوں گے)کے الفاظ، مسلم، رقم۱۸۲۱ دمیں ’لا یزال الإسلام عزیزًا إلی إثنی عشرۃ خلیفۃ‘(اسلام بارہ حکمرانوں تک غالب رہے گا)کے الفاظ، مسلم، رقم ۱۸۲۱ہمیں ’لا یزال ہذا الأمر عزیزًا إلی إثنی عشرۃ خلیفۃ‘ (یہ حکومت بارہ حکمرانوں تک مضبوط ہوتی رہی گی)کے الفاظ اور مسلم، رقم۱۸۲۱و میں ’لا یزال ہذا الدین عزیزًا منیعًا إلی إثنی عشر خلیفۃ‘ (یہ دین بارہ حکمرانوں تک مضبوط ہوتا رہے گا اور(تمام جارحیت کے خلاف)دفاع کرتا رہے گا)کے الفاظ روایت کیے گئے ہیں۔ ابوداؤد، رقم۴۲۷۹میں ’لا یزال ہذا الدین قائمًا حتی یکون علیکم إثنا عشرۃ خلیفۃ‘ (تم پر بارہ حکمران آنے تک یہ دین قائم رہے گا) کے الفاظ روایت کیے گئے ہیں، جبکہ بعض روایات، مثلاً احمد، رقم۲۰۸۲۴ میں ’ھذا‘(یہ)اور ’علیکم‘(تم پر)کے الفاظ محذوف ہیں۔ابوداؤد، رقم۴۲۸۰میں ’لا یزال ہذا الدین عزیزًا إلی إثنی عشرۃ خلیفۃ‘ (یہ دین بارہ حکمرانوں تک مضبوط رہے گا)کے الفاظ روایت کیے گئے ہیں۔ ترمذی، رقم۲۲۲۳میں’ یکون من بعدی إثنا عشرۃ أمیرًا‘(میرے بعد بارہ امیر ہوں گے)کے الفاظ روایت کیے گئے ہیں، جبکہ بعض روایات، مثلاً احمد، رقم۲۰۸۹۰میں لفظ ’من‘ محذوف ہے اور بعض روایات، مثلاً ابن حبان، رقم۶۶۶۱میں لفظ ’أمیر‘(سردار)کے بجاے اس کا مترادف ’خلیفۃ‘(حکمران)آیا ہے۔احمد، رقم ۲۰۸۳۳ میں ’إن ہذا الدین لن یزال ظاہرًا علی من ناوأہ لا یضرہ مخالف ولا مفارق حتی یمضی من أمتی إثنا عشرۃ خلیفۃ‘ (بے شک، یہ دین اپنے دشمنوں پر ضرور غالب رہے گا، اس کے مخالفین اور اس کو تقسیم کرنے والے اس کو نقصان پہنچانے میں کامیاب نہیں ہوں گے، جب تک اس میں بارہ حکمران گزریں گے) کے الفاظ، احمد، رقم۲۰۹۱۰میں ’لا یزال ہذا الأمر عزیزًا منیعًا ظاہرًا علی من ناوأہ حتی یملک إثنا عشر‘(یہ معاملہ مضبوط رہے گا، تمام جارحیت کے خلاف دفاع کرے گا اور بارہ (حکمرانوں)تک اپنے دشمنوں پر غالب رہے گا)کے الفاظ، احمد، رقم۲۰۹۷۴میں ’لن یزال ہذا الأمر عزیزًا ظاہرًا حتی یملک إثنا عشر‘ (معاملات کی یہ موجودہ حالت بارہ حکمرانوں کے عہدہ لینے تک یقیناً مضبوط اور غالب رہے گی)کے الفاظ، احمد، رقم۲۰۹۴۳میں’ لن یزال ہذا الدین عزیزًا منیعًا ظاہرًا علی من ناوأہ لا یضرہ من فارقہ أو خالفہ حتی یملک إثنا عشر‘(یہ دین بارہ حکمرانوں کے عہدہ لینے تک یقیناً مضبوط رہے گا، تمام جارحیت کے خلاف دفاع کرے گا، اپنے دشمنوں پر غالب رہے گا، اس کو ٹکڑے کرنے کی خواہش رکھنے والے یا وہ جو اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، وہ اس کو نقصان پہنچانے کے قابل نہیں ہوں گے)کے الفاظ، احمد، رقم۲۰۹۶۰میں ’لا یزال ہذا الأمر صالحًا حتی یکون إثنا عشر أمیرًا‘(معاملات کی یہ موجودہ حالت دس حکمرانوں تک درست رہے گی)کے الفاظ اور احمد، رقم۲۰۹۶۱میں ’لا یزال ہذا الأمر ماضیًا حتی یقوم إثنا عشر أمیرًا‘(معاملات کی یہ موجودہ حالت بارہ سرداروں تک بلاتعطل رہے گی)کے الفاظ روایت کیے گئے ہیں، جبکہ بعض روایات، مثلاً احمد، رقم۲۰۹۹۹میں اسی طرح کے الفاظ روایت کیے گئے ہیں، سوائے اس کے کہ لفظ ’أمیر‘(سردار) کے بجاے اس کا مترادف ’خلیفۃ‘(حکمران)آیا ہے۔احمد، رقم۲۰۹۶۲میں ’لا یزال الناس بخیر إلی إثنی عشر خلیفۃ‘(بارہ حکمرانوں تک لوگ خیریت سے رہیں گے)کے الفاظ، احمد، رقم۲۰۹۶۴میں ’لا یزال ہذا الأمر عزیزًا منیعًا ینصرون علی من ناوأہم علیہ إلی إثنی عشر خلیفۃ‘(معاملات کی یہ موجودہ حالت بارہ حکمرانوں تک مضبوط رہے گی، تمام جارحیت کے خلاف دفاع کرے گی، اس پر حملہ کرنے والوں پر فاتح ہوگی)کے الفاظ، احمد، رقم۲۱۰۵۱میں’ یکون لہذہ الأمۃ إثنا عشر خلیفۃ‘(اس امت میں بارہ حکمران ہوں گے)کے الفاظ، احمد، رقم۲۱۰۷۱میں ’لا یزال ہذا الأمر مؤاتًی أو مقاربًا حتی یقوم إثنا عشر خلیفۃ‘ (معاملات کی یہ موجودہ حالت بارہ گورنر حکمرانوں تک پرامن یا اس کے قریب رہے گی)کے الفاظ اورمسلم، رقم ۱۸۲۲امیں ’لا یزال الدین قائمًا حتی تقوم الساعۃ أو یکون علیکم إثنا عشر خلیفۃ‘(یہ دین قیام قیامت تک مضبوط رہے گا یا جب تک ان پر بارہ حکمران رہیں گے)کے الفاظ روایت کیے گئے ہیں۔
بعض روایات، مثلاً ابوداؤد، رقم۴۲۸۱میں راوی مزید روایت کرتے ہیں:
فلما رجع إلی منزلہ أتتہ قریش فقالوا: ثم یکون ماذا؟ قال: ثم یکون الہرج.
’’جب آپ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم)اپنے گھر واپس آئے تو قریش کے کچھ لوگ آپ کے پاس آئے اور آپ سے پوچھا:اس کے بعد کیا ہوگا؟ آپ نے جواب دیا:پھر انتشار ہوگا۔‘‘
جبکہ بعض روایات، مثلاً احمد، رقم۲۰۸۲۴میں روایت کیا گیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
لا یزال الدین قائمًا حتی یکون إثنا عشر خلیفۃ من قریش ثم یخرج کذابون بین یدی الساعۃ.
’’جب تک قریش کے بارہ حکمران ہوں گے، یہ دین قائم رہے گا۔ پھر قیامت سے پہلے کذاب ظاہر ہوں گے۔‘‘
———————
۱ مسلم، رقم۱۸۲۲۔احمد، رقم۲۰۸۶۲۔ابویعلیٰ، رقم۷۴۶۳۔
۲ احمد، رقم۲۰۸۳۳،۲۰۸۳۶،۲۰۸۵۰،۲۰۸۷۳۔
۳ احمد، رقم۲۰۹۱۰،۲۰۹۴۳،۲۰۹۴۴،۲۰۹۷۴۔
۴ ابوداؤد، رقم۴۲۸۰۔احمد، رقم۲۰۸۹۲،۲۰۹۰۹،۲۰۹۲۱،۲۰۹۶۵،۲۱۰۸۸۔
۵ ابوداؤد، رقم۴۲۸۱۔احمد، رقم۲۰۸۹۰۔ابن حبان، رقم۶۶۶۱۔
———————