روی۱ أن عائشۃ أم المؤمنین رضی اللّٰہ عنہا قالت: کنا نخرج مع النبی ۲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إلی مکۃ فنضمد جباہنا بالسک المطیب عند الإحرام.۳ فإذا عرقت إحدانا سال علی وجہہا.۴ فیراہ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فلا ینہانا.۵روایت ہے کہ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حج یاعمرہ کے لیے) مکہ جاتیں تو احرام باندھتے ہوئے ایک رومال اپنی پیشانی پر باندھ لیتیں جس پر خوشبو لگی ہوتی۔۱ ہم میں سے کسی کو پسینہ آتا تو یہ (خوشبو) اس کے چہرے پر پھیل جاتی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ(عمل)دیکھا، مگر ہمیں اس سے منع نہیں فرمایا۔ ۲
۱۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سنت جاری کی ہے کہ احرام باندھنے کے بعد کوئی خوشبو استعمال نہ کی جائے۔
۲۔ خوشبو لگانے کی یہ ممانعت احرام باندھنے کے بعد ہے۔
۱۔اپنی اصل کے اعتبار سے یہ ابوداؤد کی روایت، رقم ۱۸۳۰ ہے۔ بعض اختلافات کے ساتھ یہ حسب ذیل مقامات پر نقل ہوئی ہے:
بیہقی، رقم ۸۸۳۴۔ احمد بن حنبل، رقم ۲۴۵۴۶، ۲۵۱۰۶۔ ابو یعلیٰ، رقم۴۸۸۶۔
۲۔ احمد بن حنبل، رقم ۲۴۵۴۶ میں ’نخرج مع النبی‘(ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوتیں )کے بجاے ’إنہن کن یخرجن مع رسول اللّٰہ‘(وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوتیں) کے الفاظ روایت ہوئے ہیں، جبکہ احمد بن حنبل، رقم ۲۵۱۰۶میں یہی مضمون ’کن أزواج النبی یخرجن معہ‘(نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج ان کے ہمراہ روانہ ہوتیں)کے الفاظ میں بیان ہوا ہے۔
۳۔ بعض روایات مثلاً احمد بن حنبل، رقم۲۴۵۴۶میں ’فنضمد جباہنا بالسک المطیب عند الإحرام‘(ہم اپنی پیشانیوں پر ایک خوشبو لگی پٹی باندھ لیتیں )کے بجاے ’علیہن الضماد قد أضمدن قبل أن یحرمن‘ (ان پر احرام سے قبل باندھی ہوئی ایک پٹی ہوتی )کے الفاظ نقل ہوئے ہیں۔
۴۔ بعض روایات مثلاً ابو یعلیٰ، رقم ۴۸۸۶میں ’سال علی وجہہا‘(یہ اس کے چہرے پر بہ جاتی )کے بجاے ’فیسیل علی وجوہنا‘(تو یہ ہمارے چہروں پر بہتی )کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔
۵۔ ’ینہانا‘ (ہمیں روکتے)کے الفاظ بیہقی، رقم ۸۸۳۴میں نقل ہوئے ہیں، جبکہ ابوداؤد ، رقم ۱۸۳۰میں ’ینہاہا‘ (اسے روکتے) کے الفاظ آئے ہیں۔ بعض روایات مثلاً ابو یعلیٰ، رقم ۴۸۸۶میں ’فلا ینہانا‘(تو آپ ہمیں منع نہ کرتے) کے بجاے ’فلا یعیب ذلک علینا‘( آپ نے اس بارے میں ہم پر کوئی اعتراض نہ کیا)کے الفاظ ، جبکہ احمد بن حنبل، رقم ۲۵۱۰۶میں ’لا ینہاہن عنہ محلات ولا محرمات‘(آپ انھیں احرام باندھنے سے قبل منع کرتے اور نہ بعد میں) کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔
احمد بن حنبل، رقم ۲۴۵۴۶میں یہی روایت اس طرح بیان ہوئی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
إنہن کن یخرجن مع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم علیہن الضماد قد أضمدن قبل أن یحرمن ثم یغتسلن وہو علیہن یعرقن ویغتسلن لا ینہاہن عنہ.’’وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (مکہ کے لیے) روانہ ہوتیں تو ان کے سر پر احرام سے قبل باندھی ہوئی ایک پٹی ہوتی ۔ وہ اسی حال میں غسل کرلیتیں، انھیں پسینہ آتا تو (اسے)دھولیتیں، مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اس سے منع نہیں فرمایا۔‘‘
ابو یعلیٰ، رقم ۴۸۸۶میں سیدہ عائشہ کی یہ روایت مختلف طریقے سے بیان ہوئی ہے:
کنا نخرج مع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وقد تضمخنا بالزعفران والورس وقد أحرمنا فنعرق فیسیل علی وجوہنا فیراہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فلا یعیب ذلک علینا.’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (مکہ) جاتیں تو اپنے اوپر احرام کے باوجود زعفران اور ورس لگا لیتیں۔ ہمیں پسینہ آتا تو یہ (خوشبو) ہمارے چہروں پر پھیل جاتی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سب دیکھا، مگر اس معاملے میں ہم پر کوئی اعتراض نہ کیا۔‘‘
اس روایت میں مذکور یہ بات کہ ازواج مطہرات اپنے اوپر احرام کے باوجود زعفران اور ورس لگا لیتی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے جاری کردہ سنت اور مذکورہ بالا روایات کے خلاف ہے۔چنانچہ ،ہمارے نزدیک، اس روایت کے راوی سے بات بیان کرنے میں سہو ہوا ہے۔
___________