HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : معز امجد

حکمرانوں کو نصیحت کرنا

روی۱ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: من کانت عندہ نصیحۃ لذی سلطان فلا یکلمہ بہا علانیۃ ولیأخذ بیدہ فلیخل بہ فإن قبلہا قبلہا وإلا کان قد أدی الذی علیہ والذی لہ.۲
’’روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس شخص کے پاس حکمران کے لیے نصیحت کی کوئی بات ہو تو اسے سب کے سامنے اس سے یہ بات نہیں کہنی چاہیے،۱ بلکہ وہ اس کا ہاتھ پکڑ کے اسے علیحدگی میں لے جائے (اور پھر اس سے وہ بات کہے)۔ (یہ نصیحت سننے کے بعد) اگر وہ اسے قبول کرے تو اس نے قبول کیا(بہتری کے لیے) اور اگر وہ اسے قبول نہ کرے تونصیحت کرنے والے نے اپنی ذمہ داری پوری کردی ۲ اور حکمران کو اس کا حق اداکردیا۔‘‘ ۳
ترجمے کے حواشی

۱۔ یعنی نصیحت کرنے والے کونہایت دانش مندی سے کام لیتے ہوئے حکمران کو سب کے سامنے تنقید کا نشانہ بنانے اور سب کے سامنے اس کا مذاق اڑانے کے بجائے علیحدگی میں اسے نصیحت کرنی چاہیے تاکہ یہ نصیحت اس پر گراں نہ گزرے اوراگراس پرتنقید کی جارہی ہو توتنہائی میں اسے اپنی اصلاح کاموقع ملے۔

۲۔ یعنی نصیحت حکمران کے لیے نصیحت ہی ہونی چاہیے اپنی بات منوانے کے لیے اسے مجبور نہیں کرنا چاہیے۔ حکمران اگر سمجھے کہ نصیحت کرنے والے کی نصیحت اچھی اور قابل عمل ہے تو اسے اپنی اور لوگوں کی بہتری کے لیے اسے قبول کرنا چاہیے اور اگر وہ کسی وجہ سے نصیحت رد کردے توناصح کو اسے اپنی انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے، بلکہ اسے اطمینان رکھنا چاہیے کہ اس نے اپنی ذمہ داری ادا کر دی ہے۔

۳۔ یہ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اردگرد کے لوگوں کودیکھے کہ اگر وہ کسی وجہ سے کوئی غلطی کررہے ہیں تووہ ان کو اس سے خبردارکرے۔ اسی طرح جو شخص حکمرانوں تک رسائی رکھتاہو اور ان کو نصیحت کرسکتاہو تو اسے ان کو سمجھانے کی ذمہ داری ضرور ادا کرنی چاہیے۔ اس پر یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ اس کے اوپر حکمرانوں کا یہ ایسا حق ہے کہ جس کے بارے میں وہ آخرت میں خدا اور حکمرانوں کے آگے جواب دہ ہوگا۔

متن کے حواشی

۱۔یہ روایت بعض اختلافات کے ساتھ درج ذیل مقامات پر نقل ہوئی ہے:

سنن البیہقی، رقم ۱۶۴۳۷۔ مسند الشامیین، رقم ۱۸۷۴۔ المعجم الکبیر، رقم ۱۰۰۷۔

۲۔مسند الشامیین، رقم۱۸۷۴میں ’وإلا کان قد أدی الذی علیہ والذی لہ‘(اگر وہ اسے قبول نہ کرے تونصیحت کرنے والے نے اپنی ذمہ داری پوری کردی اور حکمران کو اس کا حق اداکردیا)۔کے بجائے ’وإلا کان قد أدی الذی لہ والذی علیہ‘ (اگر وہ اسے قبول نہ کرے تونصیحت کرنے والے نے حکمران کو اس کا حق دے دیااوراپنی ذمہ داری پوری کردی)کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔

تخریج : محمد اسلم نجمی

کوکب شہزاد

ترجمہ و ترتیب : اظہار احمد

_________________

B