رحیم ورحمان حق تعالیٰ کے اسم عالی سے ابتدا ہے
خدا کے اے محترم پیمبر!
خداسے ناآشنا دلوں کو
رہ ہدایت دکھانے والے
انھیں قیامت کا ڈر سنا کر خدا کی جانب بلانے والے!
تو دیکھا تم نے اس آدمی کو؟
جوروز محشر سے منحرف ہے
جز ا سزاکی وہ کیسے تکذیب کر رہا ہے ؟
یہی تو ہے وہ
کہ اس کے در پر
ستم کا مار ا یتیم کوئی
جب اپنی حاجت مٹانے آئے
تو یہ بخیل اتنا سنگدل ہے
نہ صرف اس کو یہ ٹالتا
بلکہ دھکے دے کر نکالتا ہے
نہ خود خدا ترس ہے یہ کافر
کہ بے نوا ؤں کا ہاتھ پکڑے
نہ دوسروں کو ابھارتا ہے
کہ بھوکے مسکین کو کھلائیں
کہ شاہراہ حیات پر جو
گرے پڑے ہیں ، انھیں اٹھائیں
جوبے سہارا ہیں ان کو بڑھ کر
گلے لگائیں
خدا کے ہاں تو
یونہی جزا ہے
کہ تم جو طالب ہو مغفرت کے
تو دوسروں کو معاف کردو
جو اپنی خفت مٹانا چاہو
تو عیب ان کے بھی صاف کرد و
چنانچہ ایسے نمازیوں کے لیے
تباہی ہے
دونوں عالم کی روسیاہی
جو اپنی اپنی نماز ہی سے
کچھ ایسی غفلت برت رہے ہیں
کہ جو عبادت کا مدعاہے
نہ اس حقیقت کو جانتے ہیں
نہ اپنے کردار سے عبادت کی
اصل وغایت ہی مانتے ہیں
حرم میں ان کا
قیام وقعدہ ،رکوع وسجدہ
یہ سب ریا ہے
کہ ان کا اپنی تجوریوں کو
خدا کی مخلوق کی
بھلائی میں وقف رکھنا تو اک طرف ہے
وہ گھر میں رکھنے کی
یابرتنے کی
عام چیزیں بھی روکتے ہیں
تو دیکھا تم نے اس آدمی کو ؟
جو روز محشر سے منحرف ہے
جز ا سز ا کی وہ کیسے تکذیب کر رہاہے ؟
____________