HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : امام امین احسن اصلاحی

Please login for Bookmark , Comment or Highlight ...

مولانا حفظ الرحمان سیوہاروی

اخبارات سے یہ معلوم کر کے بڑا صدمہ ہوا کہ جمعیت علماے ہند کے ناظم، مولانا حفظ الرحمان صاحب سیوہاروی کا انتقال ہو گیا۔ یہ حادثہ مسلمانوں کی پوری قوم کے لیے ایک بڑا اہم حادثہ ہے۔ جو لوگ آج پاکستان کے گوشۂ امن و عافیت میں پہنچ کر بھارت کے اپنے چھ کروڑ مسلمان بھائیوں کو دلوں سے نکال بیٹھے ہیں، وہ تو اس حادثے کی اہمیت کا کما حقہٗ اندازہ نہیں کر سکیں گے، لیکن جو لوگ بھارت کے مسلمانوں کو بھولے نہیں ہیں اور انھیں اس مظلومیت کا بھی اندازہ ہے جس میں اس وقت ہمارے یہ بھائی مبتلا ہیں، وہ کچھ اندازہ کر سکیں گے کہ مولانا مرحوم کی ذات ان کے لیے، ان کے اس دور ابتلا میں، کتنا بڑا سہارا تھی۔ وہ فی الواقع ایک نڈر اور بہادر مسلمان تھے۔ انھوں نے تقسیم ملک کے بعد کے خطرناک حالات کا نہایت دانش مندی، نہایت بردباری، نہایت صبر و استقلال اور نہایت عزم و حوصلہ کے ساتھ مقابلہ کیا اور اپنی قوم کا حوصلہ قائم رکھنے کے لیے جان کی بازی لگا دی۔ میرا ذاتی تاثر تو یہ ہے کہ قیام پاکستان کے بعد بھارت کے مسلمانوں کی خدمت کی جو توفیق انھیں میسر آئی، اس میں کوئی دوسرا مشکل ہی سے ان کے برا بر ہو سکے گا۔ انھوں نے ملک کی مشترک جدوجہد آزادی میں جو نمایاں خدمات انجام دی تھیں، اس کی وجہ سے کانگریسی حلقوں پر ان کا خاصا اچھا اثر تھا۔ انھوں نے اپنے اس پورے اثر کو بالکل بے لوث اور بالکل بے خوف ہو کر اپنی قوم کی حمایت و مدافعت میں صرف کیا۔ اللہ تعالیٰ مولانا کی خدمت کو قبول فرمائے، پوری قوم کی طرف سے ان کو جزاے خیر دے اور بھارت کے مسلمانوں کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے! ایک زمانہ میں مولانا مرحوم کے ساتھ راقم کے ذاتی تعلقات بھی تھے۔ اب یہ تعلقات تو دوری کے سبب سے ختم ہو چکے تھے، لیکن اس دور میں مسلمانوں کی جو خدمت وہ کر رہے تھے، اس کے سبب سے ان کی محبت اور ان کی قدر و عزت دل میں پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی تھی۔ اللہ تعالیٰ مولانا کی مغفرت فرمائے! اب یہ دعاے مغفرت ہی واحد سوغات ہے جو اس مجاہد ملت کے لیے اتنی دور سے ہم بھیج سکتے ہیں۔ ہم ’’میثاق‘‘ کے تمام قارئین سے بھی مولانا مرحوم کے لیے دعاے مغفرت کی درخواست کرتے ہیں۔ (ماہنامہ میثاق لاہور ۔ اگست ۱۹۶۲ء)

____________

B