HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف :

آنحضرت ؐ کی غربا نوازی

شبلی نعمانی

افلاس سے تھا سیدۂ پاک کا یہ حال

گھر میں کوئی کنیز ، نہ کوئی غلام تھا

گھِس گھِس گئی تھیں ہاتھ کی دونوں ہتھیلیاں

چکی کے پیسنے کا جو دن رات کام تھا

سینہ پہ مشک بھر کے جو لائی تھیں بار بار

گو نور سے بھرا تھا ۔ مگر نیل فام تھا

اَٹ جاتا تھا لباسِ مبارک غبار سے

جھاڑو کا مشغلہ بھی جو ہر صبح و شام تھا

آخر گئیں جناب رسول خدا کے پاس

یہ بھی کچھ اتفاق کہ واں اذنِ عام تھا

محرم نہ تھے جو لوگ تو کچھ کر سکیں نہ عرض

واپس گئیں کہ پاس حیا کا مقام تھا

پھر جب گئیں دوبارہ تو پوچھا حضورؐ نے

کل کس لیے تم آئی تھیں کیا خاص کام تھا

غیرت یہ تھی کہ اب بھی نہ کچھ منہ سے کہہ سکیں

حیدرؑ نے اُن کے منہ سے کہا جو پیام تھا؟

ارشاد یہ ہوا کہ غریبانِ بے وطن

جن کا کہ صفۂ نبوی میں قیام تھا

میں اُن کے بندوبست سے فارغ نہیں ہنوز

ہر چند اس میں خاص مجھے اہتمام تھا

جو جو مصیبتیں کہ اب ان پر گزرتی ہیں

میں اس کا ذمہ دار ہوں میرا یہ کام تھا

کچھ تم سے بھی زیادہ مقدم ہے ان کا حق

جن کو بھوک پیاس سے سونا حرام تھا

خاموش ہو کے سیدۂ پاک رہ گئیں

جرأت نہ کر سکیں کہ ادب کا مقام تھا

یوں کی ہر اہلبیت مطہرّ نے زندگی

یا ماجرائے دختر خیر الانام تھا

___________

 

B