’’قرآنیات‘‘ میں حسب سابق جناب جاوید احمد غامدی کا ترجمۂ قرآن ’’البیان‘‘ شائع کیا گیا ہے۔ یہ سورۂ یونس (۱۰) کی آیات ۱۔۱۰ کے ترجمہ اور حواشی پر مشتمل ہے۔
’’معارف نبوی‘‘ میں مولانا امین احسن اصلاحی کے مضمون ’’نظر بد کے لیے جھاڑ پھونک کرنا‘‘ کے زیر عنوان ’’موطا امام مالک‘‘ کی چند روایات شامل اشاعت ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ قرآن مجید اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل میں جو چیزہے، وہ دعا ہے جھاڑ پھونک نہیں۔ دعا میں کلمات طیبہ کا ہونا ضروری ہے، کوئی شرکیہ کلمہ نہ ہو۔ ان کو پڑھ کر مریض پر پھونک دیں تو یہ عمل درست ہوگا۔
’’مقامات‘‘ میں جناب جاوید احمد غامدی صاحب کا شذرہ ’’قتل عمد کی سزا‘‘ شائع کیا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ کسی انسان کی جان دو ہی صورتوں میں لی جا سکتی ہے: ایک یہ کہ وہ کسی کو قتل کردے، دوسری یہ کہ نظم اجتماعی سے بغاوت کرکے وہ دوسروں کے جان ومال اور آبرو کے درپے ہو جائے۔ اس کے سوا ہر قتل ایک ناحق قتل ہے جس کا ارتکاب اگر کوئی شخص کرتا ہے تو اسلام اور اسلامی شریعت کی رو سے وہ اللہ تعالیٰ کا بھی مجرم ہے، مقتول کے وارثوں کا بھی اورحکومت اور معاشرے کا بھی۔ نیز یہ کہ حکومت اور معاشرہ جن پر قصاص فر ض کیا گیا ہے، ہرگز اس کے پابند نہیں ہیں کہ مقتول کے وارثوں نے اگر رعایت کا فیصلہ کیا ہے تو اسے لازماً قبول کر لیں۔ ان کی طرف سے رعایت کے بعد قصاص کی فرضیت ختم ہوئی ہے، اس کا جواز ختم نہیں ہوا۔ چنانچہ حکومت اور معاشرے کو پورا حق ہے کہ جرم کی نوعیت اور مجرم کے حالات کے پیش نظر وہ قصاص ہی پر اصرار کریں اور اس رعایت کو قبول کرنے سے انکار کر دیں۔
’’افادات‘‘ میں مولانا حمید الدین فراہی کامضمون ’’خیالات اثنائے ترجمۂ قرآن‘‘ اور سید سلیمان ندوی کا مضمون ’’قرآن مجید پر تاریخی اعتراضات‘‘ شائع کیا گیا ہے۔ اول الذکر مضمون میں مصنف نے ان امور کی طرف توجہ دلائی ہے جن کو ترجمۂ قرآن میں ملحوظ رکھنا چاہیے۔ ثانی الذکر مضمون میں مصنف نے آزر اور حضرت مریم بنت عمران کے حوالے سے اعتراضات کا ازالہ کیا ہے۔
’’سیر و سوانح‘‘ میں جناب محمد وسیم اختر مفتی صاحب کا مضمون ’’حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ‘‘ شائع کیا گیا ہے۔ اس میں بیان کیا ہے کہ وہ السابقون الاولون میں سے تھے۔ نیز ان کے متعدد فضائل وخدمات اسلام، واقعۂ ہجرت، بعض جنگوں میں کردار اور ان کی روایت حدیث کو بیان کیا ہے۔
’’وفیات‘‘ میں علامہ اقبال رحمہ اللہ کی وفات کے حوالے سے مولانا امین احسن اصلاحی کا مضمون ’’علامہ اقبال‘‘ شائع کیا ہے۔ اس میں انھوں نے علامہ اقبال کے متعدد اوصاف بیان کیے ہیں۔
’’ادبیات‘‘ میں علامہ شبلی نعمانی کی ایک نظم ’’آنحضرتؐ کی غربا نوازی‘‘ شائع کی گئی ہے۔ اس میں انھوں نے سیدہ فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ عنہا کا وہ معروف واقعہ منظوم بیان کیا ہے جس میں انھوں نے ایک کنیز یا غلام کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے استدعا کی تھی۔
____________