HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : معز امجد

عورت کے لباس کے بارے میں ایک روایت

روایت کامضمون

ابوداؤد، رقم ۴۱۰۴کے مطابق بیان کیا جاتاہے کہ

روی أن أسماء بنت أبی بکر دخلت علی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وعلیہا ثیاب رقاق فأعرض عنہا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وقال یا أسماء إن المرأۃ إذا بلغت المحیض لم تصلح أن یری منہا إلا ہذا وہذا وأشار إلی وجہہ وکفیہ.
’’روایت ہے کہ ایک مرتبہ اسماء بنت ابو بکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس باریک کپڑے کا لباس پہنے ہوئے حاضرہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے مونہہ پھیرلیااور فرمایا:اے اسماء !جب عورت بالغ ہوجائے تو یہ مناسب نہیں ہے کہ اس کے جسم کے ان حصوں کے علاوہ کوئی حصہ نظر آئے۔ یہ بات فرماتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرے اور ہاتھوں کی طرف اشارہ فرمایا۔‘‘

یہ واقعہ درج ذیل مقامات پر بھی روایت ہواہے:

بیہقی، رقم ۳۰۳۴، ۱۳۲۷۴، ۱۳۲۷۵۔ المعجم الاوسط، رقم ۸۳۹۴۔ المعجم الکبیر، ۲۴/ ۱۴۲۔ المسندالشامیین، رقم ۲۷۳۹۔

روایت پرتبصرہ

اس واقعے کی سات روایتوں میں سے ابوداؤد، رقم ۴۱۰۴؛ بیہقی، رقم ۳۰۳۴، ۱۳۲۷۴؛ اور مسندالشامیین، رقم ۲۷۳۹ کو سعید بن بشیرنے روایت کیا ہے جس کے بارے میں اہل علم کی رائے یہ ہے کہ وہ ضعیف ہے۔ ۱؂ اس کے علاوہ ان روایتوں کی سند بھی متصل نہیں ہے، کیونکہ انھیں خالد بن دریک نے سیدہ عائشہ سے روایت کیاہے، جبکہ اہل علم کی متفقہ رائے ہے کہ اس کی ملاقات سیدہ سے نہیں ہوئی۔ ابوداؤد میں اس روایت کو نقل کرنے کے بعد اس پر تبصرہ ان الفاظ میں کیا گیاہے:’قال أبو داؤد ہذا مرسل خالد بن دریک لم یدرک عائشۃ‘(ابوداؤد کاکہنا ہے کہ یہ روایت مرسل ہے، کیونکہ خالد بن دریک کی ملاقات عائشہ رضی اللہ عنہا سے نہیں ہوئی)۔

جہاں تک باقی روایات کامعاملہ ہے تو ان سب کو عیاض بن عبداللہ الفہری اور عبداللہ بن لہیعہ نے روایت کیا ہے۔ ان کے بارے میں اہل علم نے مثبت اور منفی، دونوں طرح کی آراظاہرکی ہیں۔ ۲؂ منفی رائے رکھنے والوں نے انھیں خصوصاً عبداللہ بن لہیعہ کونقل روایت کے معاملے میں ناقابل اعتماد ٹھہرایاہے۔

نتیجۂ بحث

اس واقعے کی مختلف سندوں میں سے کوئی بھی سند قابل اعتماد نہیں ہے، اس لیے ہم اعتماد کے ساتھ یہ نہیں کہہ سکتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس واقعے کی نسبت درست ہے۔

تخریج : محمد اسلم نجمی

کوکب شہزاد

ترجمہ و ترتیب : اظہار احمد

———————

۱؂ سعید بن بشیر پر تبصرے کے لیے دیکھیے: الجرح والتعدیل ۴/ ۶۔ ضعفاء البخاری ۱/ ۴۹۔ کتاب الضعفاء (نسائی)۱ /۵۲۔ المجروحین ۱/ ۳۱۹۔

۲؂ عیاض بن عبداللہ الفہری پر تفصیلی تبصرے کے لیے دیکھیے: الضعفاء الکبیر ۳/ ۳۵۰۔ الجرح والتعدیل ۶/ ۴۰۹۔ تہذیب الکمال ۲۲ /۵۶۹۔ تہذیب التہذیب ۸ /۱۸۰۔ الکاشف ۲/ ۱۰۷۔

عبداللہ بن لہیعہ کے بارے میں تفصیلات دیکھیے: الضعفاء الکبیر ۲ /۲۹۳۔ طبقات المدلسین ۱/ ۵۴۔ تہذیب الکمال ۱۵/ ۴۳۷۔ تہذیب التہذیب ۵ /۳۲۷۔ الکاشف ۱/۵۹۰۔ المجروحین ۲/ ۱۔ ضعفاء البخاری ۱/ ۶۶۔ کتاب الضعفاء (نسائی) ۱/ ۶۴۔

——————————————

B