(مشکوٰۃ المصابیح، حدیث: ۱۱۳)
عن ابی الدرداء قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إن اللّٰہ عزوجل فرغ إلی کل عبد من خلقہ من خمس من أجلہ وعملہ ومضجعہ وأثرہ ورزقہ۔
’’حضرت ابودردا ئبیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہر بندے کے متعلق پانچ چیزیں لکھ رکھی ہیں: اس کی مہلت عمر، اس کی کارکردگی، اس کا ٹھکانا، اس کا دائرہ عمل اور اس کی روزی۔‘‘
مضجع: اس کا لغوی مطلب لیٹنے کی جگہ ہے، لیکن یہاں اس سے مراد رہنے بسنے کا مقام ہے۔
أثر: یہ لفظ نشان کے معنی میں آتا ہے۔ یہاں اس سے نقل وحرکت مراد ہے۔
مسند احمد سے لی گئی اس روایت کے متون میں ایک فرق تو نکات کی ترتیب کا ہے۔ یہ فرق اس طرح کے اجزا پر مشتمل کم وبیش تمام روایات میں پایا جاتا ہے۔ دوسرا فرق اجزا کے اختلاف کا ہے۔ زیر بحث روایت میں ’اجل‘ ، ’عمل‘، ’مضجع‘، ’اثر‘ اور ’رزق‘ پانچ چیزیں بیان ہوئی ہیں۔ ایک متن میں رزق کے ساتھ ’لایعد من عبد‘ کی تصریح بھی نقل ہوئی ہے۔ اسی طرح ایک متن میں ’عمل‘ اور ’اثر‘ کے بجائے ’شقی‘ اور ’سعید‘ کے الفاظ آئے ہیں۔ جملے کی تالیف سے خیال ہوتا ہے کہ زیر مطالعہ متن ہی اصل متن ہے۔
لوح محفوظ کے بارے میں یہ بات معلوم ہے کہ اس میں تمام انسانی احوال تفصیل سے لکھے ہوئے ہیں۔ یہ روایت اسی بات کو بیان کر رہی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ ہر انسان کی زندگی کے تمام معاملات تمام انسانوں کی تخلیق کے موقع ہی پر لکھ دیے گئے تھے۔ یہ روایت اللہ تعالیٰ کے مستقبل کے کامل علم کا بیان ہے اور اس اعتبار سے یہ روایت قرآن مجید کے عین مطابق ہے۔ اس روایت میں بیان کیے گئے موضوعات میں سے بعض تقدیر سے متعلق بھی ہیں۔ لیکن اصلاً یہ روایت علم الٰہی کے احاطے کے بیان سے متعلق ہے۔
احمد، رقم ۲۰۷۲۹، ۲۰۷۳۰۔ السنۃ لابن عاصم، رقم ۳۰۳، ۳۰۴،۳۰۷، المعجم الاوسط، رقم۳۱۲۰۔
____________