[اس روایت کی ترتیب وتدوین اور شرح ووضاحت جناب جاوید احمد غامدی کی رہنمائی میں ان کے رفقا معز امجد، منظورالحسن، محمد اسلم نجمی اور کوکب شہزاد نے کی ہے۔]
روی۱ ان جبریل صلی اللّٰہ علیہ وسلم نزل. فصلی. فصلی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم. ثم صلی. فصلی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم. ثم صلی. فصلی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم. ثم صلی. فصلی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم. ثم صلی. فصلی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم. ثم قال: بھذا امرت.۲
روایت ہوا ہے کہ (ایک مرتبہ) سیدنا جبریل علیہ السلام (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس) آئے۔ انھوں نے (پہلی) نماز پڑھی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کی اقتدا میں نماز پڑھی۔ ۱ پھر انھوں نے (دوسری) نماز ادا کی۔ نبی کریم نے بھی (ان کے ساتھ یہ) نماز ادا کی۔ اس کے بعد (وہ اگلی نماز کے وقت آئے اور) انھوں نے (تیسری) نماز پڑھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی (یہ ) نماز پڑھی۔ پھر (اگلی نماز کے وقت آئے اور) انھوں نے (چوتھی) نماز پڑھی۔ آپ نے بھی نماز پڑھی۔ پھر سیدنا جبریل (اگلی نماز کے وقت تشریف لائے اور) (پانچویں) نماز ادا کی اور (ان کے ساتھ) حضور نے بھی نماز ادا کی۔۲ اس کے بعد جبریل علیہ السلام نے فرمایا: (نماز کے اوقات کے معاملے میں) مجھے یہی حکم دیا گیا ہے۔۳
۱۔ اہل عرب میں نماز دین ابراہیمی کی روایت کی حیثیت سے قبل از اسلام بھی رائج تھی۔ اس کے اذکار، اعمال اور اوقات کے حوالے سے بعض بدعات، البتہ اس میں در آئی تھیں۔ سنن کو بدعات سے پاک کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرائض منصبی میں شامل تھا۔ چنانچہ آپ نے حج، قربانی، زکوٰۃ اور دیگر سنتوں کے ساتھ سنت نماز کی بھی تجدید و اصلاح فرمائی۔ معلوم ہوتا ہے کہ اسی ضمن میں اوقات نماز کو واضح اور متعین کرنے کے لیے جبریل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔
۲۔ پوری روایت سے واضح ہے کہ یہ واقعہ ایک ہی دن میں پانچ مرتبہ پیش آیا اور حضرت جبریل نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پانچ نمازوں کے اوقات کی تعلیم دی۔
۳۔ نماز کے اوقات کا حوالہ اگرچہ قرآن مجید میں بھی مذکور ہے، مگر ان کا اصل ماخذ سنت ہی ہے۔ یہ روایت اسی سنت کا بیان ہے۔
۱۔ اپنی اصل کے اعتبار سے یہ بخاری کی روایت، رقم ۴۹۹ ہے۔ بعض اختلافات کے ساتھ یہ حسب ذیل مقامات پر نقل ہوئی ہے:
بخاری، رقم ۳۰۴۹، ۳۷۸۵۔ مسلم، رقم ۶۱۰۔ نسائی، رقم ۴۹۴۔ ابوداؤد، رقم ۳۹۴۔ ابن ماجہ، رقم۶۶۸۔ موطا، رقم۱۔ دارمی، رقم۱۱۸۵۔ احمد بن حنبل، رقم۲۲۴۰۷۔ ابن حبان، رقم ۱۴۴۸، ۱۴۴۹، ۱۴۵۰، ۱۴۹۴۔ ابن خزیمہ، رقم ۳۵۲۔ نسائی، رقم ۱۴۸۳۔ بیہقی، رقم ۱۵۸۰، ۱۵۸۱، ۱۵۸۲، ۱۹۱۸، ۱۹۱۹۔ ابن ابی شیبہ، رقم ۳۲۲۷۔ مسند حمیدی، رقم ۴۵۱۔
۲۔ بخاری کی روایت ۳۰۴۹ میں یہی واقعہ ان الفاظ میں نقل ہوا ہے:
روی انہ کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: نزل جبریل. فأمنی فصلیت معہ. ثم صلیت معہ. ثم صلیت معہ. ثم صلیت معہ. ثم صلیت معہ. یحسب باصابعہ خمس صلوات.
’’روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: جبریل علیہ السلام آئے۔ انھوں نے میری امامت کی اور میں نے ان کی اقتدا میں (پہلی) نماز پڑھی۔ پھر میں نے ان کے ساتھ (دوسری) نماز ادا کی۔ اس کے بعد ان کی معیت میں (تیسری) نماز اداکی۔ پھر (چوتھی) نماز ادا کی اور پھر (پانچویں) نماز ادا کی۔ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ نمازوں کو انگلیوں پر گنتے ہوئے ارشاد فرمائی۔‘‘
____________