HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : معز امجد

دنیا میں آنے سے قبل بعض انسانی ارواح کا آپس میں مانوس ہونا

روی۱ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: الأرواح جنود مجندۃ، فما تعارف منہا ائتلف وما تناکر منہا اختلف. ۲
روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسانی ارواح (اس دنیا میں آنے سے قبل) جمع شدہ لشکر (کے مانند)تھیں۔ جو (وہاں)ایک دوسرے سے مانوس ہوئیں، وہ (یہاں بھی) آپس میں مانوس ہیں اور جو(وہاں)ایک دوسرے کے لیے نامانوس تھیں، ان (کی شخصیتوں)میں (یہاں بھی) اختلاف ہے۔ ۱
ترجمے کے حواشی

اس روایت کے مضمون کی نوعیت ایسی ہے کہ ہم کسی اور ذریعے سے اس کی تصدیق نہیں کرسکتے، تاہم قرآن مجید سے اتنی بات واضح ہے کہ اس مادی دنیا میں آنے سے قبل انسانی ارواح کسی نہ کسی حالت میں موجود تھیں۔ اس روایت کی صحت سے متعلق زیادہ سے زیادہ جو بات کہی جاسکتی ہے، وہ یہی ہے کہ اس کا مضمون چونکہ قرآن مجید کے خلاف نہیں ہے، اس لیے راویوں نے اگر اسے ٹھیک نقل کیا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس کی نسبت درست ہے۔

متن کے حواشی

۱۔یہ روایت درج ذیل مقامات پر نقل ہوئی ہے:

بخاری، رقم ۳۱۵۸۔ مسلم، رقم ۲۶۳۸۔ ابن حبان، رقم ۶۱۶۸۔ ابوداؤد، رقم ۴۸۳۴۔ احمد بن حنبل ، رقم۷۹۲۲، ۱۰۸۳۶، ۱۰۹۶۹۔ابویعلیٰ، رقم ۴۳۸۱ ۔

۲۔مسلم، رقم ۲۶۳۸میں یہ محسوس ہوتا ہے کہ راویوں نے اس روایت کے ساتھ سہواً ایک دوسری روایت کو جمع کر دیا ہے۔ وہاں یہ روایت اس طرح نقل ہوئی ہے:

الناس معادن کمعادن الفضۃ والذہب. خیارہم فی الجاہلیۃ خیارہم فی الإسلام إذا فقہوا. والأرواح جنود مجندۃ، فما تعارف منہا ائتلف وما تناکر منہا اختلف.
’’لوگ چاندی اور سونے کی کانوں کے مانند ہیں۔ جو دور جاہلیت میں سب سے اچھے تھے، وہ دور اسلام میں بھی سب سے اچھے رہیں گے اگر وہ سمجھ بوجھ پیدا کر لیں۔اور انسانی ارواح (اس دنیا میں آنے سے قبل)جمع شدہ لشکر (کے مانند) تھیں۔ جن کی (وہاں) ایک دوسرے سے انسیت ہوئی، وہ (یہاں بھی) آپس میں مانوس ہیں اور جو (وہاں)ایک دوسرے کے لیے نامانوس تھیں، ان کی شخصیتوں میں (یہاں بھی) اختلاف ہے۔‘‘

تخریج : محمد اسلم نجمی

کوکب شہزاد

ترجمہ و ترتیب : اظہار احمد

________________

B