HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : معز امجد

بو والی سبزیاں

[اس روایت کی ترتیب و تدوین اور شرح و وضاحت جناب جاوید احمد غامدی کی رہنمائی میں ان کے رفقا معزا مجد ، منظور الحسن ، محمد اسلم نجمی اور کوکب شہزاد نے کی ہے۔]


روي ۱؂ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۲؂ أتي بقدر ۳؂ فیہ خضرات ۴؂ من بقول. فوجد لھا ریحا، ۵؂ فسأل. فأخبر بما فیھا من البقول. فقال: قربوھا. فقربوھا ۶؂ إلی بعض أصحابہ کان معہ. فلما رآہ کرہ أکلھا. قال : کل فإني أناجي من لا تناجي.
روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دیگچی لائی گئی جس میں مختلف سبزیاں تھیں۔ آپ نے ان کی بو محسوس کی تو (ان کے بارے میں) معلوم کیا۔ ان سبزیوں کے بارے میں آپ کوبتایا گیا۔ آپ نے( انھیں کھانا پسند نہیں کیا اور) فرمایا: انھیں (ان صاحب کے ) قریب کر دو۔ چنانچہ انھوں نے اسے آپ کے اصحاب میں سے ایک صحابی کے قریب کر دیا۔ جب انھوں نے اسے دیکھاتو (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں) ان (سبزیوں)کو کھانا پسند نہیں کیا۔ (اس پر) آپ نے فرمایا:تم کھاؤ، (میں تو اس لیے ان سے پرہیز کرتا ہوں، کیونکہ) میں ان ۱؂ سے سرگوشی کرتا ہوں جن سے تم سرگوشی نہیں کرتے۔ ۲؂

ترجمے کے حواشی

۱۔ ’من‘ یہاں مفعول کے طور پر آیا ہے۔ اس سے مراد اسم ’اللہ‘ بھی ہو سکتا ہے اور اسم ’ملائکہ‘ بھی۔ ہمارے نزدیک یہاں ’ملائکہ‘ مراد ہے۔ یعنی وہ ملائکہ جن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نزول وحی کے موقع پرہم کلام ہوتے تھے۔

۲۔روایت سے واضح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بو والی سبزیاں نہیں کھائیں۔ اس کا سبب عبادت اور نزول وحی جیسے قرب الٰہی کے موقعوں پرپاس ادب ہے ۔ صحابی کو آپ نے جس طرح انھیں کھانے کی ترغیب دی ، اس سے واضح ہے کہ ان کا استعمال ہر لحاظ سے جائز ہے ۔

متن کے حواشی

۱۔اپنی اصل کے اعتبار سے یہ بخاری کی روایت، رقم ۸۱۷ ہے۔بعض اختلافات کے ساتھ یہ حسب ذیل مقامات پر نقل ہوئی ہے:

بخاری ، رقم ۶۹۲۶۔ مسلم ، رقم ۵۶۴، ابو داؤد، رقم ۳۸۲۲۔ بیہقی ، رقم ۴۸۳۵، ۱۳۱۰۸۔ نسائی سنن الکبریٰ، رقم ۶۶۸۸۔

۲۔ امام بخاری اس روایت کے بارے میں کہتے ہیں :

فلا ادری ھو من قول الزہری او فی الحدیث.
’’ مجھے نہیں معلوم کہ یہ زہری کا قول ہے یا حدیث کا حصہ ہے ۔ ‘‘

۳۔ بخاری ، رقم ۶۹۲۶ میں ’ قدر‘ (دیگچی) کے بجائے ’ بدر‘ (طباق) نقل ہوا ہے ، جبکہ نسائی سنن الکبریٰ، رقم ۶۶۸۸ ’بشی ءٍ‘ (کوئی چیز) کا لفظ آیا ہے ۔

۴۔ بعض روایات مثلاً بیہقی ، رقم ۱۳۱۰۸میں ’ خضرات‘ (سبزی) کے بجائے اس کی جمع ’ خضروات‘ (سبزیاں) آئی ہے ، جبکہ نسائی سنن الکبریٰ ، رقم ۶۶۸۸ میں ’ أخضران‘ (سبزی) نقل ہوا ہے۔

۵۔ بعض روایات مثلاً نسائی سنن الکبریٰ، رقم ۶۶۸۸ میں ’فوجد لھا ریحا‘ (آپ نے ان کی بو محسوس کی ) کے بجائے ’ فوجد بھا ریحا‘ (آپ نے ان میں بو محسوس کی) کے الفاظ نقل ہوئے ہیں ۔

۶۔ ’فقربوھا ‘ (چنانچہ انھوں نے اسے قریب کر دیا) کے الفاظ بخاری، رقم ۶۹۲۶میں روایت ہوئے ہیں۔

_____________

B