HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : متفرق

جناب ماجد خاور کی وفات

جناب خالد مسعود کی رحلت کا زخم ابھی تازہ تھا کہ برادرم ماجد خاور بھی رخصت ہو گئے ۔درحقیقت ہم سب بھی اسی منزل کی طرف رواں دواں ہیں جہاں ہمارے یہ پیش رو پہنچ چکے ہیں۔ابھی کل کی بات ہے کہ جناب خالد مسعودکی یاد میں ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ماجد خاور صاحب کہہ رہے تھے کہ خالد مسعود کے ساتھ میری دوستی اور تعلق چار دہائیوں پر محیط ہے ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ دوست کے رخصت ہونے کے بعد وہ چار مہینے بھی اس جہان فانی میں نہ گزار سکے۔

اس دوستی کا آغاز ’’تدبر قرآن‘‘ سے ہوا ۔خالد مسعود صاحب چار برس تک تنہا مولانا اصلاحی کے شاگرد رہے ۔حلقہ قائم ہوا تو جناب خالد مسعود کومزید ہم سبق میسر آئے ۔ ماجد خاور اور خالد مسعود کو مولانا اصلاحی کی شاگرد ی اور استاد کے افکار و نظریات کی ترتیب و اشاعت نے باہمی اخلاص کے بندھن میں ایسا باندھا کے پیغام اجل ہی ان کی جدائی کا باعث بن سکا۔

جناب ماجد خاور کا سب سے بڑا اعزاز یہ ہے کہ استاد کی زندگی کے ایک نہایت مشکل مرحلے میں انھوں نے اللہ کے بھروسے پر ’’تدبر قرآن‘‘ جیسی کتاب کی اشاعت کا بیڑا اٹھا یا اور سچی بات یہ ہے کہ کسی تجربے کے بغیر انھو ں نے اس کا م کا حق ادا کر دیا۔ ’’تدبر قرآن‘‘ سے پہلے مولانا اصلاحی نے جو علمی کام کیا تھا ، اسے جناب ماجد خاور قرآن و سنت کے طلبہ تک پہنچاتے رہے اور ’’تدبر قرآن‘‘ کی تکمیل کے بعد استا د کے ملفوظات کو ٹیپ کے ذریعے سے محفوظ کرنے او ران کی ترتیب و تدوین کرنے کے بعد ان کی اشاعت کی ذمہ داری بھی نبھاتے رہے ۔

پچھلے آٹھ دس برس سے برادرم ماجد خاور کے ساتھ میر ا ایک کاروباری تعلق بھی تھا ۔ ’’فاران فاؤنڈ یشن‘‘ کی مطبوعات کے تقسیم کار کی حیثیت سے میں نے انھیں کاروباری معاملات میں نہایت دیانت دار اور کھر ا شخص پایا۔ لین دین اور قرض اور ادھار کے معاملات میں ان کی احتیاط کا یہ عالم تھا کہ وہ ان چیزوں سے بھی گریز کرتے تھے جو شرعی طورپر بالکل جائز ہیں اور کاروباری معاشرے میں ان کا چلن عام ہے ۔ ان کی اس احتیاط کے باعث ان کے بہت سے کاموں میں تاخیر ہو جاتی تھی ، لیکن انھو ں نے اپنے لیے معاملات کا جو معیار پہلے دن طے کیا تھا ، زندگی کے آخری مرحلے تک اسی پر قائم رہے ۔تقویٰ اور دیانت کو کسی بڑے سے بڑے مفاد کے لیے بھی انھوں نے قربان نہیں کیا ۔ درحقیقت امام فراہی اور امام اصلاحی نے تقویٰ اور دیانت کا جو معیار اس زمانے میں قائم کیا تھا ، خالد مسعود اور ان کے دوست ماجد خاور ، دونوں نے اس کی پیروی کرنے کی بھرپور کوشش کی ۔ اس دنیا میں انھو ں نے پور ی شان اور وقار کے ساتھ دین کی خدمت کی ا ور جائز اورحلال ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدن پراکتفا کیا ۔ امام حمید الدین فراہی کو علما کی گدایانہ روش سے جو کراہت تھی ، اس کے اثرات مولانا اصلاحی کی صحبت نے ان کے شاگردوں تک منتقل کر دیے۔ برادرم ماجدخاور کی زندگی بھی استغنا اور خودداری کی اسی روش کی ایک مثال تھی۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی دینی خدمات کو قبول فرمائے اور ان کی خطاؤ ں اور لغزشوں کو معاف فرما دے ۔

____________

B