HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : معز امجد

اوقات نماز میں تقدیم و تاخیر

[اس روایت کی ترتیب و تدوین اور شرح و وضاحت جناب جاوید احمد غامدی کی رہنمائی میں ان کے رفقا معزا مجد ، منظور الحسن ، محمد اسلم نجمی اور کوکب شہزاد نے کی ہے ۔]


روي ۱ انہ کان النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا اشتد البرد بکر بالصلاۃ وإذا اشتد الحر أبرد ۲ بالصلاۃ. ۳
روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم شدید سردی میں نمازیں ان کے اولین اوقات میں پڑھتے تھے اور شدید گرمی میں نمازوں کوٹھنڈا کر کے پڑھتے تھے۔ ۱

ترجمے کے حواشی

۱۔ شریعت میں نمازوں کے ابتدائی اور اختتامی اوقات متعین ہیں۔ ان کے دوران میں کسی وقت بھی انفرادی یا اجتماعی طور پر نمازیں ادا کی جا سکتی ہیں۔ اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باجماعت نمازوں کے اوقات مقرر کرتے ہوئے لوگوں کی سہولت ملحوظ رکھتے تھے۔ چنانچہ جن نمازوں میں تقدیم و تاخیر کر کے موسم کی شدت سے بچا جاسکتا ہے، انھیں آپ شدید سردی میں اولین اوقات میں پڑھتے تھے اور شدید گرمی میں موخر کر کے پڑھتے تھے۔

متن کے حواشی

۱۔اپنی اصل کے اعتبار سے یہ بخاری کی روایت، رقم۸۶۴ ہے۔بعض اختلافات کے ساتھ یہ حسب ذیل مقامات پر نقل ہوئی ہے:

ابن خزیمہ، رقم ۱۸۴۲۔ بیہقی، رقم۵۴۶۸، ۵۴۶۹، ۵۴۷۰۔

۲۔ بیہقی، رقم ۵۴۷۰ میں یہی بات ان الفاظ میں بیان ہوئی ہے:

إذا کان الحر أبرد بالصلاۃ وإذا کان الحر بکر بالصلاۃ.
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم گرمیوں میں نماز کوٹھنڈا کر کے پڑھتے تھے اور سردیوں میں اولین وقت میں پڑھتے تھے۔‘‘

۳۔ بخاری ، رقم ۸۶۴ سمیت بعض روایتوں میںیہ بات بیان ہوئی ہے کہ جمعے کی نماز میں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی طریقہ تھا۔

______________

B