HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : متفرق

سورۂ تین (منظوم ترجمانی)

مرزا آصف رسول


رحیم ورحمان حق تعالیٰ کے اسمِ عالی سے ابتدا ہے
گواہی دیتا ہے ’’تین‘‘ یعنی وہ کوہِ جودی
اور اس کا دامن
کہ نوحِ پیغمبر خدا نے
خدا کا پیغامِ ارفعیت
ان اہلِ عدوان کو سنایا
جو ظلمتوں کی عمیق پستی میں سو رہے تھے
انھیں جگایا
مگر نہ جاگے وہ اہلِ غفلت
تو دیکھ لو اب
ہمیشہ کی نیند سو گئے ہیں
گواہی دیتا ہے کوہِ زیتوں
جہاں سے حق نے
اس ابنِ مریم کو آسمان پر بلالیا تھا
ستم کی دھرتی سے اپنی جانب اٹھالیا تھا
کہ جس کے پیغامِ سرفرازی کو قومِ بدبخت نے نہ مانا
وقیر شے کو حقیر جانا
تو دیکھ لو پھر
یہود اپنی جفا کے بدلے میں اس امامت کو کھو چکے ہیں
عظیم نعمت گنوا چکے ہیں
جو طورِ سینا کی وادیوں سے
انھیں ملی تھی
وہ ساری دولت لٹا چکے ہیں
گواہی دیتا ہے طورِ سینا
جہاں پہ موسیٰ کے ساتھیوں کو
رفاقتوں کے صلے میں حق نے
کتاب وحکمت کا نور دے کر
انھیں امامت کی مرتبت پر
فراز ومامور کر دیا تھا
اور ان کی مستور منزلت کو
جہاں میں مشہور کر دیا تھا
دیارِ زمزم حریمِ قومِ رسول خاتم
کہ اجرِ مطلق ہے اس وفا کا
جو باپ بیٹے نے مل کے اپنے خدا سے کی تھی
بہ رجعتِ دل
اسی وفا کے نشاں کا حامل
یہ شہر مامون بھی ہے شاہد
کہ ہم نے انساں کو اس کے مقصود اس کی غایت کے آئینے میں
اک ایسی تقویم پر اٹھایا
حسین بنایا
کہ اپنی تخلیق اور توازن کی ہر جہت میں
جمیل تر ہے
کریم وارفع نفیس و اعلیٰ عظیم صورت جلیل تر ہے
مگر جب آئے
ذلیل ہونے رزیل بننے پہ ابن آدم
وفا سے منکر دغا کا خوگر
علوو عظمت کی سرفرازی سے بے نیازی کے طور سیکھے
تو پھر ہمارا بھی قاعدہ ہے
کہ اس کی ہستی کو بامِ رفعت سے پستیوں میں گرا کے چھوڑیں
وقار و عزت کے آسماں سے
زمین کی ذلت پہ لاکے چھوڑیں
یہی وطیرہ رہا ہے اپنا
کہ جو بھی اپنے مقامِ ارفع سے نیچے آیا
تو اس کو ہم نے
بہت ہی ادنیٰ بنا دیا ہے
ہر ایک حد سے گرا دیا ہے
اس ابتلا سے
کڑی سزا سے
خدا کے مومن ہی بچ سکے ہیں
خدا کے مسلم
وہ اہلِ ایماں جو مانتے ہیں
حقیقتوں کو
خدا اور اس کی رسالتوں کو
اور ان کا طرزِ عمل بھی ان کے یقین محکم کا آئینہ ہے
شعار تقویٰ و پارسائی
وطیرہ مخلوق کی بھلائی
یہ ان کی ہستی کا لازمہ ہے
تو ایسے احبابِ باصفا کو
جزا بھی ہم بے حساب دیں گے
ارم کی صورت سرور پیہم
جو ختم ہوگا نہ اور کبھی کم
انھیں یہ نعمت شتاب دیں گے
تو اے رسول! اب ذرا بتاؤ
ہمیں دکھاؤ
وہ چیز کیا ہے؟
جو روز محشر کے سلسلے میں
جزا سزا کے معاملے میں
تمھاری تکذیب کر رہی ہے
تو کیا وہ اللہ
ہر ایک حاکم سے فیصلوں میں سوا نہیں ہے؟
پھر اس کا اک ایک قولِ فیصل
گمانِ بد سے ورا نہیں ہے؟
تو کیا یہ اب بھی ہے غیر ممکن؟
کہ وہ قیامت بپانہ کر دے اور اپنی میزاں کے آئینے میں
وہ نیک و بد کو جدا نہ کر دے

____________

B