HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : جاوید احمد غامدی

البیان: البقرہ ۲: ۱۳۸-۱۴۱ (۲۶)

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 

(گزشتہ سے پیوستہ) 


صِبْغَۃَ اللّٰہِ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰہِ صِبْغَۃً وَّ نَحْنُ لَہٗ عٰبِدُوْنَ {۱۳۸} قُلْ اَتُحَآجُّوْنَنَا فِی اللّٰہِ وَھُوَ رَبُّنَا وَ رَبُّکُمْ وَلَنَآ اَعْمَالُنَا وَ لَکُمْ اَعْمَالُکُمْ وَ نَحْنُ لَہٗ مُخْلِصُوْنَ ۔ {۱۳۹}

اَمْ تَقُوْلُوْنَ اِنَّ اِبْرٰہٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَالْاَسْبَاطَ کَانُوْا ھُوْدًا اَوْ نَصٰرٰی قُلْ ئَ اَنْتُمْ اَعْلَمُ اَمِ اللّٰہُ وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ کَتَمَ شَھَادَۃً عِنْدَہٗ مِنَ اللّٰہِ وَمَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ ۔ {۱۴۰}

تِلْکَ اُمَّۃٌ قَدْ خَلَتْ لَھَا مَا کَسَبَتْ وَلَکُمْ مَّا کَسَبْتُمْ وَلاَ تُسْئَلُوْنَ عَمَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ۔ {۱۴۱}

(اِن سے کہہ دو) یہ اللہ کا رنگ اختیار کرو ۳۴۴ اور اللہ کے رنگ سے کس کا رنگ بہتر ہے اور (کہہ دو کہ ) ہم تو ہر حال میں اُسی کی عبادت کرتے ہیں ۔ کہہ دو ، کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو ۳۴۵، دراں حالیکہ وہی ہمارا بھی پروردگار ہے اور تمھارا بھی اور (اگر یہ نہیں ، تو پھر) ہمارے لیے ہمارا عمل ہے اور تمھارے لیے تمھارا اور ہم تو خالص اُسی کے ہیں ۔ ۳۴۶  ۱۳۸۔ ۱۳۹

کیا تم کہتے ہو کہ ابراہیم ، اسمٰعیل، اسحاق ، یعقوب اور اُن کی اولاد کے لوگ یہودی یا نصرانی تھے ؟ ۳۴۷ اِن سے پوچھو، تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ ؟۳۴۸ (افسوس) ، اُن لوگوں سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جن کے پاس اللہ کی کوئی گواہی ہو اور وہ اُسے چھپائیں ۔ اور (حقیقت یہ ہے کہ) اللہ اُن چیزوں سے بے خبر نہیں ہے جو تم کر رہے ہو ۔ ۱۴۰  

یہ ایک گروہ تھا جو گزر گیا ، اُن کا ہے جو اُنھوں نے کیا اور تمھارا ہے جو تم نے کیا، تم سے یہ نہ پوچھا جائے گا کہ وہ کیا کرتے تھے ۔ ۳۴۹  ۱۴۱

۳۴۴ یعنی یہ رنگ کہ بغیر کسی تفریق اور تعصب کے اللہ کے تمام نبیوں اور تمام رسولوں کو مانا جائے ۔ اس میں ،اگر غور کیجیے تو یہودونصاریٰ کے اصطباغ (بپتسمہ) کی طرف ایک تعریض بھی ہے۔ گویا انھیں یہ دعوت دی گئی ہے کہ رنگ چڑھانا ہے تو اللہ کی اس ہدایت کا رنگ چڑھاؤ ۔ یہ پانی سے نہیں چڑھتا ، بلکہ اس کی پرستش اور بغیر کسی تفریق و تعصب کے صرف اسی کی ہدایت پر ایمان لانے سے چڑھتا ہے ۔ 

۳۴۵ مطلب یہ ہے کہ اللہ کی نازل کردہ کسی ہدایت کو ماننا اور کسی کو نہ ماننا تو گویا خود اللہ کے بارے میں جھگڑنا ہے ۔ پھر کیا تم نے بات یہاں تک بڑھا دی ہے کہ اب ہمارے اور اپنے پروردگار کے بارے میں بھی ہم سے جھگڑو گے ؟ 

۳۴۶ یعنی اب تم سے بحث بالکل لاحاصل ہے ۔ جب تم یہاں تک پہنچ رہے ہو تو ہم کوئی بحث کرنے کے بجائے صرف اتنی بات کہنا کافی سمجھتے ہیں کہ ہم تو خالص اپنے پروردگار ہی کے لیے ہیں ، لہٰذا اس کی طرف سے جو ہدایت بھی آئے گی ، بغیر کسی تردد کے اُس کے سامنے سرِ تسلیم خم کر دیں گے ۔ 

۳۴۷ یہ اتمامِ حجت کے طور پر ایک مرتبہ پھر پوچھا ہے کہ کیا فی الواقع تم اتنی سنگین بات کہنے کی جسارت کر سکتے ہو ؟ 

۳۴۸ یہ جملہ سرزنش کے اسلوب میں اور اس سے اگلا حسرت و افسوس کے انداز میں ہے ۔ اس کے بعد بڑی سخت وعید کے طور پر فرمایا ہے کہ یہ شرارتیں جو جانتے بوجھتے تم کر رہے ہو ، اللہ اِن سے بے خبر نہیں ہے ، ان کا نتیجہ اب بہت جلد تمھارے سامنے آ جائے گا ۔ 

۳۴۹ یہ خاتمۂ کلام میں ایک مرتبہ پھر وہی بات دہرائی ہے جو اوپر آیت ۱۳۴ میں کہی گئی تھی کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں تم سے تمھارے بزرگوں کا عمل نہیں پوچھا جائے گا ، بلکہ تمھارا اپنا عمل پوچھا جائے گا ۔ اس سارے سلسلہء بیان کا خلاصہ چونکہ یہی ہے ، اس لیے اسی کو دہرا کر بات ختم کر دی ہے ۔ 

(باقی )

ـــــــــــــــــ

B