HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : جاوید احمد غامدی

غزل

خیال و خامہ

o
مری جستجو کا حاصل وہ نواے صبح گاہی
کہ گریز پا ہے جس سے شب غم کی ہر سیاہی
وہ کلام حق کہ جس نے رہ حق تجھے دکھائی
تجھے کیا خبر کہ کیا ہے ؟ ترا دین خانقاہی
میں کہاں گریز کرتا کہ ازل سے روبرو تھی
مرے علم کی شہادت ، مرے ذوق کی گواہی
یہ ترا جہاں نہیں ہے ، تو اگر سنے تو کہہ دوں
کہ فریب دے رہی ہے تجھے تیری کم نگاہی
نہ رہا وہ حسن قامت ، نہ وہ سر رہا سلامت
ہے مگر ہنوز باقی ترا شوق کج کلاہی
یہ عجیب ماجرا ہے کہ وہی بجھا رہے ہیں
میں چراغ لے کے پہنچا تو بھٹک رہے تھے راہی
وہی خواب ہیں ابھی تک ، کوئی پھر اتار لائے
جو کبھی زمیں پہ اتری وہ خدا کی بادشاہی
____________

B