حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ)سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے نماز ادا کی اور اس میں ام القرآن نہ پڑھی تو اس کی نماز ناقص ہے، آپ نے تین مرتبہ یہی فرمایا اور فرمایا: ناتمام ہے،ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ )سے کہا گیا کہ ہم بعض اوقات امام کے پیچھے ہوتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ فاتحہ کو دل میں پڑھو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ اللہ عز وجل فرماتے ہیں کہ میں نے نماز یعنی سورۂ فاتحہ کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو اس نے مانگا۔ چنانچہ جب بندہ ’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِینَ‘ کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرے بندے نے میری حمد بیان کی اور جب وہ ’الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘ کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری ثنا بیان کی اور جب وہ ’مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ‘ کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی اور ایک بار راوی نے کہا کہ اللہ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے اپنے سب کام میرے سپرد کر دیے اور جب وہ ’إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِینُ‘ کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے کہ یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور بندے کے لیے وہ ہے جو اس نے مانگا ہے جب وہ ’اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ صِرَاطَ الَّذِینَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّالِّینَ‘ کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے:یہ میرے بندے کے لیے ہے اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو اس نے مانگا۔ ۴۳
حضرت حدیفہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو میں نے دیکھا کہ جب آپ رکوع میں ہوتے تو ’سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ‘ کہتے اور سجدہ میں ہوتے تو ’سُبْحَانَ رَبِّیَ الْأَعْلٰی‘ کہتے اور جب کسی آیت رحمت پر پہنچتے تو وہاں رک جاتے اور اللہ سے خیر طلب کرتے، اسی طرح جب عذاب والی آیت پر پہنچتے تو وہاں بھی رک جاتے اور اللہ سے اس کی پناہ طلب کرتے ۔ ۴۴
حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ)سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے ہم آہنگ ہوجائے گی، اس کے پچھلے گناہ بخش دیے جائیں گے۔ ابن شہاب راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی آمین کہا کرتے تھے۔ ۴۵
حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام ’غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّالِّیْنَ‘ کہے تو تم آمین کہو، کیونکہ جس، آمین کہنافرشتوں کے آمین کہنے سے ہم آہنگ ہو جاتا ہے،اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ ۴۶
أَللّٰہُمَّ إِنَّیْ أَعُوْذُ بِرِضَاکَ مِنْ سُخْطِکَ وَبِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْکَ لَا أُحْصِیْ ثَنَاءً عَلَیْکَ أَنْتَ کَمَا أَثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ.۴۷
اے اللہ، میں تیرے غصہ سے تیری رضاکی پناہ میں آتا ہوں اور تیری سزا سے تیری معافی کی پناہ میں آتا ہوں اور میں تجھ سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور میں تیری پوری ثنا بیان نہیں کر سکتا ، تو ویسا ہی ہے جیسی تو نے خود اپنی ثنا بیان کی ہے۔
أَللّٰہُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِی نُوْرًا وَفِیْ سَمْعِیْ نُوْرًا وَفِیْ بَصَرِیْ نُوْرًا وَعَنْ یَمِیْنِی نُوْرًا وَعَنْ شِمَالِیْ نُوْرًا وَأَمَامِیْ نُوْرًا وَخَلْفِیْ نُوْرًا وَفَوْقِیْ نُوْرًا وَتَحْتِیْ نُوْرًا وَاجْعَلْ لِیْ نُوْرًا.۴۸
اے اللہ، میرے دل کو روشن کر دے، میرے کانوں اورمیری آنکھوں میں نور بہر دے اورمیرے دائیں اور میرے بائیں کو روشن کر دے،میرے آگے، پیچھے، اوپر اور نیچے روشنی ہی روشنی کر دیاور مجھے سر سے پاؤں تک نور سے بھر دے۔
أَللّٰہُمَّ اہْدِنِیْ فِیْمَنْ ہَدَیْتَ وَعَافِنِیْ فِیْمَنْ عَافَیْتَ وَتَوَلَّنِیْ فِیْمَنْ تَوَلَّیْتَ وَبَارِکْ لِیْ فِیْمَا أَعْطَیْتَ وَقِنِیْ شَرَّ مَا قَضَیْتَ إِنَّکَ تَقْضِیْ وَلَا یُقْضٰی عَلَیْکَ وَإِنَّہُ لَا یَذِلُّ مَنْ وَالَیْتَ تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ.۴۹
اے اللہ ، مجھے ان لوگوں میں شامل کر کے ہدایت دے جنھیں تو نے ہدایت دی ہے،اور ان لو گو ں میں شامل کر کے عافیت دے ،جنھیں تو نے عافیت دی ہے ؛اوران میں شامل کر کے دوست بنا جنھیں تو نے دوست بنایا ہے ؛ اور ان چیزوں میں برکت دے جو تونے مجھے عطا فرمائی ہیں ؛ اور ان چیزوں کے شر سے بچا جو تونے میرے لیے مقدر کر دی ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ تو حکم لگا تا ہے اور تجھ پر کوئی حکم نہیں لگایا جا سکتا ؛ اوراس میں شبہ نہیں کہ جسے تو دوست بنا لے، وہ کبھی ذلیل نہیں ہوتا، اے ہمارے پروردگار، تیری ذات بہت بزرگ، بہت فیض رساں ہے، اور تو بہت بلند ہے۔
أَللّٰہُمَّ بَاعِدْ بَیْنِیْ وَبَیْنَ خَطَایَایَ کَمَا بَاعَدْتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ أَللّٰہُمَّ نَقِّنِیْ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا یُنَقَّی الثَّوْبُ الْأَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ أَللّٰہُمَّ اغْسِلْ خَطَایَایَ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ.۵۰
اے اللہ، میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری کر جتنی مشرق اور مغرب میں ہے،اے اللہ، مجھے گناہوں سے اس طرح پاک کر جیسے سفید کپڑا میل سے پاک ہوتا ہے۔ اے اللہ، میرے گناہوں کو پانی، برف اور اولے سے دھو ڈال۔
وَجَّہْتُ وَجْہِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِیْفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ إِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِینَ لَا شَرِیْکَ لَہُ وَبِذَٰلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ اَللّٰہُمَّ أَنْتَ الْمَلِکُ لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ أَنْتَ رَبِّیْ وَأَنَا عَبْدُکَ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْ لِیْ ذُنُوْبِیْ جَمِیْعًا إِنَّہَ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ وَاہْدِنِیْ لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا یَہْدِیْ لِأَحْسَنِہَا إِلَّا أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّیْ سَیِّءَہَا لَا یَصْرِفُ عَنِّیْ سَیِّءَہَا إِلَّا أَنْتَ لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ وَالْخَیْرُ کُلُّہُ فِیْ یَدَیْکَ وَالشَّرُّ لَیْسَ إِلَیْکَ أَنَا بِکَ وَإِلَیْکَ تَبَارَکْتَ وَتَعَالَیْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوْبُ إِلَیْکَ.۵۱
میں نے تو اپنا رخ بالکل یک سو ہو کر اس ہستی کی طرف کرلیا ہے جس نے زمین وآسمان کو پیدا کیا ہے اور میں ہرگز مشرکوں میں سے نہیں ہوں،میری نماز اور میری قربانی ، میرا جینااور مرنا، سب اللہ پروردگار عالم کے لیے ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اورمیں مسلمانوں میں سے ہو ں اے اللہ ، تو بادشاہ ہے ، تیرے سوا کوئی الٰہ نہیں تو میرا پروردگار ہے اور میں تیرا بندہ ہوں،میں نے اپنی جان پر ظلم ڈھایا ہے اور اب اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہوں۔ پس تو میرے سب گناہ بخش دے ، اس میں شبہ نہیں کہ گناہوں کو تو ہی بخشتا ہے، اورمجھے اچھے اخلاق کی ہدایت عطا فرما ، ان کی ہدایت بھی تو ہی دیتا ہے، اور برے اخلاق کو مجھ سے دور کردے ، ان کو دور بھی مجھ سے تو ہی کرے گا، میں حاضر ہوں ، پروردگار ، تیراحکم بجا لانے کے لیے پوری طر ح تیارہوں، تمام بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے اور برائی کی نسبت تیری طرف نہیں ہے ،میں تیری قوت سے قائم ہو ں اور مجھے لوٹنا بھی تیری ہی طرف ہے،تو برکت والاہے، بلند ہے ،میں تجھ سے مغفرت مانگتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔
عَنْ عَاءِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلٰوۃَ قَالَ: سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَا إِلٰہَ غَیْرُکَ.۵۲
اے اللہ، تو پاک ہے اور اپنی حمد کے ساتھ ہے اور تیرا نام بہت بابرکت ہے اور تیری شان بہت بلند ہے اور تیرے سوا کوئی الٰہ نہیں ہے۔
اللّٰہُمَّ رَبَّ جَبْرَاءِیْلَ وَمِیْکَاءِیْلَ وَإِسْرَافِیْلَ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ أَنْتَ تَحْکُمُ بَیْنَ عِبَادِکَ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ اہْدِنِیْ لِمَا اخْتُلِفَ فِیْہِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِکَ إِنَّکَ تَہْدِیْ مَنْ تَشَاءُ إِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ.۵۳
اے اللہ، جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل کے پروردگار،اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، اے غائب اور حاضر کو جاننے والے،تو ہی اپنے بندوں کے مابین ان معاملات کا فیصلہ کرے گا جن میں وہ باہم اختلاف کرتے ہیں۔اے اللہ،حق کی جن باتوں میں اختلاف ہوگیا ہے تو مجھے ان میں اپنی توفیق بخشی سے سیدھے راستے پر رکھ، بے شک تو ہی جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت عطا فرماتا ہے۔
أَللّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَیِّمُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِیہِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ لَکَ مُلْکُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِیْہِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُوْرُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِیْہِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَلِکُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُکَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُکَ حَقٌّ وَقَوْلُکَ حَقٌّ وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالنَّبِیُّوْنَ حَقٌّ وَمُحَمَّدٌ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَقٌّ وَالسَّاعَۃُ حَقٌّ أَللّٰہُمَّ لَکَ أَسْلَمْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَإِلَیْکَ أَنَبْتُ وَبِکَ خَاصَمْتُ وَإِلَیْکَ حَاکَمْتُ فَاغْفِرْ لِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنْت.۵۴
اے اللہ، ہر طرح کی تعریف اور شکر تیرے ہی لیے زیبا ہے، تو آسمان اور زمین اور ان میں رہنے والی تمام مخلوق کا سنبھالنے والا ہے اور حمد تمام کی تمام بس تیرے ہی لیے مناسب ہے ،آسمان اور زمین اور ان کی تمام مخلوقات پر حکومت صرف تیرے ہی لیے ہے اور حمد تیرے ہی لیے ہے، تو آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کیدرمیان ہے اس سب کا نور ہے اور حمد تیرے ہی لیے زیبا ہے، تو آسمان و زمین کا بادشاہ ہے اور ساری کی ساری حمد تیرے ہی لیے ہے، تو حق ہے، تیرا وعدہ حق، تیری ملاقات حق ہے، تیرا فرمان حق ہے، جنت حق ہے، دوزخ حق ہے، انبیا حق ہیں، محمد صلی اللہ علیہ وسلم حق ہیں اور قیامت کا ہونا حق ہے، اے اللہ،میں تیرا ہی فرماں بردار ہوں اور تجھی پر ایمان لایا،تجھی پر بھروسا کیا، تیری ہی طرف رجوع کیا ، تجھے ساتھ لے کر تیرے دشمنوں سے لڑا اور تیرے ہی پاس فریاد لایا۔ چنانچہ جو خطائیں مجھ سے پہلے ہوئی ہیں اور جو بعد میں ہوں گی ،جو خطائیں علانیہ ہوئی ہیں اور جو پوشیدہ ہوئی ہیں،ان سب کی مغفرت فرما،تو ہی آگے بڑھانے والا اور تو ہی پیچھے رکھنے والا ہے،تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔
أَللّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُوْرُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِیْہِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَیِّمُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِیْہِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُکَ حَقٌّ وَقَوْلُکَ حَقٌّ وَلِقَاؤُکَ حَقٌّ وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالسَّاعَۃُ حَقٌّ وَالنَّبِیُّوْنَ حَقٌّ وَمُحَمَّدٌ حَقٌّ أَللّٰہُمَّ لَکَ أَسْلَمْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَإِلَیْکَ أَنَبْتُ وَبِکَ خَاصَمْتُ وَإِلَیْکَ حَاکَمْتُ فَاغْفِرْ لِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ.۵۵
اے اللہ، تیرے ہی لیے تمام حمد ہے،تو آسمان و زمین کا اور ان میں موجود تمام چیزوں کا نور ہے، تیرے ہی لیے ساری حمد ہے، تو آسمان اور زمین اور ان میں موجود تمام چیزوں کا قائم رکھنے والا ہے اور تیرے ہی لیے تمام حمد ہے، تو حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تیراقول حق ہے، تجھ سے ملناحق ہے، جنت حق ہے، دوزخ حق ہے، قیامت حق ہے، انبیا حق ہیں اور محمد حق ہیں۔ اے اللہ، میں نے خود کو تیرے سپر د کیا، تجھ پر بھروسا کیا، تجھ پر ایمان لایا، تیری طرف رجوع کیا، تجھے ساتھ لے کر تیرے دشمنوں سے لڑا اور تیرے ہی پاس فریاد لایا، چنانچہ میری اگلی اور پچھلی خطائیں معاف کردے، وہ بھی جو میں نے پوشیدہ طورپر کی ہیں اور وہ بھی جو علانیہ کی ہیں تو ہی آگے بڑھانے والا اور تو ہی پیچھے کرنے والا ہے،تیرے سوا کوئی معبو د نہیں۔
حضرت مطرف بن عبداللہ بن شخیرسے روایت ہے کہ حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا)نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع وسجود میں ’سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّ الْمَلَاءِکَۃِ وَالرُّوْحِ ‘کے الفاظ کہا کرتے تھے۔۵۶
سُبْحَانَکَ أَللّٰہُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِکَ أَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِی.۵۷
اے اللہ ،تو پاک اور ستودہ صفات ہے،اے اللہ ،تو مجھے بخش دے۔
سُبْحَانَکَ وَبِحَمْدِکَ لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ.۵۸
حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا)سے روایت ہے کہ میں نے ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس نہ پایا تو میں نے گمان کیا کہ آپ اپنی دوسری ازواج کے پاس گئے ہیں۔ میں نے ڈھونڈنا شروع کیا،واپس آئی تو میں نے آپ کو رکوع یا سجدہ کرتے ہوئے پایا اور آپ ’سُبْحَانَکَ وَبِحَمْدِکَ لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ‘ کے الفاظ کہہ رہے تھے۔
أَللّٰہُمَّ لَکَ رَکَعْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ أَنْتَ رَبِّیْ خَشَعَ سَمْعِیْ وَبَصَرِیْ وَدَمِیْ وَلَحْمِیْ وَعَظْمِیْ وَعَصَبِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلِمِینَ.۵۹
اے اللہ ، میں نے تیرے ہی لیے رکوع کیا اور تجھ ہی پر ایمان لایا ، اور اپنے آپ کو تیرے ہی حوالے کیا ، اور تجھ ہی پر بھروسا کیا ، تومیرا پروردگار ہے، میر ے کان اور میری آنکھیں، اورمیرا خون اور میرا گوشت ، اورمیری ہڈیا ں اورمیرے پٹھے،سب اللہ پروردگار عالم کے حضور میں عجز گزار ہیں۔
حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سجدہ کرتے ہوئے بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔ پس سجدوں میں کثرت سے دعا کیا کرو۔ ۶۰
حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا)سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدہ میں کثرت سے ’سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِکَ اللّٰہُمَّ اغْفِرْلِی‘ پڑھتے تھے۔ ۶۱
أَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِیْ ذَنْبِیْ کُلَّہُ دِقَّہُ وَجِلَّہُ وَأَوَّلَہُ وَآخِرَہُ وَعَلَانِیَتَہُ وَسِرَّہُ.۶۲
اے اللہ،میرے سب گناہ بخش دے،چھوٹے بھی اور بڑے بھی، اگلے بھی اور پچھلے بھی، کھلے بھی اور چھپے بھی۔
أَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِیْ مَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ.۶۳
اے خدا،میرے وہ گناہ بہی معاف فرما دے جو پوشیدہ ہیں اور وہ بھی معاف فرما دے جو کہ ظاہرہیں۔
حضرت رفاعہ بن رافع زرقی سے روایت ہے کہ ایک دن ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھ رہے تھے، جب آپ نے رکوع سے سر اٹھایا تو’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ‘کہا، ایک شخص نے پیچھے سے کہا:’رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ حَمْدًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیْہِ‘ آپ نے نماز سے فارغ ہو کر دریافت فرمایا کہ یہ کلمات کس نے کہے ہیں؟ اس شخص نے جواب دیا کہ میں نے، اس پر آپ نے فرمایا کہ میں نے تیس سے زیادہ فرشتوں کو دیکھا کہ ان کلمات کو لکھنے میں وہ ایک دوسرے پر سبقت لے جانا چاہتے تھے۔ ۶۴
رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مِلْءُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمِلْءُ مَا شِءْتَ مِنْ شَیْءٍ بَعْدُ أَہْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ أَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ وَکُلُّنَا لَکَ عَبْدٌ أَللّٰہُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَیْتَ وَلاَ مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ وَلاَ یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ.۶۵
اے اللہ، تو ایسی تعریف کا مستحق ہے جس سے آسمان و زمین بھر جائیں اور جس ظرف کو تو چاہے، وہ بھر جائے تو ہی ثنا اور بزرگی کے لائق ہے اور حمد و ثنا میں سے بندہ جو بھی کہے تو اس کا سب سے زیادہ حق دار ہے۔ ہم سب تیرے بندے ہیں، اے اللہ، تو جو چیز عطا کرے، اسے کوئی رو کنے والانہیں اور جس سے تو کوئی چیز روک لے، اسے کوئی دینے والا نہیں اور تیرے مقابلہ میں کوشش کرنے والے کی کوشش فائدہ مند نہیں ہوتی۔
سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا بَیْنَہُمَا وَمِلْءَ مَا شِءْتَ مِنْ شَیْءٍ بَعْدُ.۶۶
اللہ نے اس کو سنا جس نے اس کی حمد کی اور اے ہمارے رب، حمد تیرے ہی لیے ہے،اتنی کہ اس سے زمین و آسمان بھر جائیں، جو ان کے درمیان خلا ہے، وہ بھی بھر جائے اور اس کے بعد جس ظرف کو تو چاہے،وہ بھی بھر جائے۔
رَبِّ اغْفِرْ لِیْ رَبِّ اغْفِرْ لِیْ.۶۷
اے میرے رب، مجھے بخش دے ، اے میرے رب ،مجھے بخش دے۔
التَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ السَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ فَإِنَّکُمْ إِذَا قُلْتُمْ أَصَابَ کُلَّ عَبْدٍ فِی السَّمَاءِ أَوْ بَیْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہ.۶۸
تمام نیاز، دعائیں اور پاکیزہ اعمال سب اللہ ہی کے لیے ہیں، آپ پر اے نبی سلامتی ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں، ہم پر بھی سلامتی ہواور اللہ کے سب نیک بندوں پربھی۔ فرمایا:جب تم یہ کہو گے تو آسمان پر خدا کے تمام بندوں کو (تمھاری یہ دعا)پہنچے گی۔یا یہ کہ آسمان اور زمین کے درمیان تمام بندوں کو (تمھاری یہ دعا) پہنچے گی۔میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔
التَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ الزَّاکِیَاتُ لِلّٰہِ أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیْکَ لَہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ.۶۹
تمام آداب بندگی، تمام پاکیزہ کلمات، تمام عبادات اور تمام اعمال صالحہ اللہ کے لیے ہیں،میں گواہی دیتی / دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں،اس حال میں کہ وہ اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتی /دیتاہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں،اے نبی، آپ پر سلامتی، اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہوں، سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر، تم سب پر سلامتی ہو۔
التَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ السَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ فَإِنَّکُمْ إِذَا قُلْتُمُوْہَا أَصَابَتْ کُلَّ عَبْدٍ لِلّٰہِ صَالِحٍ فِی السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ.۷۰
تمام نیاز، دعائیں اور پاکیزہ اعمال سب اللہ ہی کے لیے ہیں،آپ پر اے نبی، سلامتی ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں، ہم پر بہی سلامتی ہواور اللہ کے سب نیک بندوں پر بہی۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔
التَّحِیَّاتُ الطَّیِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ الزَّاکِیَاتُ لِلّٰہِ أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللہِ وَرَسُوْلُہُ السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہ وَبَرَکَاتُہُ السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ.۷۱
تمام آداب بندگی، تمام پاکیزہ کلمات، تمام عبادات اور تمام اعمال صالحہ اللہ کے لیے ہیں۔میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں،اس حال میں کہ وہ اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتی ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔اے نبی، آپ پر سلامتی، اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہوں۔ سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر، تم سب پر سلامتی ہو۔
التَّحِیَّاتُ الْمُبَارَکَاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّیِّبَاتُ لِلّٰہِ السَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ السَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللہِ.۷۲
تمام بڑھتی چڑھتی نیازیں، دعائیں اور پاکیزہ اعمال اللہ کے لیے ہیں، اے نبی، آپ پر سلامتی ہو،اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں نازل ہوں ۔ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے نیک بندوں پربھی۔میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
أَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ وَمِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ.۷۳
اے اللہ، میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور دوزخ کے عذاب سے اور زندگی اور موت کی آزمایشوں سے اور مسیحِ دجال کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
اللّٰہُمَّ إِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْمًا کَثِیْرًا وَلَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ فَاغْفِرْ لِیْ مَغْفِرَۃً مِنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِیْ إِنَّک أَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ.۷۴
اے اللہ، میں نے اپنی جان پر (گناہ کر کے)بہت زیادہ ظلم کیا اور گناہوں کو تیرے سوا کوئی دوسرا معاف کرنے والا نہیں،تو اپنے پاس سے میری خصوصی مغفرت فرما دے اور مجھ پر رحم کر بے شک ، تو ہی بہت مغفرت کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے۔
اللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ.۷۵
اے اللہ، میں تجھ سے اپنے کیے ہوئے عمل اور نہ کیے ہوئے عمل، دونوں کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔
أَللّٰہُمَّ بِعِلْمِکَ الْغَیْبَ وَقُدْرَتِکَ عَلَی الْخَلْقِ أَحْیِنِیْ مَا عَلِمْتَ الْحَیَاۃَ خَیْرًا لِیْ وَتَوَفَّنِیْ إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاۃَ خَیْرًا لِیْ أَللّٰہُمَّ وَأَسْأَلُکَ خَشْیَتَکَ فِی الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ وَأَسْأَلُکَ کَلِمَۃَ الْحَقِّ فِی الرِّضَا وَالْغَضَبِ وَأَسْأَلُکَ الْقَصْدَ فِی الْفَقْرِ وَالْغِنٰی وَأَسْأَلُکَ نَعِیْمًا لَا یَنْفَدُ وَأَسْأَلُکَ قُرَّۃَ عَیْنٍ لَا تَنْقَطِعُ وَأَسْأَلُکَ الرِّضَاءَ بَعْدَ الْقَضَاءِ وَأَسْأَلُکَ بَرْدَ الْعَیْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَأَسْأَلُکَ لَذَّۃَ النَّظَرِ إِلٰی وَجْہِکَ وَالشَّوْقَ إِلٰی لِقَاءِکَ فِیْ غَیْرِ ضَرَّاءَ مُضِرَّۃٍ وَلَا فِتْنَۃٍ مُضِلَّۃٍ أَللّٰہُمَّ زَیِّنَّا بِزِیْنَۃِ الْإِیمَانِ وَاجْعَلْنَا ہُدَاۃً مُہْتَدِیْنَ.۷۶
اے اللہ ، تو اپنے علم غیب اور مخلوق پر اپنی قدرت کے وسیلے سے مجھے اس وقت تک زندگی دے ، جب تک تو جینے کو میرے لیے بہتر جانے؛ اوراس وقت دنیا سے لے جا ، جب تو لے جانے کو بہتر جانے۔ اے اللہ ، اورمیں کھلے اور چھپے میں تیری خشیت مانگتا ہوں؛ اورخوشی او ر ناخوشی میں سچی بات کی توفیق چاہتا ہوں؛ اور فقر وغنا میں میانہ روی کی درخواست کرتا ہوں؛ اور ایسی نعمت چاہتا ہوں جوتمام نہ ہو؛ اورآنکھوں کی ایسی ٹھنڈک جو کبھی ختم نہ ہو، اور تیرے فیصلوں پر راضی رہنے کا حوصلہ مانگتا ہوں؛ اورموت کے بعد زندگی کی راحت مانگتا ہوں ؛ اور تجھ سے ملاقات کا شوق اور تیرے دیدار کی لذت مانگتا ہوں ، اس طرح کہ نہ تکلیف دینے والی سختی میں رہوں اورنہ گمراہ کردینے والے فتنوں میں۔ اے اللہ، تو ہمیں ایمان کی زینت عطا فرما اور ایسا بنا دے کہ خود بھی ہدایت پررہیں اوردوسروں کو بھی ہدایت دیں۔
اللّٰہُمَّ اِنِّیْ أَسْلَکَ مِنَ الْخَیْرِ کُلِّہِ عَاجِلِہِ وَاجْلِہِ مَا عَلِمْتُ مِنْہُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشَّرِّ کُلِّہِ عَاجِلِہِ وَآجِلِہِ مَا عَلِمْتُ مِنْہُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ وَأَسْأَلُکَ الْجَنَّۃَ وَمَا قَرَّبَ إِلَیْہَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ وَأَعُوْذُبِکَ مِنَ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَیْہَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ وَأَسْأَلُکَ مِنَ الْخَیْرِ مَا سَأَلَکَ عَبْدُکَ وَرَسُوْلُکَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَسْتَعِیذُکَ مِمَّا اسْتَعَاذَکَ مِنْہُ عَبْدُکَ وَرَسُوْلُکَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَسْأَلُکَ مَا قَضَیْتَ لِیْ مِنْ أَمْ اَنْ تَجْعَلَ عَاقَبَتَہُ رَشَدا.۷۷
اے اللہ، میں تجھ سے ہر طرح کی بھلائی چاہتی ہوں؛ وہ بھی جوفوراً ملنے والی ہے اور وہ بھی جس کے لیے تو نے وقت مقرر کر رکھا ہے؛ وہ بھی جو میرے علم میں ہے اور وہ بھی جسے میں نہیں جانتی اور ہر طرح کے شر سے تیری پناہ چاہتی ہوں؛وہ بھی جو عنقریب پہنچ جائے گا اوروہ بھی جس کے لیے تونے وقت مقر ر کررکھا ہے؛ وہ بھی جو میرے علم میں ہے اور وہ بھی جسے میں نہیں جانتی اورتجھ سے جنت مانگتی ہوں ، اورایسے قول وعمل کی توفیق چاہتی ہوں جو اس کے قریب کر دینے کا باعث ہو اور دوزخ سے تیری پناہ مانگتی ہوں، اور ایسے قول و عمل سے پناہ مانگتی ہوں جو اس کے قریب کردینے کا باعث ہو۔(پروردگار)، میں تجھ سے وہ بھلائی چاہتی ہوں جو تیرے بندے اور رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہی ہے ،اور ان چیزوں سے پناہ مانگتی ہوں جن سے تیرے بندے اوررسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ مانگی ہے اور تو نے جو فیصلہ بھی میرے لیے کیا ہے، اس میں تجھ سے اچھے انجام کی درخواست کرتی ہوں۔
_____
۴۳ (مسلم، رقم ۸۷۸)۔
۴۴ (ابوداؤد، رقم ۸۷۱)۔
۴۵ (ابوداؤد، رقم۹۳۶)۔
۴۶ (بخاری، رقم۷۸۲)
۴۷ (ابو داؤد، رقم ۱۴۲۷) حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے آخر میں یہ دعا پڑھتے تھے۔
۴۸ (مسلم، رقم۱۷۹۴)حضرت ابن عباس (رضی اللہ عنہ)سے روایت ہے کہ میں نے ایک رات اپنی خالہ میمونہ (رضی اللہ عنہا)کے گھر میں گزاری۔میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت کو دیکھنے کے لیے جا گتا رہا۔وہ بیان کرتے ہیں کہ آپ رات کے وقت نیند سے بیدار ہوئے، آپ پیشاب سے فارغ ہوئے،پھر اپنے چہرے اور ہاتھوں کو دھویااورسو گئے۔پھر آپ (دوبارہ)اٹھے اور مشکیزے کی طرف گئے، اس کا منہ کھولا اور اس کا پانی ایک بڑے لگن یا ایک بڑے پیالے میں ڈالا اور اس کو اپنے ہاتھ سے جھکایا اور بہت اچھے طریقے اور اعتدال کے ساتھ وضو کیا، پھر آپ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھنے لگے تو میں بھی آپ کے بائیں پہلو کی طرف کھڑا ہوگیا، آپ نے مجھے پکڑ کر اپنی دائیں طرف کھڑا کردیا ۔(تہجد کی یہ نماز پڑہتے ہوئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیرہ رکعتیں مکمل ہوئیں۔پھر آپ سو گئے ،یہاں تک کہ آپ خر اٹے لینے لگے۔ ہم جانتے تھے کہ آپ سوتے ہوئے خراٹے لیتے ہیں۔پھر آپ نماز کے لیے باہر تشریف لائے اور نماز پڑہی۔آپ اپنی نماز یا سجدے میں یہ دعا مانگتے رہے۔
۴۹ (ابوداؤد، رقم ۱۴۲۵)حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو چند کلمات سکھائے جن کو میں وتر میں پڑھا کرتا ہوں:(ابن جوّاس راوی نے بتایا کہ وہ یہ کلمات قنوت وترمیں پڑھتے تھے)۔
۵۰ (بخاری، رقم۷۴۴)حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ)سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ اور قرا ء ت کے درمیان تھوڑی دیر کے لیے چپ رہتے تھے...تو میں نے پوچھا:اے اللہ کے رسول،آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں، آپ تکبیر اور قراء ت کے درمیان کی اس خاموشی میں کیا پڑھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ میں(یہ) پڑھتا ہوں۔
۵۱ (مسلم، رقم۱۸۱۲)سیدنا علی (رضی اللہ عنہ)کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے تو تکبیر کے بعد اس طرح کہتے تھے۔
۵۲ (ابوداؤد، رقم۷۷۶)حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہا)سے روایت ہے کہ رسول اللہ جب نماز شروع کرتے تو(یہ)کہتے۔
۵۳ (مسلم، رقم ۱۸۱۱)حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن بن عوف (رضی اللہ عنہ)کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ( رضی اللہ عنہا)سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی رات کی نماز پڑھتے تھے تو اسے کس طرح شروع کرتے تھے ؟انھوں نے بتایا کہ آپ جب رات کی نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنی نماز اس دعا سے شروع کرتے:
۵۴ (بخاری، رقم۱۱۲۰)حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں تہجد کے لیے کھڑے ہوتے تو یہ دعا پڑھتے۔
۵۵ (بخاری، رقم ۶۳۱۷)حضرت ابن عباس (رضی اللہ عنہما)سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں تہجد کے لیے کھڑے ہوتے تو یہ دعا کرتے۔
۵۶ (مسلم، رقم۱۰۹۱)۔
۵۷ (بخاری، رقم۷۹۴)حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا)سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع اور سجدہ میں یہ دعا مانگا کرتے تھے۔
۵۸ (مسلم، رقم۱۰۸۹)۔
۵۹ (نسائی، رقم۱۰۵۲)حضرت جابر بن عبداللہ(رضی اللہ عنہ)سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت رکوع فرماتے تویہ کہا کرتے۔
۶۰
۶۱ (ابو داؤد، رقم ۸۷۷)۔
۶۲ (مسلم، رقم۱۰۸۴)حضرت ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ)سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سجدوں میں یہ دعا مانگا کرتے تھے۔
۶۳ (نسائی، رقم ۱۱۲۵)۔
۶۴ (بخاری، رقم۷۹۹)۔
۶۵ (مسلم، رقم۱۰۷۱)حضرت ابوسعید خدری (رضی اللہ عنہ)سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے توکہتے۔
۶۶ (ابوداؤو،رقم۷۶۰)حضرت علی بن ابی طالب (رضی اللہ عنہ)سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم...جب (رکوع سے)سر اٹھاتے تو یہ کہتے۔
۶۷ (ابن ماجہ، رقم۸۹۷)۔
۶۸ (بخاری، رقم۸۳۵)۔
۶۹ (موطا، رقم۲۴۸)حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہا)زوجۂ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں روایت ہے کہ وہ تشہد میں یہ کہتی تھی۔
۷۰ (بخاری، رقم۸۳۱)حضرت عبداللہ(بن مسعود رضی اللہ عنہ)کہتے ہیں(آپ ا نے فرمایاکہ)جب تم یہ الفاظ کہو گے تو تمھاری طرف سے سلامتی کی دعا آسمان و زمین میں جہاں بھی کوئی اللہ کا نیک بندہ ہے، اس کو پہنچے گی۔
۷۱ (موطا، رقم۲۴۹)حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہا)زوجۂ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ وہ تشہد میں یہ کہتی تھی۔
۷۲ (مسلم، رقم۹۰۲)حضرت ابن عباس (رضی اللہ عنہ)سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو تشہد اس طرح سکھایا کرتے تھے، جیسے آپ قرآن کی کوئی سورت ہمیں سکھایا کرتے تھے۔ آپ فرماتے(یہ ان کلمات کی تعلیم)فرماتے تھے۔
۷۳ (بخاری، رقم۱۳۷۷)۔
۷۴ (بخاری، رقم ۸۳۴)حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجیے جسے میں نماز میں پڑھا کروں، آپ نے فرمایا کہ یہ دعا پڑھا کرو۔
۷۵ (مسلم، رقم۶۸۹۵)۔
۷۶ (نسائی، رقم۱۳۰۶)حضرت سائب کہتے ہیں کہ عمار بن یاسر (رضی اللہ عنہ)نے ہمیں ایک نماز پڑھائی اور اس میں اختصار سے کام لیا، بعض لوگوں نے کہا کہ آپ نے ہلکی یا مختصر نماز پڑھائی ہے۔ انھوں نے کہا:اس کے باوجود میں نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھی ہوئی کئی دعائیں پڑھی ہیں۔پھر جب وہ اٹھ کھڑے ہوئے تو لوگوں میں سے ایک آدمی ان کے پیچھے پیچھے گیا ، (عطا کہتے ہیں کہ یہ میرے والد سائب ہی تھے، لیکن انھوں نے یہ روایت بیان کرتے ہوئے اپنا نام نہیں لیا)اور ان سے وہ دعا پوچھی اور پھر آکر لوگوں کو بتائی۔ وہ دعا یہ تھی:
۷۷ (احمد، رقم۲۴۶۱۳)حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا)سے روایت ہے کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں قعدے کی دعا سکھاتے ہوئے فرمایاکہ)تم یہ (کلمات)کہو۔
__________