HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Aamer Abdullah

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

تہجد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ

 


حضرت حذیفہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ میں نے ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، آپ نے سورہ بقرہ کی تلاوت شروع کی تو میں نے کہا کہ آپ سو آیات پر رکوع فرمائیں گے، پھر آپ آگے چلے تو میں نے اپنے دل میں کہا کہ آپ اس سورت کو دو رکعتوں میں پوری کریں گے، پھر آگے چلے، میں نے دل میں کہا کہ آپ اس ایک پوری سورت پر رکوع فرمائیں گے، پھر آپ نے سورہ نساء کی تلاوت شروع کر دی، پوری سورت پڑھی، پھر آپ نے سورہ آل عمران شروع کر دی، اس کو آپ نے ترتیل اور خوبی کے ساتھ پڑھا، جب آپ اس آیت سے گزرتے کہ جس میں تسبیح ہوتی تو آپ ’سُبْحَانَ اللّٰہِ‘ کہتے اور جب آپ کسی سوال والی آیت سے گزرتے تو آپ اللہ سے سوال کرتے اور جب آپ تعوذ والی آیت سے گزرتے تو آپ اللہ کی پناہ مانگتے، پھر آپ نے رکوع فرمایا اور ’سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ‘ پڑھتے رہے، یہاں تک کہ آپ کا رکوع بھی قیام کے برابر ہو گیا، پھر آپ نے ’سَمِعَ اللہِ لِمَنْ حَمِدَہُ کہا، پھر اس کے بعد رکوع کے برابر دیر تک لمبا قیام فرمایا،پھر آپ نے سجدہ کیا اور آپ کا سجدہ بھی اپنی طوالت میں آپ کے قیام کے برابر تھا۔ ۱۰۳؂
حضرت عوف بن مالک اشجعی(رضی اللہ عنہ)سے روایت ہے کہ ایک رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں کھڑا ہوا، تو آپ نے پہلی رکعت کے قیام میں سورۂ بقرہ پڑھی۔دوران قراء ت جب آپ کسی رحمت والی آیت پر پہنچتے تو وہاں ٹھہرتے اور اللہ سے رحمت طلب کرتے اور جب عذاب والی آیت پر پہنچتے تو وہاں بھی ٹھہرتے اور اللہ کے عذاب سے اس کی پناہ طلب کر تے، پھر آپ نے قیام کے برابر ہی رکوع کیا ،اور رکوع میں یہ ذکر کرتے رہے:پاک ہے وہ ذات جو قہر و تصرف اور بڑائی اور عظمت کی مالک ہے۔ اس کے بعد آپ نے قیام ہی کے برابر سجدہ کیا اور سجدہ میں بھی وہی ذکر کرتے رہے جو رکوع میں کیا تھا۔ پھر (دوسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوئے اور سورۂ آل عمران پڑھی، پھر (باقی دو رکعتوں یعنی تیسری اور چوتھی میں بھی)ایک ایک سورت پڑھی۔ ۱۰۴؂

_____

۱۰۳؂ (مسلم، رقم۱۸۱۴)۔
۱۰۴؂ (ابو داؤد، رقم۸۷۳)۔

__________

B