HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rehan Ahmed Yusufi

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

تواصو بالحق و تواصو بالصبر کی اہمیت

اس حکم کی اہمیت کو جاننے کے لیے اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ معاشرے میں برائیاں اُس وقت پھیلتی ہیں جب لوگ اپنے ارد گرد کے ماحول سے بے پروا ہوکر زندگی گزارنا شروع کر دیتے ہیں۔ انسان اپنی زندگی تنہا کسی کھوہ، جنگل یا غار میں نہیں گزارتا بلکہ لوگوں کے درمیان ایک خاندان کی صورت میں رہتا بستا ہے۔ وہ جب کسی برائی کا ارتکاب کرتا ہے تو ایسا نہیں ہوتا کہ اس کے دوست، احباب، اہل خانہ اور متعلقین اس بات سے بے خبر رہ جائیں۔ ایسے میں اس شخص کے قریبی حلقے کے لوگ اگر اس برائی کے ارتکاب پر اسے فوراََ ٹوک دیں تو اس کے رجوع کرنے اور لوٹنے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ لیکن اس کے برخلاف اگر یہ لوگ اس کی بدعملی کو معمولی بات سمجھ کر نظر انداز کردیں یا اس کے شریک کار اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے والے بن جائیں تو ایسا شخص اطمینان کے ساتھ بدترین جرائم کا ارتکاب کرتا چلا جائے گا اور اسے احساس تک بھی نہ ہوگا۔

ہمارے معاشرے میں جب ایک شخص رشوت لیتا ہے اکثر و بیشتر اس کے گھر والے اس بات سے آگاہ ہوتے ہیں۔ وہ اگر حرام کے اس پیسے کو قبول کرنے سے انکار کردیں، اسے سمجھائیں کے یہ پیسہ نہیں جہنم کے انگارے اور سانپ اور بچھو ہیں تو کسی بھی رشوت خور کے لیے اس پیسے کو گھر لیجانا بہت مشکل ہوگا۔ اس کے برخلاف جب گھر والے اپنے مفادات کی خاطر اس گناہ پر آنکھیں بند کرلیتے ہیں تو معاشرے پر ایک ظالم اور بد عنوان شخص مستقل طور پر مسلط ہوجاتا ہے۔ پھراس کے ساتھی اہلکار اور ماتحت اسے روکنے کے بجائے اسے رشک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں تو یہیں سے اس اخلاقی بگاڑ کا پوراسلسلہ شروع ہوتا ہے جس کی بہت کچھ تفصیل ہم اوپر بیان کرچکے ہیں۔

اس پس منظر میں آپ ’’تواصو بالحق و تواصو بالصبر‘‘ کے اس حکم کی اہمیت کو سمجھیں جس کے تحت ایک شخص جب دوسروں کو حق سے دور دیکھتا ہے تو اسے اختیار کرنے کی دعوت دیتا ہے اور جب کوئی فرد کسی بنا پر حق کوچھوڑنے لگتا ہے تو وہ اسے اِس حق پر ڈٹے رہنے کی تلقین کرتا ہے۔ اس حکم کا لازمی نتیجہ ہے کہ زندگی میں پہلی دفعہ رشوت لینے والے کے دوست، احباب اور متعلقین میں سے کوئی نہ کوئی اسے ٹوک دے گا۔ کسی قریبی آدمی کا برائی پر اس طرح ٹوکنا کوئی معمولی بات نہیں۔ ہر شخص اپنے قریبی لوگوں میں، جن میں وہ زندگی گزارتا ہے، صاحبِ عزت و شرف بن کر رہنا چاہتا ہے۔ ان کی نصیحت اور فہمائش سے اس کی ہمت ٹوٹ جائے گی۔ برائی کی طرف اٹھنے والے اس کے قدم کمزور پڑ جائیں گے۔ کچھ نہ بھی ہو تو کم از کم برائی اس کی نظر میں برائی کے طور پر زندہ تو رہے گی۔ یہی احساس ایک دن اسے توبہ پر آمادہ کر دے گا۔

________

B