اکثر گھر وں میں ہر اعتبار سے شادی کے قابل لڑکوں کی موجودگی کے باوجود ان کی شادی میں تاخیر صرف اس وجہ سے کی جاتی ہے کہ گھر میں ابھی بہنیں موجود ہیں۔ بہنیں چاہے چھوٹی ہی کیوں نہ ہوں ان کی عمر نکل جانے کے خوف سے بڑے بھائیوں کی شادی اکثر غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی جاتی ہے۔ بظاہر یہ سوچ کچھ ایسی غلط نہیں کیوں کہ ہمارے معاشرے میں لڑکوں کے برعکس لڑکیوں کی شادی کا معاملہ اپنے ہاتھ میں نہیں ہوتا۔ مگر جب معاشرے کی اکثریت یہی روش اختیار کرلیتی ہے تولڑکیوں کے لیے دستیاب رشتوں کی تعداد خود بخود کم ہو جاتی ہے۔ اس لیے کہ ہر شخص اپنی بہن، بیٹی کی شادی کے لیے تو تیار ہے مگر دوسروں کی بیٹیوں کو اپنے گھر لانے کے لیے آمادہ نہیں۔ آخر کار وہی مشکل سامنے آ جاتی ہے جس سے لوگ بچنا چاہتے ہیں یعنی لڑکیوں کی عمر کا نکل جانا۔
_________