انسان اصلاََ روحانی وجود ہے۔ مادی ضروریات کی تسکین اس کے وجود کی بقا کے لیے ضروری ہے مگر ذہنی سکون کے لیے وہ روحانی وجود کی تسکین چاہتا ہے۔ یہ تسکین روپے پیسے اور اشیائے تعیشات کے انبار میں نہیں ملتی۔ یہی سبب ہے کہ ہم ذہنی سکون کی اس دولت سے، جو انسان کی ہر تگ و دو کا حاصل ہوتی ہے، محروم ہیں۔ چیزوں کی دوڑ میں لگ کر ہم اس قلبی آسودگی سے قطعاً محروم ہو چکے ہیں جو ایک سچے خدا پرست کی زندگی کو بہت سہل و آسان کر دیتی ہے۔
اجتماعی سطح پر ہم اس شے سے محروم ہیں جسے دنیا عزت اور وقار کے نام سے جانتی ہے۔ ہم اپنے سیاسی فیصلوں میں خود مختار ہیں نہ معاشی پالیسیوں میں۔ بعض مسلمان ملک دنیا کی امیر ترین اقوام میں سے ہیں مگر دنیا میں وہ اتنے ہی بے وقعت اور بے حیثیت سمجھے جاتے ہیں۔ اس کا سبب بھی یہ ہے کہ حقیقی عزت و وقار اخلاق اور کردار کی بلندی سے ملا کرتا ہے۔ جبکہ ہمارے ہاں دنیا پرستی کا سیلاب اصول و اخلاق کی ہر عظمت کو اپنے ساتھ بہا کر لے گیا ہے۔
________