عزت و شرافت کے ہمارے معیار اب روپے پیسے سے وابستہ ہو چکے ہیں۔ کیا یہ المیہ نہیں کہ ایک صاحب کردار، صاحب علم و فضل شخص کو معاشرے میں وہ مقام نہ ملے جس کا وہ مستحق ہو مگر ایک حرام خور کو دولت کی بنا پر معاشرے میں بلند مقام حاصل ہو جائے؟ لوگوں کی عزت اس بنیاد پر کی جائے کہ وہ کہاں رہتے ہیں، ان کے مالی حالات کیسے ہیں، وہ کس گاڑی میں سفر کرتے ہیں۔
نوجوان جو کسی قوم کا اثاثہ اور مستقبل کا سرمایہ ہوتے ہیں، اس معاشرے میں، اپنے مستقبل کا تعین صرف اس بنیاد پر کرتے ہیں کہ کس شعبہ میں زیادہ پیسہ ہے۔ ہمارے ہاں اب لوگ رشتے ناتے کرتے وقت خاندانی شرافت اور اخلاقی حیثیت پر کوئی توجہ نہیں دیتے۔ ان کا معیار اکثر حالات میں صرف لڑکے کا مالی استحکام ہوتا ہے۔ اسی طرح لڑکی کا جہیز سسرال میں اس کی عزت و شرافت کا ضامن ہوتا ہے اور جس سے محرومی کی تلافی اس کے کردار اور اخلاق کی کوئی خوبی نہیں کر سکتی۔
بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے ہاں نہ صرف یہ معیار بدلے ہیں بلکہ ہم یہ سمجھنے لگے ہیں کہ جو شخص مال و دولت میں پیچھے ہے وہ دراصل خدا کی ناراضگی کا شکار ہے اور جو خوشحال ہے وہ اللہ کی رحمت دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہا ہے۔ بلا شبہ یہ تصور انتہائی قابلِ مذمت ہے جو دین کے اس فلسفۂ آزمائش سے سے ٹکراتا ہے جو ہم اوپر بیان کر آئے ہیں۔
________