زرپرستی نے نفسا نفسی کی ایک ایسی کیفیت ہمارے معاشرے میں پیدا کر دی ہے جس میں رشتے ناطے کمزور اور اعلیٰ انسانی اقدار مردہ ہوتی چلی جا رہی ہیں۔ ملک و ملت سے وفاداری جو ہر دور میں مسلمہ انسانی قدر رہی ہے جس طرح ہمارے ہاں پامال کی جاتی ہے دنیا میں اس کی مثال ملنی مشکل ہے۔ ہمارے اجتماعی ادارے جن سے ملک و قوم کی ترقی وابستہ ہوتی ہے لوٹ کھسوٹ کا سب سے بڑا مرکز بن چکے ہیں۔ اپنے مالی مفادات کے خاطر پوری قوم کے مفادات کو بیچ دینے والے وہ لوگ ہیں جنہیں قوم نے قیادت کے منصب پر فائز کیا تھا۔
یہ معاملہ صرف خواص تک ہی محدود نہیں، عام لوگوں میں بھی امانت، دیانت، سچ، عدل، ایثار، ہمدردی اور دیگر اخلاقی تصورات بے حد کمزور ہو چکے ہیں۔ کچھ لوگ کروڑوں کے گھر بناتے ہیں اور اسی معاشرے میں غربا علاج کے پیسے نہ ہونے کی بنا پر مر جاتے ہیں۔ یہاں لوگ اپنی اولاد کی تعلیم پر لاکھوں روپے صرف کرتے ہیں اور قوم کی اکثریت کو ابتدائی تعلیم کی سہولت بھی میسر نہیں ہے۔ لوگ ہر سال نئے ماڈل کی گاڑی بدلتے ہیں اور غریبوں کی بچیاں تنگدستی کی بنا پر بن بیاہی رہ جاتی ہیں۔
لوگ دن بھر مال کمانے کی جدوجہد کرتے ہیں اور شام کو تھکن اتارنے کے لیے ایسے تفریحی پروگرام دیکھتے ہیں جوقلب و نظر کو آلودہ کر دیتے ہیں۔ اس بنا پر ہم شرم و حیا کے ان تصورات سے محروم ہو رہے ہیں جو ہمارا بہت قیمتی اثاثہ ہیں۔ دنیوی مشغولیات ہمیں اولاد کی تربیت کا موقع نہیں دیتیں جس کے بعد میڈیا ان کے معصوم ذہنوں میں دنیا بھر کی غلاظت انڈیل دیتا ہے۔ نئی نسلوں کی تعمیر کرنے والے اساتذہ اب پیسے لے کر پڑھانے والے ملازم بن گئے ہیں۔ وہ ملازم جو صرف تنخواہ لیتے ہیں، تربیت نہیں کرتے۔
________