عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: شَہِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حُنَیْنًا، فَقَالَ لِرَجُلٍ مِمَّنْ یُدْعَی بِالْإِسْلَامِ:ہَذَا مِنْ أَہْلِ النَّارِ، فَلَمَّا حَضَرْنَا الْقِتَالَ قَاتَلَ الرَّجُلُ قِتَالًا شَدِیدًا، فَأَصَابَتْہُ جِرَاحَۃٌ، فَقِیلَ: یَا رَسُولَ اللہِ، الرَّجُلُ الَّذی قُلْتَ لَہُ آنِفًا: إِنَّہُ مِنْ أَہْلِ النَّارِ، فَإِنَّہُ قَاتَلَ الْیَوْمَ قِتَالًا شَدِیدًا، وَقَدْ مَاتَ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إِلَی النَّارِ، فَکَادَ بَعْضُ الْمُسْلِمِینَ أَنْ یَرْتَابَ، فَبَیْنَمَا ہُمْ عَلَی ذَلِکَ إِذْ قِیلَ: إِنَّہُ لَمْ یَمُتْ، وَلَکِنَّ بِہِ جِرَاحًا شَدِیدًا، فَلَمَّا کَانَ مِنَ اللَّیْلِ لَمْ یَصْبِرْ عَلَی الْجِرَاحِ، فَقَتَلَ نَفْسَہُ، فَأُخْبِرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِذَلِکَ، فَقَالَ: اللہُ أَکْبُرُ، أَشْہَدُ أَنِّی عَبْدُ اللہِ وَرَسُولُہُ، ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَنَادَی فِی النَّاسِ: أَنَّہُ لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَۃٌ، وَأَنَّ اللہَ یُؤَیِّدُ ہَذَا الدِّینَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ.(رقم۳۰۵)
ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حنین کے معرکے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ آپ نے ایک شخص کے بارے میں ارشاد فرمایاکہ یہ دوزخیوں میں سے ہے ، حالاں کہ اسے ایک مسلمان فرد(سمجھااور)کہاجاتاتھا۔
لڑائی شروع ہوئی تو(ہم نے دیکھاکہ )وہ شخص نہایت جواں مردی سے لڑا، حتٰی کہ زخمی ہوگیا۔
بعدمیں سوال کیاگیا:اے اللہ کے رسول ،جس شخص کے بارے میں آپ نے فرمایاتھاکہ وہ دوزخی ہے،اسے توہم نے دیکھاکہ وہ بڑی بہادری سے لڑا،(زخمی ہوا اورانھی زخموں کی وجہ سے) اب مربھی چکاہے۔
آپ نے اس پربھی یہی فرمایا: بس آگ کی طرف( چلاگیا)۔
آپ کی یہ بات سن کرمعلوم ہوتاتھاکہ کچھ مسلمان مترددسے ہوگئے ہیں۔
لوگ ابھی اس حیرانی میں تھے کہ کسی نے آکربتایاکہ وہ شخص اس طرح نہیں مرا، (جس طرح خیال کیاجارہاہے)۔بلکہ وہ شدیدزخمی ہواتھا،چنانچہ رات ہوئی تووہ اپنے زخموں کی تاب نہ لاسکااوراس نے خودکشی کرلی۔
اس بات کی اطلاع جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوہوئی توآپ نے فرمایا:اللہ اکبر، (تم میری بات پرمترددکیوں ہوگئے تھے)؟میں گواہی دیتاہوں کہ میں اللہ کابندہ اور اس کارسول ہوں۔
پھرآپ کے حکم سے سیدنا بلال نے لوگوں کے درمیان میں کھڑے ہوکر بلند آواز سے کہا:(لوگو)،جنت میں وہی جائے گا جواپنے آپ کوخدا کامطیع کر دے گا۔ (البتہ، بارہا ایساہوتاہے کہ ) خدا کسی فاجرآدمی کے ذریعے سے اپنے دین کی مدد کر دیتاہے، (جیسا کہ اس شخص کے ذریعے سے اس نے کیا)۔
قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَتَلَ نَفْسَہُ بِحَدِیدَۃٍ فَحَدِیدَتُہُ فِی یَدِہِ یَتَوَجَّأُ بِہَا فِی بَطْنِہِ فِی نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیہَا أَبَدًا، وَمَنْ شَرِبَ سُمًّا فَقَتَلَ نَفْسَہُ فَہُوَ یَتَحَسَّاہُ فِی نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیہَا أَبَدًا، وَمَنْ تَرَدَّی مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَہُ فَہُوَ یَتَرَدَّی فِی نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیہَا أَبَدًا. (رقم۳۰۰)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس شخص نے چھری کے ساتھ اپنی جان لی،یہ چھری اس کے ہاتھ میں ہوگی اوروہ ہمیشہ کے لیے جہنم کی آگ میں پڑاہوااس کواپنے پیٹ میں گھونپتارہے گا۔
جس نے زہرپی کراپنی جان لی،وہ ہمیشہ کے لیے جہنم کی آگ میں پڑاہوااس زہر کے گھونٹ بھراکرے گا۔
جس نے پہاڑسے کودکراپنی جان لی،وہ ہمیشہ کے لیے جہنم کی آگ (اوراس کی پستیوں )میں گرتارہے گا۔
____________