HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rizwan Ullah

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

مسلمان کی جان

قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لَا یُشِیرُ أَحَدُکُمْ إِلَی أَخِیہِ بِالسِّلَاحِ، فَإِنَّہُ لَایَدْرِی أَحَدُکُمْ لَعَلَّ الشَّیْطَانَ یَنْزِعُ فِی یَدِہِ فَیَقَعُ فِی حُفْرَۃٍ مِنَ النَّارِ. (رقم۶۶۶۸)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ یوں نصیحت فرمائی:تم میں سے کوئی شخص ہرگز اپنے بھائی کی طرف اسلحہ نہ تانے۔ہوسکتاہے وہ شیطان کی اُکساہٹ سے چل پڑے اوریہ(نامراد ہو کر) دوزخ کے گڑھے میں جاگرے۔
قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَشَارَ إِلَی أَخِیہِ بِحَدِیدَۃٍ، فَإِنَّ الْمَلَاءِکَۃَ تَلْعَنُہُ، حَتَّی یَدَعَہُ وَإِنْ کَانَ أَخَاہُ لِأَبِیہِ وَأُمِّہِ.(رقم۶۶۶۶)
ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جوکوئی (مذاق میں) اپنے بھائی پر،وہ چاہے اس کاحقیقی بھائی کیوں نہ ہو،اسلحہ تان لیتاہے ،فرشتے اس پر اس وقت تک لعنت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اس کو پرے نہیں ہٹالیتا۔
عَنْ أَبِی مُوسَی أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ:إِذَا مَرَّ أَحَدُکُمْ فِی مَجْلِسٍ أَوْ سُوقٍ، وَبِیَدِہِ نَبْلٌ، فَلْیَأْخُذْ بِنِصَالِہَا، ثُمَّ لِیَأْخُذْ بِنِصَالِہَا، ثُمَّ لِیَأْخُذْ بِنِصَالِہَا، قَالَ: فَقَالَ أَبُو مُوسَی: وَاللہِ مَا مُتْنَا حَتَّی سَدَّدْنَاہَا بَعْضُنَا فِی وُجُوہِ بَعْضٍ. (رقم۶۶۶۴)
ابو موسیٰ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت فرمائی :تم میں سے کوئی شخص جب ہاتھ میں تیرلیے ہوئے کسی مجلس یا بازار میں سے گزرے تواس کو چاہیے کہ اس کی اَنی کو ہاتھ میں پکڑلے،(مباداکسی کے چبھ جائے اوراس کوزخمی کر دے)۔
(تاکید کے پیش نظر)آپ نے اس بات کوتین مرتبہ دہرایا۔
ابو موسیٰ نے انتہائی افسوس سے کہا:(ہم اس ہدایت پرعمل پیراکیارہتے)۔ خداکی قسم، ہماری زندگی میں وہ وقت بھی آیاکہ ہم نے تیروں سے ایک دوسرے کوچھلنی کیا۔
عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ قَالَ: یَا رَسُولَ اللہِ، أَرَأَیْتَ إِنْ لَقِیتُ رَجُلًا مِنَ الْکُفَّارِ فَقَاتَلَنِی، فَضَرَبَ إِحْدَی یَدَیَّ بِالسَّیْفِ فَقَطَعَہَا، ثُمَّ لَاذَ مِنِّی بِشَجَرَۃٍ، فَقَالَ: أَسْلَمْتُ لِلَّہِ، أَفَأَقْتُلُہُ یَا رَسُولَ اللہِ، بَعْدَ أَنْ قَالَہَا؟ قَالَ: رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:لَا تَقْتُلْہُ، قَالَ: فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللہِ، إِنَّہُ قَدْ قَطَعَ یَدِی، ثُمَّ قَالَ ذَلِکَ بَعْدَ أَنْ قَطَعَہَا، أَفَأَقْتُلُہُ؟ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:لَا تَقْتُلْہُ فَإِنْ قَتَلْتَہُ فَإِنَّہُ بِمَنْزِلَتِکَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَہُ، وَإِنَّکَ بِمَنْزِلَتِہِ قَبْلَ أَنْ یَقُولَ کَلِمَتَہُ الَّتِی قَالَ. (رقم۲۷۴)
مِقداد بن اسودبیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ (رسول اللہ سے) سوال کیا: (فرض کیجیے )،میرا سامنا کفارکے کسی فرد سے ہو، وہ مجھ سے باقاعدہ لڑے اور تلوار مارکر میرے بازوکوکاٹ کررکھ دے ،پھر مجھ سے بچنے کی خاطردرخت کی اوٹ میں جاکھڑا ہواور کہے کہ میں خداکامطیع ہوتاہوں،اے اللہ کے رسول، بتائیے کیااس بات کے کہہ دینے کے بعدمیں اس کو قتل کرسکتاہوں؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے بالکل قتل نہ کرو۔
مقدادبیان کرتے ہیں کہ میں نے( زوردے کرپھر) پوچھا:اے اللہ کے رسول، اگر وہ میرابازوکاٹ چکاہو اوراس کوکاٹ دینے کے بعدیہ بات کہہ رہاہو توکیااب میں اس کو قتل کرسکتاہوں؟
فرمایا:اس کوہرگزقتل نہ کرو۔اگرتم نے اس کوقتل کردیاتووہ تو(ایمان کے)اس درجے پرفائزہوجائے گاجس پرتم اس قتل سے پہلے فائزتھے ،لیکن تم(اس کے نتیجے میں کفرکے) اس درجے پرجاگرو گے جس پروہ یہ کلمہ کہنے سے پہلے کھڑاتھا۔
عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی سَرِیَّۃٍ، فَصَبَّحْنَا الْحُرَقَاتِ مِنْ جُہَیْنَۃَ، فَأَدْرَکْتُ رَجُلًا فَقَالَ: لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ، فَطَعَنْتُہُ فَوَقَعَ فِی نَفْسِی مِنْ ذَلِکَ، فَذَکَرْتُہُ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَقَالَ لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ وَقَتَلْتَہُ؟ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللہِ، إِنَّمَا قَالَہَا خَوْفًا مِنَ السِّلَاحِ، قَالَ: أَفَلَا شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِہِ حَتَّی تَعْلَمَ أَقَالَہَا أَمْ لَا؟فَمَا زَالَ یُکَرِّرُہَا عَلَیَّ حَتَّی تَمَنَّیْتُ أَنِّی أَسْلَمْتُ یَوْمَءِذٍ. (رقم۲۷۷)
اسامہ بن زید بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ٹولی کی صورت میں(کسی مہم پر)بھیجا۔ ہم صبح دم جُہَینہ کے ایک مقام حُرَقات پہنچے تو (سب لوگ ڈر کے مارے بھاگ گئے ۔البتہ)،ایک شخص میرے قابومیں آگیا۔ (میں حملہ کیاہی چاہتا تھا ) کہ اس نے جھٹ سے لا إلہ إلا اللّٰہپڑھ لیا۔میں نے( اس کے اس فعل کو دھوکادہی خیال کیااور)اسے قتل کردیا۔بعدازاں میرے دل میں سخت تشویش پیدا ہوئی، چنانچہ میں نے(واپسی پر)نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعہ کاذکرکیا۔
آپ نے ساری بات سنی اورنہایت تاسف سے فرمایا:اُس آدمی نے لا إلہ إلا اللّٰہ کہا اورتم نے پھربھی اس کوقتل کردیا؟
اسامہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول،اس نے یہ کلمہ (خداکے خوف سے نہیں )،محض اسلحہ کے خوف سے پڑھاتھا۔
آپ نے نہایت غصے سے فرمایا:(ہاں ہاں )،کیوں نہ تم نے اس کادل بھی چیر ڈالاتاکہ( اس سے بھی زیادہ یقین سے) جان لیتے کہ اس نے یہ کلمہ( خوف ہی سے) پڑھاتھایانہیں۔
اسامہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کومیرے سامنے اتنی مرتبہ دہرایاکہ میری شدیدخواہش ہوئی کہ اے کاش!میں نے آج کے دن اسلام قبول کیاہوتا(تاکہ سابقہ گناہوں کے ساتھ ساتھ میرا یہ قتل بھی معاف ہوجاتا)۔

____________

 

B