عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیمَا رَوَی عَنِ اللہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی أَنَّہُ قَالَ: یَا عِبَادِی إِنِّی حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَی نَفْسِی، وَجَعَلْتُہُ بَیْنَکُمْ مُحَرَّمًا، فَلَاتَظَالَمُوا. (رقم۶۵۷۲)
اللہ تعالیٰ کاایک قول،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کرتے ہوئے فرمایاکہ وہ کہتا ہے : میرے بندو،میں نے ظلم کرنے کوجس طرح اپنے اوپرحرام ٹھیرا رکھاہے، اسی طرح تمھارے باہمی معاملات میں بھی اس کوحرام ٹھیرایاہے،چنانچہ ایک دوسرے کے ساتھ ظلم وزیادتی کامعاملہ ہرگزنہ کرو۔
قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: اتَّقُوا الظُّلْمَ، فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَاتَّقُوا الشُّحَّ، فَإِنَّ الشُّحَّ أَہْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ، حَمَلَہُمْ عَلَی أَنْ سَفَکُوا دِمَاءَ ہُمْ وَاسْتَحَلُّوا مَحَارِمَہُم. (رقم۶۵۷۶)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کسی پرظلم کرنے سے بچو،وگرنہ (تمھارے لیے) یہی ظلم قیامت کے دن گھپ اندھیروں کاباعث ہوجائے گا۔
مزیدفرمایا: اپنی طبیعت کی حرص سے بھی بچو۔یہ طبائع کاحرص ہی تھا جس نے تم سے پہلے لوگوں کوہلاک کرڈالااورانھیں آمادۂ فساد کیاکہ وہ ایک دوسرے کی جان کے درپے ہوں اورمحترم چیزوں کی حرمت کوپامال کرڈالیں۔
قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَتَدْرُونَ مَا الْمُفْلِسُ؟ قَالُوا: الْمُفْلِسُ فِینَا مَنْ لَا دِرْہَمَ لَہُ وَلَا مَتَاعَ، فَقَال: إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِی یَأْتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِصَلَاۃٍ وَصِیَامٍ وَزَکَاۃٍ، وَیَأْتِی قَدْ شَتَمَ ہَذَا، وَقَذَفَ ہَذَا، وَأَکَلَ مَالَ ہَذَا، وَسَفَکَ دَمَ ہَذَا، وَضَرَبَ ہَذَا، فَیُعْطَی ہَذَا مِنْ حَسَنَاتِہِ، وَہَذَا مِنْ حَسَنَاتِہِ، فَإِنْ فَنِیَتْ حَسَنَاتُہُ قَبْلَ أَنْ یُقْضَی مَا عَلَیْہِ أُخِذَ مِنْ خَطَایَاہُمْ فَطُرِحَتْ عَلَیْہِ، ثُمَّ طُرِحَ فِی النَّارِ.(رقم۶۵۷۹)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک دفعہ اپنے ساتھیوں سے )سوال پوچھا:جانتے ہو کہ مفلس کون ہوتاہے؟
انھوں نے جواب دیا:(یارسول اللہ)،ہم میں مفلس اس شخص کوکہاجاتاہے جو درہم ودینارسے محروم ہو۔
آپ نے فرمایا:(ایساہی ہے ،مگر)میری امت کااصل مفلس تووہ شخص ہے جو قیامت کے دن پیش ہوگاتواپنے ساتھ نمازاورروزہ ،صدقہ اورخیرات، سب نیکیاں لے کر آئے گا،(مگر پھر بھی خالی دامن رہ جائے گا۔اس لیے کہ)کسی کواس نے گالی دی ہوگی،کسی پربہتان تراشاہوگا، کسی کا مال لے اُڑا ہوگا تو کسی کوماراپیٹااورقتل کردیا ہوگا۔چنانچہ(خداکی عدالت فیصلہ سنائے گی اوراس کی زیادتیوں کے بدلے میں) اِن تمام مظلوموں کو اس کی نیکیوں میں سے اداکیاجائے گا۔جب نیکیاں کم پڑجائیں گی تو اس پر ان کے گناہوں کابوجھ ڈال کراس کو آگ میں جھونک دیا جائے گا۔
قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوقَ إِلَی أَہْلِہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، حَتَّی یُقَادَ لِلشَّاۃِ الْجَلْحَاءِ مِنَ الشَّاۃِ الْقَرْنَاءِ . (رقم۶۵۸۰)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(لوگو)،قیامت کے دن تمھیں حق داروں کے تمام حقوق اداکرناہوں گے،حتیٰ کہ (عدل وہاں اس درجے میں کامل ہوگا گویا) سینگ والی بکری سے بھی بغیرسینگ والی بکری کابدلہ لیاجائے گا۔
قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللہَ عَزَّ وَجَلَّ یُمْلِی لِلظَّالِمِ، فَإِذَا أَخَذَہُ لَمْ یُفْلِتْہُ، ثُمَّ قَرَأَ ’’وَکَذَلِکَ أَخْذُ رَبِّکَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَی وَہِیَ ظَالِمَۃٌ إِنَّ أَخْذَہُ أَلِیمٌ شَدِیدٌ‘‘. (رقم۶۵۸۱)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ ظالم کوایک خاص مدت تک مہلت دیتاہے، لیکن جب پکڑلیتاہے توپھراس کو چھوڑتا نہیں۔
اس کے بعدآپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی:’’تیراپروردگارجب بستیوں کوان کے ظلم پرپکڑتاہے تواس کی پکڑایسی ہی ہوتی ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس کی پکڑبڑی دردناک اورسخت ہے ۔‘‘
اقْتَتَلَ غُلَامَانِ، غُلَامٌ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَغُلَامٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَنَادَی الْمُہَاجِرُ أَوِ الْمُہَاجِرُونَ، یَا لَلْمُہَاجِرِینَ وَنَادَی الْأَنْصَارِیُّ یَا لَلْأَنْصَارِ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا ہَذَا دَعْوَی أَہْلِ الْجَاہِلِیَّۃِ! قَالُوا: لَا یَا رَسُولَ اللہِ إِلَّا أَنَّ غُلَامَیْنِ اقْتَتَلَا فَکَسَعَ أَحَدُہُمَا الْآخَرَ، قَالَ: فَلَا بَأْسَ وَلْیَنْصُرِ الرَّجُلُ أَخَاہُ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا، إِنْ کَانَ ظَالِمًا فَلْیَنْہَہُ، فَإِنَّہُ لَہُ نَصْرٌ وَإِنْ کَانَ مَظْلُومًا فَلْیَنْصُرْہُ. (رقم۶۵۸۲)
ایک مرتبہ(جہادکے کسی سفرمیں) دولڑکوں کاآپس میں جھگڑاہوگیا۔ان میں سے ایک لڑکاانصاریوں کاتھااوردوسرامہاجرین کا۔ مہاجر لڑکے نے مہاجرین کوپکارااور انصاری لڑکے نے اپنے ساتھیوں کوآوازدی۔یہ شورسن کرنبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اورانھیں تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا:(لوگو)،یہ تم کیازمانۂ جاہلیت کی دہائی دے رہے ہو!
انھوں نے کہا:یا رسول اللہ،ہم ایسے ہی دہائی نہیں دے رہے،(یہاں ایک بڑا حادثہ ہوگیا ہے۔ انصاراورمہاجرین کے)دولڑکے آپس میںیوں لڑے ہیں کہ ایک نے دوسرے کی پیٹھ پر کچھ دے ماراہے۔
آپ نے فرمایا:پھربھی اس قدرہنگامہ برپاکردینے کی کیا ضرورت ہے ۔(قبائلی عصبیتوں کوآوازدینے کے بجاے )تم لوگوں کو صرف یہ چاہیے کہ اپنے بھائیوں کی ،وہ ظالم ہوںیامظلوم،ہرممکن مددکرو۔اگروہ مظلوم ہوں توانھیں ظلم کاہدف بننے سے بچاؤاوراگر ظالم ہوں توان کوظلم کرنے سے روکو کہ حقیقت میں یہی اُن کی مددہے۔
قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: عُذِّبَتِ امْرَأَۃٌ فِی ہِرَّۃٍ أَوْثَقَتْہَا، فَلَمْ تُطْعِمْہَا، وَلَمْ تَسْقِہَا، وَلَمْ تَدَعْہَا تَأْکُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ.(رقم۵۳۵۸)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ایک عورت کومحض بلی کی وجہ سے سزا ہوئی (اوروہ آگ میں ڈال دی گئی)۔اس نے بلی کو پکڑ کر باندھ لیا، کچھ کھلایا پلایا اورنہ اس کوچھوڑاہی کہ وہ( باہرجاتی اور)کیڑے مکوڑے کھالیتی( اوریوں مرنے سے بچ جاتی)۔
____________