قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَنْ یُحْرَمِ الرِّفْقَ یُحْرَمِ الْخَیْر.(رقم۶۵۹۸)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:جو کوئی نرمی سے محروم ہوا، وہ ہرطرح کی بھلائی سے محروم ہوگیا۔
رَکِبَتْ عَاءِشَۃُ بَعِیرًا، فَکَانَتْ فِیہِ صُعُوبَۃٌ، فَجَعَلَتْ تُرَدِّدُہُ، فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: عَلَیْکِ بِالرِّفْقِ،(وفی روایۃ) إِنَّ الرِّفْقَ لَا یَکُونُ فِی شَیْءٍ إِلَّا زَانَہُ، وَلَا یُنْزَعُ مِنْ شَیْءٍ إِلَّا شَانَہُ، (وفی روایۃ) یَا عَاءِشَۃُ، إِنَّ اللہَ رَفِیقٌ یُحِبُّ الرِّفْقَ، وَیُعْطِی عَلَی الرِّفْقِ مَا لَا یُعْطِی عَلَی الْعُنْفِ، وَمَا لَا یُعْطِی عَلَی مَا سِوَاہُ.(رقم۶۶۰۱۔۶۶۰۳)
سیدہ عائشہ ایک اونٹ پرسوارہوئیں جوسواری کے لیے انتہائی مشکل جانور تھا۔ (وہ بدکنے لگا)تو آپ اس پرکچھ سختی کرنے لگیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تونصیحت فرمائی:عائشہ،ہمیشہ نرمی اختیارکرو، اس لیے کہ نرمی جس معاملے میں آجاتی ہے، اس کو خوبصورت بنادیتی ہے اورجس معاملے میں سے نکل جاتی ہے، اس کوبدصورت بناکرچھوڑتی ہے ۔
(مزیدفرمایا):عائشہ، اللہ نرم خوہے ، اس لیے وہ( دوسروں کے لیے بھی) نرمی کو پسند کرتا ہے۔ نیز اس پرجوکچھ عطافرماتاہے، وہ سختی پر یاکسی اورچیزپرعطانہیں فرماتا۔
____________