عَنْ صَفْوَانَ وَہُوَ ابْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ صَفْوَانَ، وَکَانَتْ تَحْتَہُ الدَّرْدَاءُ ، قَالَ: قَدِمْتُ الشَّامَ، فَأَتَیْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فِی مَنْزِلِہِ، فَلَمْ أَجِدْہُ وَوَجَدْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ ، فَقَالَتْ: أَتُرِیدُ الْحَجَّ الْعَامَ، فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: فَادْعُ اللہَ لَنَا بِخَیْرٍ، فَإِنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقُولُ: دَعْوَۃُ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ لِأَخِیہِ بِظَہْرِ الْغَیْبِ مُسْتَجَابَۃٌ، عِنْدَ رَأْسِہِ مَلَکٌ مُوَکَّلٌ کُلَّمَا دَعَا لِأَخِیہِ بِخَیْرٍ قَالَ الْمَلَکُ الْمُوَکَّلُ بِہِ: آمِینَ وَلَکَ بِمِثْلٍ.(رقم۶۹۲۹)
درداء کے شوہرصفوان بیان کرتے ہیں کہ میں ملک شام میں آیاتواپنے سسرسے ملنے ان کے گھرگیا۔وہ گھرپرنہ تھے ،البتہ میری ساس وہاں موجودتھیں۔انھوں نے مجھ سے پوچھا:کیاتم اس سال حج پرجارہے ہو؟
میں نے جواب دیا:جی ہاں۔
انھوں نے کہا:پھراللہ سے ہماری بھلائی کے لیے بھی دعا کرنا۔ (اور سنو، یہ دعا تمھارے لیے بھی خیر کاباعث ہوگی)،اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ جب کوئی مسلمان اپنے بھائی کے لیے اس کی غیرموجودگی میں دعاکرتاہے تو وہ دعا (بالعموم) قبول کی جاتی ہے۔نیزجب یہ اس کے لیے بھلائی مانگتاہے تواس پرمقرر فرشتہ آمین کہتا اور( دعا کرتا ہے کہ) تم کوبھی یہ سب کچھ ملے۔
____________