قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا عَادَ أَخَاہُ الْمُسْلِمَ لَمْ یَزَلْ فِی خُرْفَۃِ الْجَنَّۃِ حَتَّی یَرْجِعَ. (رقم۶۵۵۳)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:جو مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کو جاتاہے، وہ جب تک اس کے پاس بیٹھتا ہے، (حقیقت میں اس کے پاس نہیں، بلکہ) جنت کے ایک باغ میں بیٹھتا ہے۔
قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ: یَا ابْنَ آدَمَ مَرِضْتُ فَلَمْ تَعُدْنِی، قَالَ: یَا رَبِّ کَیْفَ أَعُودُکَ؟ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِینَ، قَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِی فُلَانًا مَرِضَ فَلَمْ تَعُدْہُ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّکَ لَوْ عُدْتَہُ لَوَجَدْتَنِی عِنْدَہُ؟ (رقم۶۵۵۶)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں کہ اللہ قیامت کے دن فرمائے گا:اے آدم کے بیٹے،(تم پرافسوس )!ایک مرتبہ میں بیمار ہوا اور تم نے میری عیادت نہ کی ۔
وہ عرض کرے گا:پروردگار،تو رب العٰلمین ہے،تو بیمارہی کب ہواتھاکہ میں تیری عیادت کرتا؟
قطعِ عذرکے لیے ارشادہوگا:کیاتم کومعلوم نہیں کہ میرافلاں بندہ بیمارہوا تھا اور تم اس کی عیادت کونہ گئے تھے؟کیا(یہ ذراسی بات بھی) تم کومعلوم نہیں کہ اگراُس کی عیادت کوجاتے تومجھے اس کے پاس موجودپاتے؟
____________