قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَاطِعُ رَحِم. (رقم۶۵۲۱)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنے والاخداکی جنت میں داخل نہ ہوسکے گا۔
قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:إِنَّ اللہَ خَلَقَ الْخَلْقَ حَتَّی إِذَا فَرَغَ مِنْہُمْ قَامَتِ الرَّحِمُ، فَقَالَتْ: ہَذَا مَقَامُ الْعَاءِذِ مِنَ الْقَطِیعَۃِ، قَالَ: نَعَمْ، أَمَا تَرْضَیْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَکِ، وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَکِ؟ قَالَتْ: بَلَی، قَالَ: فَذَاکِ لَک. (رقم۶۵۱۸)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب اللہ نے مخلوقات کوپیداکیاتو(ان میں سے) رحِم نے کھڑے ہوکرفریادکی اوراس بات سے پناہ چاہی کہ کوئی اس کوقطع کرے۔
اس پراللہ نے فرمایا:درست ہے،لیکن کیا(اس کے بجاے) تم یہ نہ چاہوگے کہ جوکوئی تم سے جڑے، میں اس سے جڑجاؤں اورجوتم سے لاتعلق ہو،میں اس سے لاتعلق ہوجاؤں؟
اس نے جواب دیا:کیوں نہیں؟
فرمایا:پھریہ فیصلہ تمھارے لیے کر دیاگیا۔
قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: الرَّحِمُ مُعَلَّقَۃٌ بِالْعَرْشِ تَقُولُ مَنْ وَصَلَنِی وَصَلَہُ اللہُ، وَمَنْ قَطَعَنِی قَطَعَہُ اللہُ. (رقم۶۵۱۹)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ رحم(قیامت کے دن) عرش الٰہی کاپایا تھامے ہوئے آوازدیتاہو گا:جس نے مجھے جوڑا، اللہ (آج) اس کو جوڑے گااورجس نے مجھے توڑا،اللہ اپناہرتعلق اس سے توڑ لے گا۔
قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَحَبَّ أَنْ یُبْسَطَ لَہُ فِی رِزْقِہِ، وَیُنْسَأَ لَہُ فِی أَثَرِہِ فَلْیَصِلْ رَحِمَہُ. (رقم۶۵۲۴)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جوکوئی چاہتاہے کہ اس کے رزق میں کشادگی اور عمرمیں اضافہ ہو،اس کوچاہیے کہ وہ صلہ رحمی کرے۔
قَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُولَ اللہِ إِنَّ لِی قَرَابَۃً أَصِلُہُمْ وَیَقْطَعُونِی، وَأُحْسِنُ إِلَیْہِمْ وَیُسِیءُونَ إِلَیَّ، وَأَحْلُمُ عَنْہُمْ وَیَجْہَلُونَ عَلَیَّ، فَقَالَ: لَءِنْ کُنْتَ کَمَا قُلْتَ، فَکَأَنَّمَا تُسِفُّہُمُ الْمَلَّ وَلَا یَزَالُ مَعَکَ مِنَ اللہِ ظَہِیرٌ عَلَیْہِمْ مَا دُمْتَ عَلَی ذَلِکَ. (رقم۶۵۲۵)
ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا:اے اللہ کے رسول،میرے کچھ عزیز ہیں کہ جن سے میں توتعلق رکھناچاہتا ہوں، مگر وہ اس کو توڑدینے کے درپے رہتے ہیں،حتٰی کہ میں ان سے بھلائی کرتااوران کی ناپسندیدہ باتوں سے درگذر کر جاتا ہوں، مگروہ ہیں کہ(جواب میں) میرا ہردم براچاہتے اوربات بات پرہتھے سے اکھڑ جاتے ہیں۔
آپ نے فرمایا:اگرواقعی ایساہے جیساتم نے بیان کیا تووہ اس طرزسے خوداپنا برا کرتے ہیں۔( تم اپنے مثبت رویے پرقائم رہواور ان کی پروابالکل نہ کرو،اس لیے کہ) تم جب تک ان سے بھلائی کرتے رہوگے،اس وقت تک اللہ کی طرف سے ایک مددگاران کے مقابلے میں تمھارے ساتھ رہے گا۔
____________